Shah e Maan By Yaman Eva
Download Link
واصف کے سامنے اس کے تینوں بندے سر جھکا کر کھڑے تھے، وہ سب کو گھور رہا تھا۔۔
”ایک کام ڈھنگ سے نہیں کر سکے تم لوگ۔۔
مفت خور ہو سب۔۔ جی چاہ رہا ہے سب کے سینے گولیوں سے چھلنی کر دوں۔۔“
واصف بھوکے شیر کی طرح دھاڑ رہا تھا۔۔
ان تینوں نے ایک دوسرے کو دیکھا۔۔ ان میں سے ایک جو ان کا لیڈر تھا،
اس نے باقی دو کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا اور پھر انہوں نے لب سئیے سر جھکا دئیے۔۔
”ایک چانس ملا تھا ایک اور آخری چانس اور تم ناکارہ لوگوں نے وہ بھی ضائع کر دیا۔۔“
واصف کا بس نہیں چل رہا تھا ان کے منہ نوچ لے۔۔
”اب دفع ہو جاؤ۔۔ منہ اٹھائے کیوں کھڑے ہو۔۔ یہاں سے جاؤ ورنہ ابھی قتل کر دوں گا۔۔“
وہ انہیں وہیں جمے دیکھ کر پھر سے دھاڑا۔۔
وہ جلدی سے کمرے سے نکل گئے۔۔
”اب کیا کریں۔۔ کچھ سوچو ورنہ باس یونہی غصے میں خرچہ پانی بند کر دیں گے۔۔“
باہر نکلتے ہی ایک نے پریشانی سے کہا۔۔ اور وہ آپس میں کچھ ڈسکس کرتے نکل گئے۔۔
واصف اپنے آفس میں ہی ٹہل رہا تھا۔۔ جب دھاڑ سے دروازہ کھول کر سالک آیا۔۔
اس کے پیچھے گارڈز تھے۔۔ جو اسے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔ واصف نے اسے دیکھا تو ٹھٹکا۔۔
گارڈز کو جانے کا اشارہ کیا تو وہ چلے گئے۔۔
سالک اسے سختی سے گھور رہا تھا۔۔
”تمہیں سڈَن میٹنگز پسند ہیں کیا۔۔؟ “ واصف نے ابرو اچکا کر اسے دیکھا۔۔
”واصف لغاری تم نے بزنس فائٹ میں فیملی انوالو کی ہے تم اگر پرسنل ہونا چاہ رہے
ہو تو اب نیکسٹ ٹائم میرے آنسر کو ویلکم کرنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔۔“ سالک کی وارننگ پر
اس کا منہ کھل گیا۔۔ وہ اس کی نظر میں کل کا پیدا ہوا لڑکا اور ایسی ہمت۔۔۔؟ آخر وہ ہر بات جان کیسے جاتا ہے۔۔
”کیا بات کر رہے ہو۔۔؟ کونسی فیملی۔۔؟“ واصف صاف مکر گیا۔۔ کام تو ویسے بھی ہوا نہیں تھا تو الزام خود پر کیسے آنے دیتا۔۔
”تم جانتے ہو میں کیا بات کر رہا ہوں۔۔ پولیس اس معاملہ میں انوالو ہو چکی ہے۔۔ مگر میں تمہارا کہیں نام آنے نہیں دوں گا۔۔
تمہیں میں اس حال تک لاؤں گا کہ تم منہ چھپاتے پھرو گے لوگوں سے۔۔
It’ll be good if you release her now..or I’ll kill you basterd its my very last warning..
(یہ اچھا ہوگا اگر تم اسے ابھی آزاد کر دو یا میں تمہارا قتل کر دونگا *گالی۔۔ یہ میری بالکل آخری وارننگ ہے۔۔)
سالک نے سرد لہجے میں کہا۔۔ واصف کچھ پل کے لیے تو سہی پریشان ہوا
اس کے پاس لڑکی ہوتی تو ابھی چھوڑ دیتا مگر اس کے پاس تو واقعی لڑکی نا تھی تو کہاں سے لائے۔۔ نجانے کون لے گیا۔۔
اس نے فکرمندی سے اپنا ماتھا مسلا۔۔