- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Woh Meri Dastaras Mein Tha By Nabeela Abar Raja
Politician Base| Rude Hero | Complete Novel | Social Romantic novel
وہ اپنی بیوی کو درندوں کی طرح پیٹ رہا تھا۔ جو چیز ہاتھ میں آرہی تھی اس سے مارے جا رہا تھا۔۔وہ اسکی بھانجی کی دوست تھی جس سے مجبوری کے تحت اس نے شادی کی تھی وہ خود پولیس آفسر تھا ایک غلط فہمی کی بینا پر اس لڑکی کی خالہ نے اسے گھر سے نکال دیا تب سے وہ لڑکی اس شخص کے نکاح میں ہے وہ اس سے چودہ پندرا سال چھوٹی ہوگی کم عمر میں آج اس نے نادانی میں جو غلطی کی تھی وہ ناقاپلے معافی تھی اسے جیل بھی ہو سکتی تھی اسی بات سے وہ ڈرتا تھا۔۔۔۔
“کس کی حرکت تھی یہ ۔” وہ غصے میں ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا وہ تینوں بھی سیڑھیوں کا حشر دیکھ چکے تھے صباح کا جسم ہولے ہولے لرز رہا تھا ثمرا کے سر سے نکلتے خون کو دیکھ کر وہ بے قابو ہو گئی تھی حمدہ زونیر اور سنی کو پتہ چل چکا تھا یہ کارنامہ صباح کا ہے وہ اب بری طرح رو رہی تھی اسے اب ہوش آیا تھا کہ اس نے کیا کیا ہے آفریدی کی پیشہ ور تجربہ کار نظروں نے تاڑ لیا کہ مجرم کون ہے؟؟؟
” ادھر آؤ تم۔۔۔۔۔” اس نے صباح کو باقی تینوں سے الگ کیا۔
“یونو کہ تم نے کتنی خطرناک حرکت کی ہے ثمرا کی حالت بہت سیریس ہے اگر وہ مرگئی تو تم قاتل کہلاؤ گی اتنی ہی تو ہو تم اور تمہاری حرکتیں عادی مجرموں جیسی ہیں بڑے بڑے کرمنلز کو سدھارا ہے میں نے تم کیا چیز ہو ایسا سبق سکھاؤں گا کہ عمر بھر یا د ر کھو گی۔” وہ درندے کی طرح غضبناک ہو رہا تھا کسی کے سوچنے سمجھنے سے پیشتر اس نے “تڑاخ نڑاخ تڑاخ” مارنا شروع کر دیا۔
وہ بیدردی سے جو چیز ہاتھ لگ رہی تھی اس سے صباح کو مار رہا تھا ان تینوں بہن بھائیوں کو تو جیسے سکتہ ہو گیا تھا کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اسے چھڑا تایا اس کی حمایت میں بولتا بالاخر حمدہ کے پتھر جسم میں حرکت پیدا ہوئی وہ بیساختہ دوڑی اور آفریدی کا ہاتھ
پکڑلیا۔۔۔۔۔
” چاچو آپ کو خدا کا واسطہ اسے چھوڑ دیں ۔ ” وہ اس کے پیروں سے لپٹ گئی تھی زونیر اور سنی کو بھی ہوش آگیا تھا وہ دونوں رورہے تھے۔
“چاچو آپ اور مت ماریئے آپی کو ۔ “چھوٹے سنی نے اس کا ہاتھ تھام لیا تھا اس کے معصوم سے ذہن کے لیے یہ حادثہ بہت بڑا تھا جونہی آفریدی کا ہاتھ رکھا۔ صباح بھی تیورا کر زمین پر گر پڑی آفریدی انہی قدموں
ہاسپٹل آگیا۔
حمد سنی زونیر تینوں صباح کے پاس بیٹھے رو رہے ، تھے حمدہ نے اسے ہوش میں لانے کی کوششیں کی اس کے کہنے پر زونیر ڈاکٹر کو فون کرنے چلا گیا تھا ان دونوں کے ہٹتے ہی حمدہ نے صباح کی کمر دیکھی چمڑے کی بیلٹ لگنے سے خون سا ابھر آیا تھا۔ نشان گوشت میں دھنسے لگ رہے تھے۔ بازو پنڈلیوں، ٹانگوں کا بھی یہی حال تھا۔۔۔
اس نے دوبارہ زونیر کو دوڑایا اور ڈاکٹر کو لانے سے منع کیا ظاہر ہے ڈاکٹر پوچھتا یہ نشان کیسے ہیں وہ کیا جواب دیتی اس لیے منع کر دیا صباح ہوش میں آگئی تھی حیرت کی بات یہ تھی کہ وہ بالکل نہیں روئی اتنا کچھ ہونے کے باوجود اس کی ایک سسکی بھی نہ نکلی تھی وہ کمرے میں جا کر سوگئی تھی وہ تینوں چُپ چُپ تھے۔ آفریدی تین راتیں اور تین دن تک گھر نہیں آیا صباح کمرے سے ہی نہیں نکلی وہ یوں خاموش ہو گئی تھی جیسے نہ بولنے کی قسم کھالی ہو اتنا برا حال تو اس کا اس وقت ہوا تھا جب اکبر انکل نے اس پر انتہائی گھٹیا اور غلط الزام لگایا تھا اور عالیہ پھوپھو نے یقین کر لیا تھا پر یہ واقعہ اس کی چھبن اور شدت اسے کئی گنا بڑھ کر تھی اس سنگدل کو بالکل بھی رحم نہیں آیا تھا اسے تو عالیہ پھوپھو نے بھی پھول کی چھڑی سے بھی نہیں چھوا تھا کبھی اونچی آواز میں بات نہیں کی تھی یہاں تک کہ اس کی خطرناک شرارتوں سے بھی پہلو تہی سے کر لیتی تھیں اور آفریدی نے تو پہلی بار ہی کوئی لحاظ نہیں کیا تھا اسے دو کوڑی کا کر دیا تھا۔۔۔۔