Hisar E Mohabbat By Aan Fatima

Season 01,02

Full of suspense |Comedy based Novel | Multiple love stories | Gentle and Caring Heroin | Short tempered Heroin | Caring Brother | Freindship based novel

کیا اکیلی آئی ہو ہم بھی اکیلے ہیں آؤ مل کر اس دن کو رنگین۔”
اس سے پہلے کہ وہ اپنی غلیط زبان سے مزید غلاظت بکتا اپنے منہ پہ پڑنے والے مکے سے اس کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔
وہ خوف سے تھر تھر کانپتی اس شخص کو اپنی جانب آتے دیکھ رہی تھی چہرہ لٹھے کی
مانند سفید پڑگیا تھا۔ہاتھ پیر اس افتاد پہ ٹھنڈے پڑگئے تھے معاً عجیب سے شور پہ اس نے
اپنی میچی ہوئی آنکھیں کھولی تو ادیان کو اس لڑکے کو مارتا دیکھ اس کا حلق تک سوکھ گیا۔
“بول کیا بک رہا تھا۔تیری زبان کو کاٹ کر کتوں کو نہ کھلائی تو میرا نام بھی ادیان شاہ نہیں۔”
وہ لڑکا ادیان کے معاملے میں نسباً کافی کمزور تھا جبکہ ادیان ایک مکمل وجاہت لیے
ایک مرد تھا چوڑا سینا کسرتی وجود لمبا قد وہ مردانہ وجاہت کا ایک شاہکار تھا اس کے
کسرتی وجود کے آگے وہ لڑکا کوئی بچہ ہی معلوم ہورہا تھا۔جو اب اس کی سرخ لہو ہوتی
آنکھوں کو دیکھ ہولے ہولے لزر رہا تھا۔ادیان نے اپنے ہاتھ کا ایک مکہ بناتے
اس کا بازو مڑورا اور اس کے منہ پہ زوردار پنچ مارا جواباً وہ تکلیف کی شدت سے کراہ اٹھا۔
جبکہ لیزے سپید چہرے کے ساتھ رائم کے آنے کی.دعا مانگ رہی تھی کیونکہ ادیان کے غصے
سے خاندان میں ہی سب ہی واقف تھے۔اس کے سر میں باقاعدہ ٹیسیں سی اٹھنے لگی۔کیفے کے.
مینیجر نے بڑی مشکلوں سے ادیان کو اس لڑکے سے الگ گیا اور معذرت کرتے اس لڑکے کو
اپنے ساتھ گھسیٹتے باہر کی جانب لے گیا ادیان بھی طیش کے عالم میں اپنا کوٹ جھٹکتے اسے
جاتا دیکھتا رہا معاً لیزے کا خیال آتے ہی اشتعال کا ابال تھا جو اس کے سینے میں ابلا تھا
وہ جھٹکے سے پیچھے مڑتے جارحانہ انداز میں اس کی سمت لپکا جو دیوار کے ساتھ چپکی
سہمی ہرنی سی نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی۔ادیان نے اس کی کمزور سی کلائی کو
اپنی سخت گرفت میں لیا اور فیملی کیبن کی سمت چل دیا۔لیزے نے روہانسی نگاہوں سے اسے
دیکھتے باقاعدہ ہاتھ چھڑوانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنی گرفت مزید مضبوط کرگیا۔
“ادیان بھائی ہاتھ۔”
اس سے پہلے کہ وہ اپنی بات مکمل کرتی ادیان نے جھٹکے سے اس کی کلائی چھوڑتے
غیض کے عالم میں اس کا رخ اپنے سامنے کیا تو وہ اس کا جلالی دیکھتے مزید سہم گئی۔
اس نے طنزیہ نگاہوں سے اس کی سمت دیکھا جیسے اس سے ذیادہ معصوم یہاں کوئی ہوگا ہی
نہیں۔اور یہی چیز اس کے اشتعال میں اضافے کا سبب بنی۔
“ڈیم اٹ ڈونٹ کال می بھائی کیوں اس لفظ کا استعمال کرکے اس پاکیزہ رشتے کی توہین کررہی ہو۔”
وہ دھاڑ کے ساتھ اس کے قریب آتے سرد برفیلے لہجے میں پھنکارا تو لیزے نے سکتے کی
کیفیت میں اس کی سمت دیکھا۔گردن میں گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی۔وہ کس طرح اس سے مخاطب ہورہے تھے۔
“مطلب ادیان بھا۔”
“بکواس بند میرے سامنے یہ جو اپنی معصومیت کا لبادہ ہے نہ وہ مت اوڑھنا مجھے لوگوں کو
پرکھنا آتا ہے کیا میں نہیں جانتا کہ ظاہری طور پر مجھے بھائی جیسے پاکیزہ رشتے میں باندھنے
والی یہ معصوم لڑکی اندر سے کتنی کھوٹ ذدہ ہے کہ اپنے ہی بھائی کو یہاں بسائے بیٹھی ہے۔شرم نہیں آئی یہ سب کرتے ہوئے۔”
وہ اچانک اس کے دل کے مقام پہ ہاتھ رکھتا زہرخند لہجے میں گویا ہوا اس کے لمس پہ
وہ گویا پتے کی طرح لزرنے لگی بدن پہ سنسناہٹ سی دوڑ گئی۔ لیزے کو ایسا محسوس ہوا
کہ جیسے کسی نے بےدردی سے اس کی ذات کے پرخچے اڑادیے گئے ہو۔فضا میں آکسیجن
کی کمی شدت سے محسوس ہوئی وہ لڑکھڑا کر دو قدم پیچھے ہوئی اور بےیقینی سے ادیان کی
سمت دیکھا۔ آج اس کا وجود پورے قد سے ڈھے گیا تھا۔اس نے خالی خالی نگاہوں سے ادیان کی سمت دیکھا۔
“کیوں لحاظ نہیں کیا اس رشتے کا بتاؤ مجھے آج جواب دو کہاں گئی تھی تمہاری وہ
سوکالڈ معصومیت کہاں گئی بولو جواب دو اپنے اس کھیل میں باری باری سب
کو مہرہ بنا کر میرے تک آنے کا رستہ صاف کررہی ہو۔”
وہ تمسخرانہ نگاہوں سے اس کے وجود کا جائزہ لیتے اسکی ذات کی دھجیاں اکھیڑ گیا دل
میں درد کی ایک ٹیس سی اٹھی چہرہ تکلیف کی شدت سے سپید پڑگیا۔
اس نے دونوں ہاتھوں کو کان پہ رکھتے جیسے ان آواذوں کو خود تک پہنچنے سے روکنا چاہا۔

Season 01↓

Download Link

Direct Download

Season 02↓

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *