- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Jo Bhi Hain Sang Smait Lo By Shabana Shaukat
Age difference based | Caring hero | Forced marriage based
“آپ کو کیا ہوگیا ہے دانی کاکا۔آپ تو میرے چاچو ہیں۔آپ کیوں نہیں سمجھ رہے کہ ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا۔”
وہ التجائیہ انداز میں گڑگڑائی۔ء
“کیوں نہیں ہوسکتا اور میں تمہارا سگا چاچو تو نہیں ہوں نا۔”
“اگر ہوسکتا ہے تو بھی میں نہیں ہونے دوں گی۔”وہ چیخ اٹھی تھی۔
“اچھا مثلاً کیا کرو گی۔”وہ اسی طرح پرسکون تھا۔
“جو بھی ہوسکا وہ کر گزرو گی۔”وہ دھمکانے والے لہجے میں بولی تو دانیال کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ پھیل گئی۔
“تم خواہ مخواہ خود کو زحمت مت دو۔جو کرنا ہے میں کروں گا۔میں ہوں نا۔”
“آپ چاہتے کیا ہیں۔مجھے یہاں لانے کا مقصد کیا ہے آپکا۔”
“بس یہ پہلی سہی بات کی ہے تم نے۔میں تمہیں بتانا چاہتا تھا کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں
اور اب شادی کا ارادہ رکھتا ہوں۔تم نے یہ کرنا ہے کہ عمر لالہ اور بھابھی کے
سامنے میرے سے شادی کی خواہش رکھنی ہے۔ہر صورت میں انہیں منانا ہے کہ وہ تمہاری شادی مجھ سے کرے۔”
“اور میں ایسا نہ کروں تو۔”وہ اسے بغور دیکھ رہی تھی۔
“تو بس پھر یہی رہو گی میرے ساتھ As a my spouse.”
“نہیں آپ ایسا نہیں کرسکتے۔”اس کی آواز میں وحشت تھی۔
ْاوکے آج ہم دونوں یہی ہے۔تمہیں پتہ چل جائے گا کہ میں کیا کیا کرسکتا ہوں۔”اس کے لہجے میں اتنی ٹھنڈک تھی کہ زینیا کو پھریری آگئی۔
“میں یہاں نہیں رہوں گی۔”وہ اس کی بات پہ یوں مسکرایا جیسے کسی بچے کی بات پہ مسکرایا جاتا ہو۔
“آپ مجھے دھوکے سے یہاں لائے ہیں۔چیٹ کیا ہے آپ نے مجھے۔”
“مثلاً کیا چیٹ کیا ہے۔”وہ جو اٹھنے لگا تھا دوبارہ بیٹھ گیا۔
“یہی کہا تھا نا کہ تمہارے ساتھ شام گزارنے کا پروگرام ہے تو دیکھ لو مسلسل تمہارے ساتھ ہوں۔
اس میں دھوکا کہاں سے آگیا۔”وہ اس کی بات کاٹ کر بولا۔