Chaand Nagar Ki Shehzadi By Sundas Jaben

Fedual System | Forced Marriage | Social Romantic Novel 
” ابھی مت جائیں نا، مجھے آپ کی بہت یاد آتی ہے… ” وہ بھراۓ ہوۓ لہجے میں کہتی
آخر پہ رو ہی پڑی، حیدر یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے انکے چہر ہے شدید حیرت ثبت تھی ،
دار ین کو یکدم سے اپنی غلطی کا احساس ہوا، شاید اس نے غلط بات کہہ دی تھی ،
یا غلط موقع پر کہ دی تھی ، یا شاید غلط آدمی سے کہہ دی تھی،
اسے اپنی غلطی کا احساس تو ہو چکا تھا مگر غلطی سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔۔
مستزاد حیدر کے چہرے کے تاثرات سے اسے اندازہ ہوا کہ تیر کمان سے نکل چکا تھا، اب کچھ نہیں ہوسکتا تھا۔۔۔
انہوں نے ہاتھ میں پکڑا موبائل ایک طرف رکھا ،سگریٹ کی راکھ کو را کھ دان میں چھڑکا
اور ایک گہراکش لے کر دھواں فضا میں چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔
دارین کے اعصاب تن گئے اس نے ۔ ساکت نظروں سے یہ سارا واقعہ دیکھا ،
ان کا یہ پرسکون انداز اس کے لئے بڑا عجیب تھا، انہیں کوئی تو ردعمل دینا چاہیے تھا
مگر وہ کسی بھی قسم کے تغیر سے مبرا تھے، انہوں نے دایاں ہاتھ اس کے شانے پر رکھ دیا ،
دارین نے چونک کر انہیں دیکھا اس گرفت میں کسی قسم کی نرمی اور انس نہ تھا، اس کا دل عجیب سے انداز میں ڈوبا۔۔۔۔۔
“سنو دارین! ایک عورت ہو کر اتنی بےقراری؟ عورت تو اپنے وقار اور حد میں ہی اچھی لگتی ہے،
جذبات سے اس قدر مغلوب ہو کر خود پر قابو نہیں رکھ سکتیں؟
ان کا سر دلہجہ اور آگ کے شعلوں کی مانند جلتے وہ الفاظ دھڑ دھڑ دار مین کو جلا گئے۔۔۔۔۔۔
اتنی تو ہین؟ اس قدر ذلت؟ کاش وہ اس شخص کو دوبارہ بھی اپنی صورت نہ دکھا پائے ،
اپنی آنکھیں بند کرتے ہوئے اس نے انتہائی دل سے دعا کی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنی سطح سے اس قدر گرنا ، کیا کہوں تمہیں ، تربیت کی کمی یانفس کی کمزوری؟ “
انہوں نے بے رحمی سے بات تربیت پہ ختم کر دی تھی۔۔۔۔۔۔۔
دارین کی ٹانگیں لرزنے لگیں ، بہت سی بے اختیار سسکیاں اس کے لبوں سے آزاد ہوئیں تھیں
جب انہوں نے ہاتھ اس کے کندھے سے ہٹا لیا ، بیڈ کی پشت سے ٹیک لگا کر
وہ پھر سے سگریٹ سلگارہے تھے جب وہ بمشکل وہاں سے اٹھی اور اندھوں کی
مانند دیوار سے ٹکراتی ہوئی ملحق کمرے کی طرف بھاگ گئی ، کانپتی انگلیوں کے
ساتھ اس نے اپنے پیچھے دروازہ بند کیا تھا اور پھر
جیسے ضبط کا دہانہ کھل گیا۔۔۔۔۔۔
وہ زور زور سے رونے لگی مگر پھر اس خوف سے کہ کہیں آواز باہر نہ چلی جاۓ
اس نے سختی سے اپنے ہونٹوں پر اپنے دونوں ہاتھ جمالئے۔ وہ اسے کیا سمجھتے تھے؟
اسے احساس ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی ایک مستقل پچھتاوا اس کے اندر گھر کر گیا،
وہ اسے اتنا ہلکا ، اتنا بے وقعت اور حقیر سمجھتے تھے،
اسے لگا وہ بھی ان سے آنکھ نہ ملا سکے گی۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *