Mai Mah e kamil hun by Ayna Baig Novel20021
Mai Mah e Kamil Hun by Ayna Baig
“کاش تم حویلی نہ آتی۔” صبح کا پھیلتا اجالا اس کے دل کی ویرانی بڑھا گیا۔ سلیم کی آواز نے
اس کے بمشکل اٹھتے قدم پر زنجیر باندھ دی۔ دل میں تکلیف ابھرنے لگی
تو اس نے گردن پھیر کر سلیم کو دیکھا جو رنجیدہ نظر آتا تھا۔
“یہی میری قسمت تھی۔” اس کے ہونٹ لرزنے لگے۔ اس کے ارادے اپنی مضبوطی کھو رہے تھے۔
وہ جانتی تھی کہ ابھی محبت حاوی ہے۔ وہ جذباتی ہورہی ہے۔
ہاں وہ اپنے حق کے لیے نہیں لڑ سکتی۔ اپنے لیے گئے مضبوط فیصلوں سے گرفت ڈھیلی ہورہی تھی۔
“مت جاؤ۔” وہ جانتا تھا کہ جانان کو شہر کیوں بھیجا جارہا ہے۔
“ٹھہر کر بھی کچھ حاصل نہیں سلیم۔۔ اذیت دونوں طرف ہے۔” آنکھیں بھرنے کو تھیں۔
وہ تیزی سے گاڑی میں جا بیٹھی۔ سلیم نے خود پر جبر کرتے ہوئے رخ موڑ لیا۔
اس نے شہاب چچا کو ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے دیکھا تھا۔
یہ معصومیت کے خول چڑھائے بے حس لوگ۔۔ سلیم انہیں دوبارہ نہ دیکھ سکا۔

Download Link
Direct Download
Support Novelistan ❤️
Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.
EasyPaisa / JazzCash
0309 1256788
Account name: Safia Bano
Bank Transfer (UBL)
United Bank Limited
Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131
Name: Sadia Hassan
IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131
Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕