- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dhadkano Ka Ameen By Ana Ilyas
Genre: Tragedy Past | Lawyer Based | Secret Agent | Chilhood Nikah | Happy ending Based Novel
Click the below link to download the Novel
Dhadkano Ka Ameen By Ana Ilyas
ابھی وہ بيٹھی اپنا موبائل اٹھا کر صوفے کو غور سے ديکھ ہی رہی تھی کہ کوئ اسکے کان کے قريب آيا۔
“کيسی ہے ميری رانی” گمبھير لہجے نے لمحہ بھر کو اسے دہشت زدہ کيا۔
وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس ہيولے کو ديکھ رہی تھی جو اب بھی اسکے چہرے کے قريب تھا۔
چند ہی لمحے لگے تھے اسے خود کو سنبھالنے ميں جلدی سے کھڑی ہوئ۔
“کيوں آۓ ہو يہاں؟” درشت لہجے ميں سوال کيا۔
ساتھ ہی ساتھ کپ پہ گرفت سخت کی۔
“اپنی رانی سے ملنے بھی نہيں آسکتا تو تف ہے پھر ميری بہادری پر۔۔۔”لہجے ميں بدمعاشوں والا ٹچ تھا۔
“مل لئے اب نو دو گيارہ ہوجاؤ” وہ بھی يماما تھی۔ کسی سے نہ ڈرنے والی
وہ جو کوئ بھی تھا۔۔ يماما کے انداز پر قہقہہ لگاۓ بغير نہيں رہ سکا۔
“دوری کي باتيں جانے دو۔۔”دل پر ہاتھ رکھے وہ بڑے انداز ميں گنگنايا۔
“اگر تو تم سرتاج يا وقار کے بندے ہو اور مجھے فضول ميں دھمکانے کی خواہش
سے آۓ ہو تو ايک بات ذہن نشين کرلو۔۔ مين مر تو جاؤں گی مگر ان
کے کيس سے پيچھے نہيں ہٹوں گی” وہ اسے وارن کرتے ہوۓ بولی۔
اب وہ ہيولا صوفے سے اٹھ کر اسکے قريب کھڑا تھا۔
بھاری بھرکم داڑھی اور لمبے بال تھے مگر اندھيرے کے سبب اسکے چہرے کی ہئيت واضح نہيں ہورہی تھی۔
“مريں ميری جان کے دشمن” محبت سے چور لہجے ميں بولے والے جملے پر وہ دنگ رہ گئ۔
بات سنو تم۔۔ يہ اپنا ٹھرکی انداز کسی اور پہ جا کر آزمانہ يہاں کوئ فرق نہيں پڑنے والا”
وہ پھر چٹانوں کے سے سخت لہجے ميں بولی۔”
“کسی اور کی ان باتوں سے تمہيں فرق واقعی نہيں پڑنا چاہئيے۔۔ ورنہ اس شخص کی موت
ميرے ہاتھوں لکھی جاۓ گی”اپنی بات ختم کرکے اسکے چہرے پر بکھری لٹوں کو پھونک ماری۔
“ارے جاؤ” وہ اسکی ديدہ دليری پر حيرت سے نکلتے ہوۓ اسکی بات کو ہوا ميں اڑانے کے سے انداز ميں بولی۔
“جاؤں گا بھی۔۔ اور تمہيں لے کر بھی جاؤں گا۔ مگر آج نہيں۔۔آج تو بس يار کے ديدار کو آيا تھ
ا۔۔”اسے زچ کرنے والے شرير لہجے ميں اپنی بات کہہ کر بالکنی کی جانب بڑھا۔