- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Kisi Nazar Ko Tera Intizar Aj Bhi Hai by Aan Fatima
Age difference | child abuse | emergency nikkah based | multiple couples | police hero based
“جس کی بہن ہو لازماً اسی کی جیسی ہوگی یہ بات میں نے اس دن بس بولی تھی مگر آج دیکھ بھی لیا۔”
زاویار اس کی آنکھوں میں دیکھتے اس کی سماعتوں میں جیسے صور پھونک رہا تھا۔ماہا کا چہرہ دھواں دھواں ہوگیا۔اسے اپنی حسیات معطل ہوتی محسوس ہوئی۔اس کے دل پہ جیسے کسی نے چھڑیاں چلادی تھی۔آج مزمل کی بدولت اس کے کردار پہ بات آئی تھی اور وہ بات کرنے والا کون تھا۔اس کے اندر کی خودسر ماہا نے دوسرے ہی لمحے سر اٹھایا تھا۔
“میرا سسٹم اس قدر کمزور نہیں جو کسی کو بھی دیکھ کے ہل جائے ہاں میری بدولت آپ جیسوں کا سسٹم ضرور کمزور جاتا ہے۔”
وہ اس کے نزدیک ہوتے دو قدم کے فاصلے پہ رکی اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں گاڑھتے طمانیت سے بولی۔اس کا اطمینان قابل رشک تھا۔زاویار نے لہو رنگ نگاہوں سے اس کی جانب دیکھا۔کنپٹی کی رگیں آخری حد تک پھولی ہوئی تھی۔
“میں نے اس دن تمہاری بدولت تمہاری کزن کو چھوڑا تھا۔”
وہ شہادت کی انگلی اٹھاتے سلگاتے لہجے میں واضح کرنے والے انداز میں بولا۔اس کے چہرے پہ سختی کے علاوہ کوئی تاثر نہیں تھا۔
“تو کونسا مجھ پہ احسان عظیم کیا ہے۔میں نے آپ سے کہا اور آپ نے مان بھی لیا۔ہوئے نا آپ پھر کمزور مسٹر زاویار ظـفر۔”
اس کے لفظوں کی تاثیر سے زاویار کا چہرہ دھواں دھواں ہوگیا۔ماہا سر جھٹک کر مڑی اور ایک رکشے کو روک کر اسے ایڈریس سمجھاتے ناجانے کیا سوچ کر رکی اور ٹھہری ہوئی نگاہ زاویار پہ ڈالی جس کی نگاہوں سے آگ نکل رہی تھی۔ماہا نے اسے بول تو دیا تھا مگر اب دل اندر ہی اندر خوف سے لزر رہا تھا۔زاویار ناجانے کیا سوچ کر اس کی جانب بڑھا تو وہ تیزی سے رکشے میں بیٹھ گئی۔
“بھائی جلدی چلائیں پلیز۔”
وہ لزرتے ہاتھ اپنے چہرے پہ پھیرتے ہکلاتے لہجے میں بولی۔پیچھے کھڑا زاویار اس کی حرکت پہ پیچ و تاب کھاتا رہ گیا۔
“بہت ماہان ہیں آپ۔”وہ اس کے سینے پہ انگلی رکھتے ہوئے بولی۔
“فرشتہ ہیں آپ۔”وہ اسے پیچھے کی جانب دھکیلتے غصے سے بولی۔معیز نے اپنی پیشانی مسلی۔
“حوریہ میری بات۔”
“کیا ہیں آپ۔آج مجھے بتا ہی دیں۔آپ کی پسند نا پسند کہاں ہیں۔آپ کی خود کی بھی کوئی پہچان ہے۔”بولتے بولتے ناچاہتے ہوئے بھی اس کا لہجہ بھراگیا۔معیز نے پریشانی سے اس کی جانب دیکھا۔اس سے پہلے کہ وہ اسے تھامتا وہ اس کے ہاتھ جھٹک گئی۔
“خود پہ ترس نہیں آتا آپکو معیز۔انسان ہیں آپ جس کی پسند ناپسند ہوتی ہے۔کبھی تو اپنے حق کی بات کریں۔کبھی تو کسی پہ حق جتانا سیکھیں۔کوئی غلط بولتا ہے آپ کے متعلق تو بولتا رہے آپ کو تو پرواہ ہی نہیں ہے۔فرشتہ جو ہیں آپ۔”کیسا پتھر دل انسان تھا اتنا سب ہوجانے کے بعد بھی خاموش تھا۔وہ ابھی بھی بس سکتے کی کیفیت میں اس کی جانب دیکھ رہا تھا۔
“خیر میں بھی کس سے بات کررہی ہوں۔ابھی بھی جو گھبراہٹ جو بےچینی مجھے ہونی چاہیے تھی دلہن ہونے کی حیثیت سے وہ آپ کو ہے کیوں معیز۔اپنا گھر چھوڑ کر میں یہاں آئی ہوں آپ نہیں۔اگر میں صرف انکل کی بدولت اس گھر میں لائی گئی ہوں تو مجھے ابھی بتادیں میں صرف ان سے ہی رابطہ رکھوں کیونکہ آپ تو کسی اور کی محبت میں مبتلا ہے اب تک۔اس گھر میں میرا واسطہ آپ سے تھوڑی ہے۔ویسے بھی آپ نے یہ شادی انکل کی خوشی کیلیے ہی تو کی ہے۔”وہ ایک بھیگی مگر کاٹ دار نگاہ اس پہ ڈالتے دوبارہ بیڈ کی جانب بڑھ گئی اور کمفرٹر سر تک تان تک لیٹ گئی۔معیز نے سختی سے اپنی آنکھوں کو میچا تھا۔اگلے ہی لمحے وہ صوفے سے اپنا تکیہ اٹھاتے وہ بیڈ کی جانب بڑھا اور دوسری جانب کروٹ بدل کر لیٹ گیا۔ذہن میں صرف اسی کی باتیں گردش کررہی تھی۔اس نے ذرا سی گردن موڑتے اس کی جانب دیکھا لیکن اس کی طرف حوریہ کی پشت تھی۔اس نے اپنی آنکھوں کو دباتے گہری سانس فضا کے سپرد کی تھی۔