Sazgari-ye Eshq by Akasha Ali

Genre: Second Marriage Based

Download Link

” زیادتی ہوئی ہے ان کے ساتھ !! ڈاکٹرنی نے روم سے باہر آ کے کہا “-
” ڈاکٹرنی کے الفاظ تھے یا پگھلا ہوا سیسہ …. عبید رضا نے بے اختیار اپنے سر سے عمامہ اتارا کر دیوار کا سہارا لیا تھا ساری زندگی انہوں نے عزت سے گزاری تھی اور عمر کے اس حصے میں بیٹی کی عزت لٹ جانے کی خبر نے ان کے پیروں تلے سے زمین کھینچ لی تھی دیوار کا سہارا نا لیا ہوتا تو اب تک وہ زمین بوس ہو چکے ہوتے ۔۔۔۔۔۔ کشور بیگم الگ دیوار کے ساتھ کھڑی دوپٹہ منہ پر رکھ کر اپنی سسکیوں کا گلا گھونٹنے کی کوشش کرنے لگیں “-
“اول تو یہ پولیس کیس ہے !! لیکن آپ کی بچی کو جس حالت میں یہاں لایا گیا تھا وہ دیکھنے کے قابل نہیں تھی اس لیے میں نے ان کا ٹریٹمنٹ کر دیا ۔۔۔۔میں خود ایک عورت ہوں آپ کی بچی کی عزت میری عزت ہے !! ان کے بٹوے میں سے آپ کا فون نمبر ملا تھا تو میں نے آپ لوگوں کو فون کر کے بلا لیا !! یہ کچھ دوائیں وغیرہ میں نے لکھ دی ہیں آپ انہیں وقت پر دیجئے گا اور کوشش کیجئے گا فلحال ان سے اس متعلق کوئی بات نہ کی جائے کیونکہ ایسے حادثے سے متاثرہ لوگ اپنی زہنی کیفیات پر قابو نہیں پا سکتے !! لوگوں کے سوال جواب انہیں کسی خطرناک فیصلہ لینے پر مجبور کر سکتے ہیں !! ڈاکٹرنی نے دوائی کا پرچہ کشور جہاں کی طرف بڑھاتے ہوئے ان کی حالت کا احترام کرتے ہوے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر انتہائی نرمی سے کہا … کشور جہاں نے دوپٹے سے اپنے آنسوں پونچھتے ہوئے ڈاکٹرنی کا دیا ہوا پرچہ تھام لیا “-
” ان کی ڈرپ ختم ہو جائے تو آپ انہیں گھر لے جا سکتے ہیں !!ڈاکٹرنی بول کر دوسرے مریضوں کی طرف بڑھ گئی “-
“یہ ایک سرکاری ہسپتال تھا ۔۔۔۔ ایک ہی روم میں کئی مریض موجود تھے … انہیں میں سے ایک ” فیہا عبید رضا ” بھی تھی جو اپنی عزت سے ہاتھ دھونے کے بعد اس وقت ہوش و حواس سے بیگانہ پڑی ہوئی تھی “-
” لاؤ پرچہ مجھے دو میں دوائیں لے آتا ہوں !! عبید رضا نے بہ مشکل خود کو سنبھالتے ہوئے کشور جہاں کے ہاتھوں سے دواؤں کا پرچہ لے لیا ۔۔کشور جہاں نے اپنے شوہر کی طرف دیکھا جن کے کندھے جھکے ہوئے تھے ، آنکھیں ضبط کے باعث سرخ ہو رہی تھیں ۔۔۔ کشور جہاں کے دیکھتے دیکھتے وہ نظروں سے اوجھل ہو گئے “-

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *