Rozan e Zindaan Episode 01
Contact Marriage Based | Hidden Nikah Based | Revenge Based
Writer: Raqs e Bismil
ایک زبردست پڑنے والے تھپڑ نے سبرین یزدانی کے دماغ کی جیسے چولیں ہلادیں تھیں،
ابھی ٹھیک سے حیران بھی نہ ہو پائی تھی کہ زبردست دھاڑ پر اس نے حیرانی سے سر اٹھا کر دیکھا۔
“تم نے مجھے آج واقعی بہت مایوس کیا ہے،
تمہاری بڑی بہن 20 سال سے زیادہ وقت باہرگزار آئی ہے اور ادھر تم اس کا منگیتر اس سے چھیننے کی تیاری میں ہو
۔بہت ہی کوئی بے شرم لڑکی ہو۔” یہ اس کی ماں تھی مسز جعفر یزدانی ۔۔
اپنے جلتے ہوئے گال پر ہاتھ رکھے اس نے حیرانی سے نم آنکھوں سے اپنی ماں کو دیکھا۔
” امی،کیسی بات کررہی ہیں؟ ایزد میرا کزن ہے،
اور سب ہی جانتے ہیں کہ ایزد اور میں بچپن سے انگیجڈ ہیں۔آپ ناانصافی کیسے کرسکتی ہیں؟”
سبرین یزدانی آج ہی دس دنوں کے بزنس ٹرپ سے واپس آئی تھی،
جب اس نے ڈرائینگ روم کے صوفے پر اپنی بڑی بہن آبش یزدانی کو ایزد کے ساتھ بیٹھے دیکھا۔
ایزد آبش کو انگوٹھی پہنا رہا تھا، بیچ میں ٹیبل پر شگن کی مٹھائی پڑی ہوئی تھی
ساتھ میں پھولوں کے گجرے، اور دونوں فیملیاں آپس میں ہنسی خوشی مگن تھیں۔۔
کسی کوبھی سبرین کا خیال نہیں آیا تھا۔
حقیقت میں سبرین اور ایزد کی بچپن سے بات طے تھی۔
تو پھر ایسا کیسے ہوسکتا تھا کہ ایزد اس کوچھوڑ کراس کی بڑی بہن سے منگنی کرے۔
سبرین نے قریب آکر پوچھا۔
“ایزد تم مجھے چھوڑ کر آبش سے منگنی کررہے ہو؟
میں ایسانہیں ہونے دوں گی۔” وہ چیخی تھی، جس پر سب حیران ہوکر اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے تھے،
اس کی ماں نے سبرین کو رکھ کر تھپڑ دے مارا۔
“امی، پلیز سبرین کو مارنا بند کریں۔۔”آبش نے پریشان ہوکر اپنی ماں کو روکا۔
“یہ میری غلطی ہے، مجھے واپس ہی نہیں آنا چاہیئے تھا ۔۔۔ “
اس کے افسردہ تاثرات کو دیکھ کر ایزد اٹھ کھڑا ہوا اور اس کا ہاتھ نرمی سے تھام کر کہا۔
“آبش خود کو الزام مت دو، یہ میری ہی غلطی ہے ۔میں نے تو ہمیشہ سبرین سے ایک چھوٹی بہن کی طرح برتاؤ کیا ہے،
اسی لئے شاید سبرین کو غلط فہمی ہوئی ہے۔”
سبرین کو ایزد کے الفاظ سن کر جھٹکا لگا۔تکلیف کی شدت سے اسے لگا اس کی سانس تھم جائے گی۔
“بہن۔۔ ؟”اس کے ہونٹ حیرت سے ایزد کو دیکھ کر ہلے۔
اگر ایزد اسے بہن سمجھتا تھا تو اس نے سبرین سے ہمیشہ ساتھ رہنے کے وعدے کیوں کئے تھے؟
اگر وہ اسے بہن سمجھ کر برتاؤ کرتا تھا؟تو کیوں اسے شدت سے گلے لگاتا تھا اگر وہ اسے بہن سمجھتا تھا؟
“بکواس بند کرو!” اسے وہ الفاظ ناقابلِ برداشت لگے اور وہ اسے نفرت سے بھر رہے تھے۔
“بکواس تو تمہیں بند کرنی چاہیئے،
تمہیں احساس ہے کہ تمہاری بہن بیس سال کتنی مشکل سے گزار کر آئی ہے،
تمہیں اس کی چھوٹی سی خوشی برداشت نہیں۔”یہ ایزد کی ماں تھیں،
جو ناک کے پھن پھلا کر اسے نخوت سے کہہ رہی تھی۔
ایزد کی ماں کی بات سن کر سبرین تو حیرت سے دنگ رہ گئی۔