Khuwab Or Haqeeqat By Yaman Eva

Download Link

”عفیرہ میں تائی جان کے گھر جا رہی ہوں، تم چلو گی؟“ بالوں کو کیچر میں قید کرتے ہوئے نمیرہ نے سامنے بیٹھی عفیرہ سے پوچھا۔۔
”نہیں بھئی مجھے نہیں جانا، تم جاؤ۔۔ جانتی تو ہو اس وقت جبران گھر پر ہوتے ہیں اور۔۔
”اور آپ شہزادی صاحبہ نے ان کے سامنے نا جانے کی قسم کھا لی ہے۔۔“ نمیرہ نے جل کر اس کی شرمیلے لہجے میں کہی جانے والی بات کاٹی۔۔
جواباً اس کا ڈھٹائی سے کندھے اچکانا نمیرہ کو آگ ہی تو لگا گیا تھا، وہ دانت کچکچا کر رہ گئی۔
”مرو تم۔۔ مت کرنا شادی بھی۔۔ یونہی گھونگھٹ ڈالے ساری عمر گزار دینا۔۔“ نمیرہ کو اس کے ساتھ نا جانے پر شدید غصہ آ رہا تھا۔۔
ایسا نہیں تھا کہ نمیرہ اکیلی نہیں جا سکتی تھی یا اس کے تایا کبیر احمد کا گھر دور تھا۔۔
ایک ہی دیوار تھی اپنے گھر سے نکل کر ساتھ ہی ان کے گھر کا گیٹ تھا۔
۔ پہلے تو گھر کے درمیان میں راستہ تھا پھر جب وہ بہنیں جوان ہوئیں تو راستہ بند کر دیا گیا کیونکہ تایا جان کے تین جوان بیٹے تھے۔۔
وہ دھپ دھپ کر کے کبیر صاحب کے گھر پہنچی مگر گھر میں داخل ہوتے ہی
نمیرہ کا پہلا سامنا میران سے ہوا تھا۔۔ وہ گنگناتے ہوئے صحن میں کھڑی بائیک دھو رہا تھا۔ اس کے چہرے پر شریر چمک امڈ آئی۔
”کیسے ہو میرو؟“ اس نے شرارت سے پوچھا۔ میران نے اس آواز پر لب بھینچے۔ اسے نمیرہ کا میرو کہنا بہت برا لگتا تھا۔۔
”تم پھر آ گئیں۔۔ کبھی اپنے گھر بھی ٹک کر بیٹھ جایا کرو۔۔“ وہ جل کر بولا اور پھر
سے اپنی بائیک دھونے لگا۔۔ نمیرہ کو اس کا یوں چڑنا مزہ دیتا تھا۔۔
”تم مجھ سے اتنا جل کر کیوں بات کرتے ہو۔۔“ نمیرہ نے منہ بسورتے ہوئے معصومیت سے اسے دیکھا۔
”تمہاری صورت ہی ایسی دیکھ کر کسی کا دل ٹھنڈا نہیں ہوتا۔

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *