- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Kia Hui Hai Khata By Rimsha Husssin
Revenge Base | Love Story Base | Romantic Novel
احناف سے دور رہو۔۔۔۔حیات نے چبا چبا کر لفظ ادا کیا اُس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ تارا کا حشر کردیتی
کیوں؟تارا نے معصوم لہجے میں پوچھا
احناف اِس کو دھکا دے کر خود سے دور کرو۔۔”مگر خود کے قریب نہ آنے دو۔۔
حیات نے اب کی احناف کو مُخاطب کیا جس پر تارا یکطرفہ مسکراتی احناف کو دیکھنے لگی۔
دھکا دو مجھے تمہاری لولی فیانسی کی فرمائش ہے۔۔۔تارا اُس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولی
تو احناف کے گلے کی ہڈی اُبھر کے معدوم ہوئی تھی یکایک اُس کے کانوں میں تارا کے الفاظ گونجنے لگے
“وحشت ہوتی ہے مجھے آپ کے لمس سے مجھ سے دور رہا کرے”نہیں چاہیے مجھے
آپ کی ہمدردی میں اپنی زندگی میں خوش ہوں”اُس میں آپ کی گُنجائش نہیں مجھے نفرت ہے
آپ سے اور بار بار یوں آپ کے حق جتانے والے انداز سے میں کوئی آپ کی زرخرید غُلام نہیں ہوں
جو بس آپ کی بات پر سرجُھکادوں گی۔۔۔۔
اِن الفاظوں میں جانے کیا تھا جو احناف کی آنکھیں سرخ ہونے لگیں تھی اور
اُس نے کسی اچھوت کی طرح تارا کو خود سے دور کیا تھا جس پر نیچے گِرتی تارا کے
پاؤں میں بہت گہری موچ آئی تھی جس کی تکلیف کے آثار اُس کے چہرے پر واضع طور پر ظاہر تھے
“مگر منہ سے آہ تک نہ نکلی تھی۔۔۔۔”اُس کو گِرتا دیکھ کر ہر کوئی
اُس کی طرف متوجہ ہوا تھا تیز میوزک اچانک سے بند ہوگیا تھا مگر بدقسمتی سے
وہاں اُسماعیل صاحب یا ازلان میں سے کوئی بھی نہیں تھا جو تارا کی مدد کو آتے
تارا
احناف اپنے بے اختیاری میں کیے جانے والے عمل پر شرمندگی میں مبتلا ہوتا
اُس کی طرف بڑھنے والا تھا جب کوئی اور تارا کی طرف اُس سے پہلے آیا تھا۔
ا۔۔سجد۔۔۔اپنے پاؤں پر ہاتھ رکھتی تارا درد سے کراہی
آر یو اوکے؟اسجد نے فکرمندی سے اُس کو دیکھا جس پر تارا اپنا سر نفی میں ہلانے لگی۔
لِیو اِٹ۔۔۔حیات نے احناف کے بازوں کو پکڑا جس پر احناف لب بھینچتا تارا کو دیکھنے لگا
موچ لگتا ہے گہری آئی ہے۔۔۔وہاں کھڑے لوگوں میں سے کسی نے کہا
کال دا ڈاکٹر۔۔۔۔اسجد پاس کھڑے ارسلان سے کہتا تارا کو اپنے بازو میں اُٹھانے والا تھا
جب احناف نے ایک جھٹکے سے اُس کو تارا سے دور کیا تھا اور
اُس کے چہرے پر ایک زوردار مُکہ مارا تو سب حق دق رہ گئے
