- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Yeh Wajbat E Ishq By Nabila Aziz
Genre : 2nd marriage based | cousin marriage based | Emergency nikkah based | Rude hero based | teacher hero based
Download Link
“گاڑی روکو۔”وہ ایکدم چیخ اٹھی۔
“میں کہ رہی ہوں گاڑی روکو۔مجھے کہی نہیں جانا۔پلیز سٹاپ اٹ۔”اس نے چلا کر کہتے ہوئے
فراز کے کان کے پردے پھاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔
“فراز بخاری میں آخری بار کہ رہی ہوں گاڑی روکو۔ورنہ میں گاڑی سے چھلانگ لگادوں گی۔
”اس نے ہینڈل پہ ہاتھ جمالیا تھا اور فراز نے اس کی نازک کلائی کو
اپنے شکنجے میں جکڑلیا۔وہ مکمل اس کے شکنجے میں آچکی تھی۔
“جس منال کی تلاش میں تم نکلے ہو نا وہ دس دن پہلے ہی مرچکی ہے۔
اس کی راکھ کریدوں گے نا تو چنگاڑیوں کے سوا کچھ نہیں حاصل ہوگا۔
تمہارے اپنے ہاتھ جھلس جائیں گے۔”منال نے رک کر طنزیہ نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔
“اور جس فراز کی تمہیں خبر تھی وہ بھی دس دن پہلے مرچکا ہے۔اب اس کے
پاس ندامت کی راکھ ہے۔اس کی راکھ کریدو گی تو نفرت او
ر طنز کے سوا سب کچھ حاصل ہوگا۔”وہ حقیقتاً شرمندہ اور نادم دکھائی دے رہا تھا۔
“میں اب خواہشوں کے دیار سے نکل آئی ہوں۔مجھے اب کچھ بھی کریدنے
کا اشتیاق نہیں۔پلیز میرے ہاتھ چھوڑو۔”اس نے کہنے کے ساتھ ہاتھ چھڑانے کی
کوشش کی جو مسلسل ناکام ہوئی جارہی تھی۔
“مجھے ابھی بہت کچھ کہنا ہے اور تمہیں بہت کچھ سننا ہے۔
”وہ اپے انداز پہ قائم تھا۔منال بھڑک اٹھی۔
“تم کہنے سننے کا کونسا حق رکھتے ہو۔کیا اختیار ہے تمہارے پاس۔چھوڑ
و میرا ہاتھ چھوڑو۔پلیز مجھے بچاؤ۔”وہ چلانے لگی۔اس کا