- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Talash Complete Novel By Qamrosh Ashok
Age difference based | Fedual system based | Forced marraige based
“ہم ابھی اور اسی وقت آپ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔”ملک رھبان شاہ نے ایک بھرپور
نگاہ روشنی کے نازک سراپے پہ ڈالی۔روشنی خوف و دہشت کے مارے مزید سمٹنے کی کوشش کرنے لگی۔
“یہ آپ کیا کہ رہے ہیں ملک صاحب۔یہ ناممکن ہے۔”فاطمہ بیگم نے
اپنے کندھے پہ رکھا ہوا روشنی کا ہاتھ بھینچ لیا۔
“کیا بکواس کررہی ہے تو جانتی ہے یہ کون ہے۔”گارڈ زور سے دھاڑا۔
“آرام سے بھئی ہم ہر کام سکون اطمینان سے کرنے کے عادی ہیں۔”وہ دونوں کے پاس چلا آیا۔
“ہم روشنی کو بغیر نکاح کے ہاتھ نہیں لگاسکتے۔اگر آپ نہیں مانتی کہ یہ نکاح آپ کے
سامنے ہو تو کوئی بات نہیں ہم روشنی کو یہاں سے لے جاتے ہیں۔
”اس نے پیچھے چھپی روشنی کو دیکھا۔وہ اب دھمکیوں پہ اتر آیا تھا۔فاطمہ بیگم کیلیے یہ
عزت کا سوال تھا۔غریبوں کے پاس ان کی سب سے بڑی دولت عزت ہی تو ہوتی ہے۔
آدھ پونے گھنٹے کی کاروائی تھی۔ملک رھبان شاہ نے
روشنی کو اپنے نکاح میں لے لیا اور وہ دونوں ماں بیٹی کچھ نہ کرسکیں۔
“تمہارا ہر انداز پاگل کردینے والا ہے۔تمہیں معلوم ہے کہ تم یوں ڈری سمہی سی
اور بھی حسین لگ رہی ہو۔”ان کے لہجے میں سرشاری اور انداز میں فتح جھلک رہی تھی۔
اب وہ کھڑا ہوا اور باقی بچا ہوا سیگریٹ جوتے کے نیچے مسل ڈالا۔رھبان دھیرے دھیرے اس کی طرف بڑھ رہے تھے۔
“میلے میں خرم کو تمہیں چوڑیاں پہناتے دیکھا تو شدت سے دل چاہا کہ اس کے دونوں بازو تن سے اکھاڑدوں۔
اس نے تمہیں ہاتھ کیسے لگایا۔”ملک رھبان شاہ نے روشنی کی کلائیاں تھام لی۔
جس میں اب تک خرم کی پہنائی ہوئی چوڑیاں چھن چھن کررہی تھی۔
چوڑیاں پہننے کا اتنا ہی شوق ہے تو ہم سے کہتی۔ہم ان میں سونے اور ڈائمنڈ کی
چوڑیاں بھردیتے۔اس نے بڑی بےدردی سے اس کی کلائیوں میں ڈلی چوڑیوں کو توڑ ڈالا۔