- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bedagh By Nabila Aziz
Genre : Emergency Nikah Base | Romentic Novel
Download Link
“عذیر مجھے بچائیں۔۔مجھے بچائیں عذیر۔”وہ چیخ رہی تھی۔
بوبھی میں کہہ رہا ہوں دروازہ کھولو۔
“زرقون چھوڑو مجھے دروازہ کھولنے دو چھوڑو مجھے پیچھے ہٹو۔
”بوبی نے کہتے کہتے دروازہ کھول دیا تھا اور اگلے ہی پل وہ دونوں سامنے تھے
بوبی کی شرٹ پھٹی ہوئی تھی سینے گردن اور چہرے پ خراشوں کے نشان تھے
جبکہ زرقون کا سجا سورہ حلیہ بالکل درست تھا بس دوپٹہ بہت ترتیب ہو رہا تھا۔
“یہ کیا کیا ہے تم نے۔”روحانہ بیگم نے بوبی کے سینے پہ پڑنے والے خراشوں
سے راستہ ہوا خون دیکھا تو غصے سے بھنا گئی تھی۔
میں نے کچھ نہیں کیا آنٹی یہ یہ جھوٹ بول رہا ہے ڈرامہ کر رہا ہے۔وہ شدت غم سے چیخ ہوتی تھی۔
“چٹاخ۔۔”روحانہ بیگم نے پلٹ کر اس کے چہرے پر تھپڑ دے مارا تھا گھٹیا نیچ زات بدچلن
اپنے گندے کرتوتوں کا الزام اس پہ لگاتی ہے۔ روحانہ بیگم نے بھی شمائلہ بھابھی جیسا رول پلے
کیا تھا زرقون پھٹی پھٹی انکھوں سے دیکھتی رہ گئی وہ ایک بار پھر کسی کو پہچاننے
میں غلطی کر گئی تھی وہ ایک بار پھر ان گھاک عورتوں کے جال میں آگئی تھی۔
یک بار پھر اس کا کردار شک اور یقین کے درمیان ڈول رہا تھا۔
“میری تو صبح سے طبیعت ہی ٹھیک نہیں تھی میں بیڈ پہ لیٹا تھا کہ یہ میرے کمرے میں اگئی
پہلے میرا حال چال پوچھتی رہی پھر ہاتھ پکڑ کر میرے پاس بیٹھ گئی میں حیران پریشان ہو گیا
کہ یہ کیا کر رہی ہے اور میں نے اٹھنے کی کوشش کی کہ یہ میرے گلے پڑ گئے
تھوڑی دیر کی قربت کے واسطے دینے لگی جب میں نے انکار کیا تو یہ جنونی ہو گئی۔
”وہ بھی اپنی من گھڑت سٹوری سنا رہا تھا اور پھر عذیر کی سمت پلٹا۔
“ایم سوری عزیر یہ تمہاری بیوی ہے اس لیے ہم اج تک اس کی عزت کرتے رہے
لیکن یہ عزت کے قابل نہیں ہے یہ بدچلن بد کردار اور داغدار عورت ہے یہ تمہارے قابل۔۔