- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bewafa Season 1 By Sidra Sheikh
After Marriage | Revenge Base | rude hero | forced marrige | romantic novel
“جن کی منگنی ہوئی ہے ان کپز کو ڈانس فلور پر آکر ڈانس تو کرنا چاہیے۔۔۔کیوں مہتاب ثانیہ۔۔؟؟”
بلاج اناؤنسمنٹ کرکے مہتاب اور ثانیہ کا ہاتھ پکڑ کر انکو سٹیج پر لے گیا تھا۔۔
“اور میری وائف مئے آئی۔۔؟؟”
“ہاہاہاہ۔۔۔۔”
بلاج نے جیسے ہی مائک میں کہا تھا سب مہمانوں نے قہقہ لگایا تھا۔۔۔
۔
“ارے کہاں بھاگ رہی۔۔؟؟ہاہاہا۔۔۔ تمہارا چہرہ تو لال ہوگیا ہے غصے سے۔۔۔ تمہاری اس لال ساڑھی کی طرح وائفی۔۔۔”
بلاج نے اسکی ویسٹ پر ہاتھ رکھ کر اپنی طرف کھینچا تھا۔۔
۔
“ہاتھ چھوڑو بلاج مجھے ابھی کوئی بکواس نہیں سننی تمہاری۔۔”
“مہتاب کو کسی اور کا ہوتے دیکھ دکھ ہو رہا ہے پشمینہ جان۔۔؟ تم نے تو کہا تھا وہ تمہارا ہے بلا بلا۔۔۔
کہاں گئی وفائیں ۔۔۔؟؟”
بلاج نے طنز کیا تھا اسکی گرفت بریرہ کی ویسٹ پر اور مظبوط ہوگئی تھی
“تمہیں شاید نا یاد ہو۔۔میری بیوی۔۔۔ بریرہ جب بھی ایسے ساڑھی پہنتی تھی صرف مجھے منانے کے لیے پہنتی تھی۔۔۔ کہتی تھی میں ناراض ہوتا ہوں تو اسے سانس ٹھیک سے نہیں آتا۔۔
پر وہ میرے سامنے تو سانس بھرتی تھی۔۔۔جھوٹ کہتی تھی نا۔۔؟؟”
بلاج نے بریرہ کی آنکھوں میں دیکھا تھا اسکی اپنی آنکھوں میں بھی ایک درد تھا
“تمہارے لیے تو تمہاری بیوی بریرہ ایک مذاق ایک تماشہ بن کر ہی رہی تھی ایک رکھیل،،
پر تم جیسے انسان کے منہ سے اسکے خلاف کوئی بھی بات مجھے سچ نہیں لگتی بلاج۔۔
دنیا کہتی ہے وہ وفائیں کرتی مر گئی تم سے۔۔۔”
“اسکے ساتھ میں نے بھی بہت وفائیں کی تھی پشمینہ۔۔محبت کی تھی میں نے۔۔”
۔
اس نے سرگوشی کی تھی۔۔۔
۔
“کسی بےوفا کے منہ سے محبت لفظ ایسا ہے جیسے ٹھنڈے پانی میں جلتی آگ بلاج حمدانی”
“اب تم بھی مان جاؤ کہ تمہیں مجھ سے محبت ہے۔۔۔تمہیں سب یاد ہے۔۔”
“ہاہاہاہا میں اور محبت۔۔؟؟ بےوفا سے۔۔۔؟؟ تم جیسے شخص سے۔۔؟ نفرت کرتی ہوں میں تم سے۔۔۔
“اسی بےوفا سے تم محبت کرتی آئی ہو ہمیشہ سے۔۔اب نفرت لفظ تمہارے منہ سے ایسےلگ رہا جیسے جلتی آگ میں پانی کے چند قطرے۔۔۔”
۔
ڈانس فلور پر ان دونوں کے علاوہ کوئی نہیں رہا تھا سب کی اٹینشن بس ان پر تھی
“کیسے کہوں عشق میں تیرے کتنا ہو بےتاب میں۔۔
آنکھوں سے آنکھیں ملا کے چُرا لوں تیرے خواب میں۔۔۔”
“میں تم سے ڈائیورس لیکر تمہاری آنکھوں کے سامنے تمہیں ٹھکرا کر چلی جاؤں گی
اور تم دیکھتے رہ جاؤ گے۔۔”
اب کے بلاج نے جس طرح سے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے گھمایا تھا اسکی بیک بلاج کی طرف تھی۔۔بلاج نے اسکی ویسٹ پر ہاتھ رکھ کر پھر سے اپنی طرف کھینچا تھا
“بلاج حمدانی اپنی آخری سانس تک لڑے گا تمہیں لیے۔۔۔تم سے تو لڑائی میری ازل سے رہی بریرہ شاہ۔۔۔اب تمہارے اس لوور بوائے سے سہی۔۔بہرام شاہ۔۔۔”
“ہے یہ نشہ یا ہے زہر،،،اس پیار کو ہم کیا نام دیں۔۔۔
کب سے ادھوری ہے اک داستان،،،،آجا اسے آج انجام دیں۔۔۔”
“تم کبھی مجھے پا نہیں سکتے بلاج۔۔کبھی نہیں۔۔۔میں تمہیں کبھی میسر نہیں آؤں گی آزما لو مجھے۔۔۔”
اس کی آنکھوں میں آگ تھی جب اس نے یہ لفظ نفرت بھرے لہجے میں کہے تھے
“میں تمہیں بہت پہلے پا چکا تھا بریرہ شاہ۔۔۔اب حاصل کرنا چاہتا ہوں۔۔بیوی ہو تم میری۔۔۔میں تمہیں آزما چکا ہوں۔۔ تم نے کتنی نفرت کی مجھ سے پر ایک بار بھی مجھے مار سکی ہو تم۔۔؟ تم کچھ نہیں کر سکتی۔۔تمہاری محبت میرے لیے کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔۔”
“ایکسکئیوزمئ مئ آئی۔۔؟؟”
مہتاب نے سب کے سامنے جیسے ہی ہاتھ بریرہ کے لیے بڑھایا تھا بلاج کے انکار کرنے سے پہلے ہی بریرہ نے بلاج کے کندھے سے ہاتھ ہٹا کر مہتاب کے ہاتھ ہر اپنا ہاتھ رکھ دیا تھا
۔
۔
“پلیز مجھ سے بات کرو پشمینہ۔۔۔تمہاری آنکھوں میں اپنے لیے نفرت برداشت نہیں ہو رہی مجھے۔۔”
“تو تم میری آنکھوں میں کیا دیکھا چاہتے ہو مہتاب۔۔؟؟”
بریرہ نے غصے سے پوچھا تھا۔۔۔ بلاج کی باتوں نے اس پاگل کردیا تھا جنون سوار ہوگیا تھا اس پر۔۔۔
“میرے ساتھ چلو۔۔۔”
۔
مہتاب اس سٹیج سے سب کے سامنے بریرہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے ٹیرس پر لے گیا تھا
“اسکی ہمت۔۔”
“بلاج بیٹا پلیز۔۔۔ تم جاؤ گے تو سب کی توجہ بڑھے گی۔۔”
زمرد صاحب بلاج کا ہاتھ پکڑ کر اپنے دوست کے پاس اس سے ملانے لے گئے تھے۔۔
“داد جی یہ لڑکی میں ہے تو دشمن کا خون چاہے یاداشت ہو یا نا ہو۔۔۔دیکھیں کیا ہورہا ہے۔۔۔”
“سب دیکھ رہا ہوں وہاج۔۔اس لیے میں نے اپنے دوست اور اسکی نواسی کو انوائٹ کیا ہے یہاں۔۔زمرد بلاج کو جن سے ملوانے گیا ہے۔۔۔اگر مدیحہ بلاج کو بریرہ شاہ کے پاس جانے سے نہیں روک پائی تو وہ لڑخی روکے گی۔۔”۔