Sanwar Gaya Mera Roop Angan By Shazia Mustafa

Forced Marriage | Happy Ending | Social Romantic Novel 

اری نیک بخت کبھی تو موقع محل دیکھ لیا کرو۔ چا جان کو بیدی کی تلخ کلامی ہمیشہ سے

ہی ناگوارگزرتی تھی مگر وہ اتنی تیز طرار عورت تھی کہ اچھے اچھوں کے چھکے چھڑا دیتی۔
ہائے ہائے میں نے ایسا کیا کہہ دیا ہے۔ سکندر کی اولاد کو ہم یہاں نہیں رکھ سکتے کر دیا

اس نے بیاہ اپنے مالک کے بیٹے سے ۔ وہ تو اسی دن سے ہی جلی ہوئی تھیں کہ اقصیٰ ایک کروڑ پتی خاندان کی بہو جو بن گئی تھی ۔
آنٹی میں انہیں لے جاؤں گا لیکن تھوڑا مجھے وقت تو دیں ۔ فان کلر کے کرتے شلوار میں

لمبے چوڑے عمل خاصے چارمنگ لگ رہے تھے ۔ اندر کے کمرے سے تحریم پردے کی اوٹ سے انہیں دیکھ رہی تھی۔
کتنا وقت دیں، مجھے اوپر کا حصہ کرائے پر دینا ہے۔ ان باپ بیٹی کو میں نے رکھا ہوا تھا

صرف رحم کھا کے کہ لڑکی کو لے کے وہ کہاں جائیں گے ۔ چھی جان تخت پر بیٹھی ہاتھ

کا پنکھا زور زور سے جھل رہی تھیں جب کہ شمل برآمدے میں پڑی ایک کرسی پر سر جھکائے مودب انداز میں بیٹھے تھے۔
ایک تو تمہارے اماں با وابھی اس نکاح میں شریک نہ ہوئے بتاؤ رکھو گے کہاں اسے وہ استفسار کرنے لگیں ۔
اچھا میں ذرا اقصی سے ملنا چاہوں گا ۔ انہوں نے تیز لہجے میں کہتے ہوئے ان کی بات ہی کاٹ دی۔

کب سے وہ ان سے ترش روی سے ہی بول رہی تھیں اور

وہ ویسے بھی کم کو سے تھے اتنا بولنا کسی کا ان کی طبیعت پر گراں ہی گزرتا تھا۔
اسے الو بیٹا ! میں بات کیا کر رہی ہوں تمہیں بیوی سے ملنے کی پڑ گئی ۔ انداز ان کا خاصا فہمائشی تھا۔

پنکھا انہوں نے زور سے تخت پر پیچ دیا ۔ دیکھئے یہ میر امسئلہ ہے وہ کہاں رہے گی؟“ وہ بھی بھنا ہی گئے ۔
ٹھیک ہے پھر میر امسئلہ سلجھاؤ۔ ابھی تم اس سے نہیں مل سکتے جاؤ یہاں سے ۔

انہوں نے بدلحاظی کی حد ہی کر دی۔ شہل احمد اب بھینچ کے رہ گئے بس ایک تیکھی نگاہ ڈالی اور تیزی سے با ہر نکل گئے ۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *