Hook by Manaya Khan

Social Romantic Novel | Rude Hero  | Complete Novel

آ…آپ م..مز..ا..ق کر ر..رہے ہ..ہیں نہ ؟؟ اس حسن کی دیوی نے آنکھوں میں امید لیے پوچھا
جبکہ نیلی آنکھوں سے نکلتے آنسوں اس کی سفید روئی سی گالوں پر بہتے
چھوٹی سی ٹھوڑی کے زریعے نیچے قطرہ قطرہ گر رہے تھے –
رونے کے سبب اس کی چھوٹی سی نوز پن پہنی ناک لال ہو چکی تھی –
دودھ کی سفیدی کی سی رنگت رکھتے چہرے پر اس وقت خوف سجا تھا –
وہ خوبصورتی کی مورت روتے ہوئے سامنے کھڑے سنگ دل کو ایک آس سے دیکھ رہی تھی
کہ شاید ابھی وہ کہہ دے کہ ہاں دلِ جانم میں تو مزاق کر رہا ہوں مگر ستم یہی تو تھا
کہ وہ ایسا کچھ بول نہیں رہا تھا – بلکہ وہ تو عجیب سی مسکراہٹ اپنے خوبصورت نقوش والے
چہرے پر سجائے اس دیکھ رہا تھا – تمہیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں مزاق کر رہا ہوں ؟؟
تمہارے بھائی کی وجہ سے میری زندگی نے موت کو گلے لگایا اور تمہارے بھائی کی زندگی تم ہو –
تو بس تمہارے بھائی کو تکلیف دینے کے لیے تمہیں مہرا بنایا –
ورنہ کہاں میں سردار زوریز خان آفریدی اور کہاں تم غریب سی لڑکی –
اپنا نام لیتے اس کے انداز میں غرور ہی غرور تھا – جبکہ اس کے کہے گئے
الفاظ سامنے کھڑی نازک لڑکی کی سانسیں ختم کر رہے تھے – مم.میرے بھائی
ا..یسے نہیں ہیں – آپ کو غلط فہمی ہوئی ہو گی – پلیزز ایسے نہ کریں –
ہم ج..جا…نتے ہیں کہ آپ کو بھی ہم سے محبت ہ…ہے – وہ روتے ہوئے اسے سمجھاتے ہوئے بولی
جبکہ سامنے کھڑے سنگ دل سردار کے دل کو اس کے آنسوں بھی نہیں پگلا رہے تھے –
میں نے پگھلا دیا پتھروں کو !! اک تیرا دل پگھلتا نہیں ہے !! گڑیا ! اس سے پہلے کہ
وہ کچھ بولتا ابرش کا بھائی وہاں اسے آواز دیتا پہنچا تھا جبکہ بھائی کی آواز سن وہ روتے ہوئے
اس کی جانب بھاگتے اس کے گلے لگی تھی – لالہ جان د..دیکھیں نہ خان کہہ رہے ہیں
کہ انہیں م…مجھ س..سے محبت نہ..یں ہے – وہ اپنے بھائی کے سینے میں منہ چھپاتی
اسے اپنا غم بتانے لگی جبکہ وہ تو حیرت میں سامنے کھڑے اپنے گاوں کے سردار کو دیکھ رہا تھا
جو آنکھوں میں نفرت اور ہونٹوں پر تنزیہ مسکراہٹ سجائے اسے دیکھ رہا تھا –
آو بالاج خان آو – امید نہیں تھی کہ تمہیں علم ہو گا اپنی بہن کے میرے ساتھ چلتے افئیر کا –
خیر میں کیسے بھول گیا کہ گھٹیا بھائی کی گھٹیا بہن ہی ہوگی –
بڑی ہی کوئی بے شرم بہن ہے تمہاری –
زوریز کے الفاظ پر بالاج زبرش کو سائیڈ پر کرتا غصے سے اس کی جانب بڑھا تھا
اور اس کی قمیض کے گریبان کو اپنی مٹھیوں میں جکر چکا تھا –
بکواس بند کرو تم – خبردار جو میری بہن کے بارے میں کوئی گھٹیا لفظ نکالا تو

Download Link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *