- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sazgari-ye Eshq by Akasha Ali
Genre: Second Marriage Based
Download Link
” زیادتی ہوئی ہے ان کے ساتھ !! ڈاکٹرنی نے روم سے باہر آ کے کہا “-
” ڈاکٹرنی کے الفاظ تھے یا پگھلا ہوا سیسہ …. عبید رضا نے بے اختیار اپنے سر سے عمامہ اتارا کر دیوار کا سہارا لیا تھا ساری زندگی انہوں نے عزت سے گزاری تھی اور عمر کے اس حصے میں بیٹی کی عزت لٹ جانے کی خبر نے ان کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی تھی دیوار کا سہارا نا لیا ہوتا تو اب تک وہ زمین بوس ہو چکے ہوتے ۔۔۔۔۔۔ کشور بیگم الگ دیوار کے ساتھ کھڑی دوپٹہ منہ پر رکھ کر اپنی سسکیوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش کرنے لگیں “-
“اول تو یہ پولیس کیس ہے !! لیکن آپ کی بچی کو جس حالت میں یہاں لایا گیا تھا وہ دیکھنے کے قابل نہیں تھی اس لیے میں نے ان کا ٹریٹمنٹ کر دیا ۔۔۔۔میں خود ایک عورت ہوں آپ کی بچی کی عزت میری عزت ہے !! ان کے بٹوے میں سے آپ کا فون نمبر ملا تھا تو میں نے آپ لوگوں کو فون کر کے بلا لیا !! یہ کچھ دوائیں وغیرہ میں نے لکھ دی ہیں آپ انہیں وقت پر دیجئے گا اور کوشش کیجئے گا فلحال ان سے اس متعلق کوئی بات نہ کی جائے کیونکہ ایسے حادثے سے متاثرہ لوگ اپنی زہنی کیفیات پر قابو نہیں پا سکتے !! لوگوں کے سوال جواب انہیں کسی خطرناک فیصلہ لینے پر مجبور کر سکتے ہیں !! ڈاکٹرنی نے دوائی کا پرچہ کشور جہاں کی طرف بڑھاتے ہوئے ان کی حالت کا احترام کرتے ہوے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انتہائی نرمی سے کہا … کشور جہاں نے دوپٹے سے اپنے آنسوں پونچھتے ہوئے ڈاکٹرنی کا دیا ہوا پرچہ تھام لیا “-
” ان کی ڈرپ ختم ہو جائے تو آپ انہیں گھر لے جا سکتے ہیں !!ڈاکٹرنی بول کر دوسرے مریضوں کی طرف بڑھ گئی “-
“یہ ایک سرکاری ہسپتال تھا ۔۔۔۔ ایک ہی روم میں کئی مریض موجود تھے … انہیں میں سے ایک ” فیہا عبید رضا ” بھی تھی جو اپنی عزت سے ہاتھ دھونے کے بعد اس وقت ہوش و حواس سے بیگانہ پڑی ہوئی تھی “-
” لاؤ پرچہ مجھے دو میں دوائیں لے آتا ہوں !! عبید رضا نے بہ مشکل خود کو سنبھالتے ہوئے کشور جہاں کے ہاتھوں سے دواؤں کا پرچہ لے لیا ۔۔کشور جہاں نے اپنے شوہر کی طرف دیکھا جن کے کندھے جھکے ہوئے تھے ، آنکھیں ضبط کے باعث سرخ ہو رہی تھیں ۔۔۔ کشور جہاں کے دیکھتے دیکھتے وہ نظروں سے اوجھل ہو گئے “-