- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Maan Aur Mohabbat by Farwa Mushtaq
Rude Hero | Misunderstanding | Teacher and Student | Sudden Nikah | Forced Nikah
میں ہنال کو نہیں چھوڑ سکتا مگر آپ بابا کو جانتے ہیں انہوں نے تو علی الاعلان کہا تھا
کہ جو چاہے وہ کرو مگر تم لوگوں کی شادی میں اپنی مرضی سے کروں گا”۔ اس نے فکر مندی سے کہا۔
اور بابا نے یہ بھی کہا تھا کہ دوسروں کی بہن بیٹیوں کو بھی اس نگاہ سے دیکھو
جیسے اپنی بہن بیٹیوں کو دیکھتے ہو۔ ان کی عزت کرو۔ فراز نے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔ ” ڈونٹ وری میں بابا کو ہینڈل کرلوں گا”۔
پکا”؟”
” ہاں یار پکا۔ ویسے بھائی کیسی ہے میری “۔ اس نے شرارت سے زیاد کو دیکھ کر کہا۔
فی الحال اس معاملے سے نمٹ لوں پھر ملاؤں گا ساری فیملی کو۔ اس نے مسکرا کر کہا
” او کے پھر میں چلتا ہوں”۔
او کے۔ خیال کرنا اسکا ” اللہ حافظ ۔ فراز نے اس سے ملتے ہوئے کہا۔
وہ گھٹنوں زیاد جب اندر آیا تو اسے گرد باز و لیٹے اور ان میں اپنا چہرہ چھپائے رونے
میں مصروف دیکھ کر ٹھٹک گیا۔ دو پہر تو وہ بالکل ٹھیک تھی اب کیا ہوا؟
” ہنال “! اس نے چہرہ اٹھا کر زیاد کو دیکھا۔
بھرے بال ، متورم ہیں ، سوجا ہوا چہرہ اسے جھٹکا لگا تھا۔
وہ فورا اسکے قریب آ کیا ہوا ہے کیوں رورہی ہیں آپ ” ۔ وہ فکر مندی سے بولے۔
” ہنال پلیز ٹیل می واٹ ہینڈ “؟
سر لوگ مجھے جینے نہیں دیں گے، میں مر جاؤں گی اسی طرح گھٹ گھٹ کر،
پوری یونی کو پتہ چل گیا ہے۔ میں نے آپ سے کہا تھا نا کہ میں نہیں جاؤں گی ۔
وہ کہتے ہیں میں بد کردار ہوں میں نے آپکو پھانس لیا ہے۔۔ ” اس سے زیادہ اس سے بولا نہیں گیا
۔ زیاد نے بازو پھیلا کر اسے اپنے ساتھ لگا لیا۔ ضبط سے انکی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں۔
ہنال سہارا پاتے ہی پھر سے بکھر گئی۔ اس نے ہنال کے سرکو سہلایا۔
بس ہنال بس کریں پلیز چپ ہو جائیں سب ٹھیک ہو جائے گا میں ہوں نا آپکے ساتھ “۔