Mai Mah e Kamil Hun by Ayna Baig

  Haveli | Rude Hero |  cousin marriage based | after marriage  |  caring hero | family based| Romantic Novel

“کاش تم حویلی نہ آتی۔” صبح کا پھیلتا اجالا اس کے دل کی ویرانی بڑھا گیا۔ سلیم کی آواز نے

اس کے بمشکل اٹھتے قدم پر زنجیر باندھ دی۔ دل میں تکلیف ابھرنے لگی

تو اس نے گردن پھیر کر سلیم کو دیکھا جو رنجیدہ نظر آتا تھا۔
“یہی میری قسمت تھی۔” اس کے ہونٹ لرزنے لگے۔ اس کے ارادے اپنی مضبوطی کھو رہے تھے۔

وہ جانتی تھی کہ ابھی محبت حاوی ہے۔ وہ جذباتی ہورہی ہے۔

ہاں وہ اپنے حق کے لیے نہیں لڑ سکتی۔ اپنے لیے گئے مضبوط فیصلوں سے گرفت ڈھیلی ہورہی تھی۔
“مت جاؤ۔” وہ جانتا تھا کہ جانان کو شہر کیوں بھیجا جارہا ہے۔
“ٹھہر کر بھی کچھ حاصل نہیں سلیم۔۔ اذیت دونوں طرف ہے۔” آنکھیں بھرنے کو تھیں۔

وہ تیزی سے گاڑی میں جا بیٹھی۔ سلیم نے خود پر جبر کرتے ہوئے رخ موڑ لیا۔

اس نے شہاب چچا کو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے دیکھا تھا۔

یہ معصومیت کے خول چڑھائے بے حس لوگ۔۔ سلیم انہیں دوبارہ نہ دیکھ سکا۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *