Kia Hui Hai Khata By Rimsha Husssin

Revenge Base | Love Story Base | Romantic Novel

احناف سے دور رہو۔۔۔۔حیات نے چبا چبا کر لفظ ادا کیا اُس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ تارا کا حشر کردیتی
کیوں؟تارا نے معصوم لہجے میں پوچھا
احناف اِس کو دھکا دے کر خود سے دور کرو۔۔”مگر خود کے قریب نہ آنے دو۔۔
حیات نے اب کی احناف کو مُخاطب کیا جس پر تارا یکطرفہ مسکراتی احناف کو دیکھنے لگی۔
دھکا دو مجھے تمہاری لولی فیانسی کی فرمائش ہے۔۔۔تارا اُس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولی
تو احناف کے گلے کی ہڈی اُبھر کے معدوم ہوئی تھی یکایک اُس کے کانوں میں تارا کے الفاظ گونجنے لگے
“وحشت ہوتی ہے مجھے آپ کے لمس سے مجھ سے دور رہا کرے”نہیں چاہیے مجھے
آپ کی ہمدردی میں اپنی زندگی میں خوش ہوں”اُس میں آپ کی گُنجائش نہیں مجھے نفرت ہے
آپ سے اور بار بار یوں آپ کے حق جتانے والے انداز سے میں کوئی آپ کی زرخرید غُلام نہیں ہوں
جو بس آپ کی بات پر سرجُھکادوں گی۔۔۔۔
اِن الفاظوں میں جانے کیا تھا جو احناف کی آنکھیں سرخ ہونے لگیں تھی اور
اُس نے کسی اچھوت کی طرح تارا کو خود سے دور کیا تھا جس پر نیچے گِرتی تارا کے
پاؤں میں بہت گہری موچ آئی تھی جس کی تکلیف کے آثار اُس کے چہرے پر واضع طور پر ظاہر تھے
“مگر منہ سے آہ تک نہ نکلی تھی۔۔۔۔”اُس کو گِرتا دیکھ کر ہر کوئی
اُس کی طرف متوجہ ہوا تھا تیز میوزک اچانک سے بند ہوگیا تھا مگر بدقسمتی سے
وہاں اُسماعیل صاحب یا ازلان میں سے کوئی بھی نہیں تھا جو تارا کی مدد کو آتے
تارا
احناف اپنے بے اختیاری میں کیے جانے والے عمل پر شرمندگی میں مبتلا ہوتا
اُس کی طرف بڑھنے والا تھا جب کوئی اور تارا کی طرف اُس سے پہلے آیا تھا۔
ا۔۔سجد۔۔۔اپنے پاؤں پر ہاتھ رکھتی تارا درد سے کراہی
آر یو اوکے؟اسجد نے فکرمندی سے اُس کو دیکھا جس پر تارا اپنا سر نفی میں ہلانے لگی۔
لِیو اِٹ۔۔۔حیات نے احناف کے بازوں کو پکڑا جس پر احناف لب بھینچتا تارا کو دیکھنے لگا
موچ لگتا ہے گہری آئی ہے۔۔۔وہاں کھڑے لوگوں میں سے کسی نے کہا
کال دا ڈاکٹر۔۔۔۔اسجد پاس کھڑے ارسلان سے کہتا تارا کو اپنے بازو میں اُٹھانے والا تھا
جب احناف نے ایک جھٹکے سے اُس کو تارا سے دور کیا تھا اور
اُس کے چہرے پر ایک زوردار مُکہ مارا تو سب حق دق رہ گئے

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *