Shaam E Inteqam By Zeenia Sharjeel 

Forced Marriage | Second Marriage | Rude Hero |  University love | Multiple | Heroin Mother Villan

“یہ کیا گھٹیا حرکت کی ہے تم نے۔۔۔ تم ہوتے کون ہو ڈرائیور کو بول کر زبردستی ہمیں یہاں پر لانے والے”
نوین آزھاد کو دیکھتی ہوئی کار کا دروازہ کھول کر اتری اور غصے میں آزھاد کے سامنے کھڑی ہوکر بولنے لگی
“گھٹیا حرکت میں نے نہیں تم نے کی ہے،، تم کون ہوتی ہوں میری بیوی کو میری بغیر اجازت یہاں سے دور کسی دوسری جگہ پر بھیجنے والی”
آزھاد نوین کے سامنے اسی کی طرح غصے میں اس سے پوچھنے لگا۔۔۔ حنین ابھی بھی خاموشی سے کار میں بیٹھی ان دونوں کو دیکھ رہی تھی
“بیوی۔۔۔۔ زبردستی نکاح کیا ہے تم نے میری بہن سے،، نہیں رہنا چاہتی ہے وہ تمہارے ساتھ”
نوین غصے میں چیختی ہوئی اس کی خوش فہمی دور کرنے لگی اسے یہ بھی خیال نہیں رہا وہ کہاں کھڑی اور کس قدر زور زور سے بول رہی ہے
“میں نے تمہاری بہن سے نکاح کیا ہے کوئی مذاق نہیں کیا۔۔۔ وہ میرے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا نہیں۔۔۔ یہ ہم دونوں کا مسئلہ ہے، ہم ڈیسائڈ کرلیں گے۔۔۔ تمہیں بیچ میں اپنی ٹانگ اڑانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ جس طرح تم اس وقت چیخ رہی ہو ایک پاگل عورت لگ رہی ہو۔۔۔۔ تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ تم یہاں سے دفع ہو جاؤ۔۔۔ ورنہ یہاں پر موجود گارڈز تمہیں پاگل خانے چھوڑ آئے گے”
آزھاد بنا لحاظ کیے نوین کو بولتا ہوا کار کا دروازہ کھول کر حنین کا بازو پکڑ کر اسے باہر نکالنے لگا
“یہ کیا کر رہے ہو چھوڑو اس کا ہاتھ کہاں لے جا رہے ہو اسے”
نوین آزھاد کی حرکت کو دیکھ کر مزید زور سے چیختی ہوئی بولی
“اپنے فلیٹ میں لے کر جا رہا ہوں۔۔۔ جہاں تمہاری بہن سے زبردستی نکاح کیا تھا۔۔۔ اب ہنی مون بھی یہی مناؤں گا۔۔۔ اور تم اس کنڈیشن میں ذرا کم غصہ کیا کرو بےبی کا کلر ڈارک نکلا تو مسلئہ ہوگا ڈیڈ کو بلیک کلر پسند نہیں ہے ”
آزھاد کی بات سن کر جہاں حنین سٹپٹائی وہی نوین آگ بگولہ ہوکر رہ گئی
“آزھاد اسے چھوڑو اس کو 18 سال کے ہونے میں ابھی تین ماہ باقی ہیں”
نوین اس کی باقی کی بکواس اگنور کرتی ہوئی آزھاد کے سامنے آکر اسے آنکھیں دکھاتی ہوئی ایک ایک لفظ پر زور دے کر بولی
“بالغ ہے تمہاری بہن۔۔۔ کوئی ننھی بچی نہیں ہے،،، ساری انفارمیشن ہے اسے،،، اور جو کچھ نہیں معلوم آج میں اسے بتادو گا اور آج ہی یہ 18 سال کی بھی ہوجائے گی۔۔۔ اب اپنا راستہ ناپو اور سیدھی شرافت سے گھر جاو”
آزھاد بھی اسے ایک ایک لفظ باور کرواتا ہوا حنین کا ہاتھ پکڑ کر اسے لفٹ کی طرف لے جانے لگا،، حنین خاموشی سے آزھاد کی بدتمیزی جبکہ نوین کی ضد اور غصہ دیکھ رہی تھی
“میں تمہیں اپنی بہن کو کہیں نہیں لے کر جانے دوگی”
نوین آزھاد کے پیچھے آکر اس سے حنین کا بازو چھڑاتی ہوئی بولی۔۔۔ نوین کی حرکت دیکھ کر آزھاد کا پارہ ہائی ہو گیا۔۔۔ اس نے ایک حنین کا بازو چھوڑ کر اچانک نوین کا بازو پکڑا
“عزت راس نہیں آتی تمہیں”
اب کی بار غصے میں آزھاد بھی چیخا
“آزھاد آپی کا ہاتھ چھوڑ دو پلیز”
حنین جو کافی دیر سے خاموش تھی ایک دم التجائی انداز میں بولی۔۔۔ کار میں بیٹھا ڈرائیور بھی آزھاد کو غصے میں دیکھ کر کار سے باہر نکل آیا مگر خاموش کھڑا تماشا دیکھنے لگا
“منہ بند کرو اپنا” آزھاد بڑی بڑی آنکھیں دکھا کر حنین کو گھورتا ہوا بولا اور نوین کا بازو پکڑ کر زور سے جھٹکتا ہوا اسے بولا
“اب اگر تم نے میرے معاملے میں اپنی ٹانگ اڑائی یا ہم دونوں کے بیچ میں آئی۔۔۔ تو میں تمہارے منہ پر ایسڈ ڈال کر تمہارا چہرہ اتنا بھیانک کر دوں گا۔۔۔ میرا باپ تھوکنا بھی پسند نہیں کرے گا تم پر۔۔۔ اب یہاں سے اپنی شکل لے کر دفع ہو جاؤ”

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *