Akhari Kinare Par By Tania Tahir 

Bold Romantic story | Thrilled suspense based | Army based | Gangster based

ہاتھ چھوڑو میرا جاہل آدمی دل تو کر رہا ہے تمھیں جان سے مار دوں”
تم جسے جان سے مارو گی ” ہارون کو ہنسی آئی
چھوڑو مجھے ” روح آج ہار ماننے کو تیار نہیں تھی یہ غلیظ آدمی اب مر جانا چاہیے تھا
مگر معلوم نہیں اس شیطانی آدمی کی رسی اتنی دراز کیوں تھی اسنے روح کو ایک بیسمنٹ کے کمرے میں قید کر لیا
بہزاد تمھیں جان سے مار دے گا ” وہ چلائی
فلحال تو بہزاد کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں روح بے بی ” اسنے اسکے ہاتھ پاوں باندھے اور مسکرا دیا
دیکھو میں زیادہ گھمانے پھیلانے والا انسان نہیں تم خاموشی سے مجھے سے شادی کر لو ۔۔۔۔
اور میں کوشش کروں گا تمھارے بہزاد کا پیچھا چھوڑ دوں ورنہ پھنسا تو میں اسے ایسے چکا ہوں ساری زندگی بھی کیس لڑتا رہا آزاد نہیں ہو سکے گا ” وہ بولا جبکہ روح نے سر جھٹکا
تلخی سے مسکرا دی
وہ صرف تمھیں مارے گا اب تمھارا آخری وقت شروع ہو گیا ہے ہارون بیگ تم نے بے قصورواروں کو مارا
میں جانتی ہوں تم نے میری ماں سے علی شاہ کو مروایا لیکن علی شاہ مرے نہیں تھے وہ زندہ تھے اور تم نے انھیں زندہ کو جلا ڈالا تاکہ ان کا نام و نشان بھی نہ ملے مجھے سب پتہ ہے میں جانتی ہوں میں عدالت میں گواہی دوں گی میرا بہزاد بے قصور ہے اسکے ساتھ تم سب نے ظلم کیا ہے اسکا سب ختم کر دیا ” وہ چلا رہی تھی ہارون کی آنکھیں پھیل گئیں یہ بات تو انیسا اور رضا بھی نہیں جانتے تھے وہ زہر پینے کے باوجود بھی علی شاہ زندہ رہا تھا ۔
معلوم نہیں اسکی قوت مدافعت زیادہ تھی یہ وہ زہر اسپر اثر نہیں کر کے گیا تھا ۔
لیکن ہارون نے اسے جلا کر مارا تھا اسکی خبر ہارون کے علاوہ کسی کو نہیں تھی پھر روح کو کیسے تھی ۔
ہارون کی پھیلتی آنکھوں میں سفاکیت سی اترنے لگی بلکل ویسے ہی جیسے اسنے انیسا کو مار دیا تھا
ہاں مجھے سب پتہ ہے علی شاہ نے مجھے بتایا تھا انھوں نے مجھے بتایا تھا میں مرنے والا ہوں میرے بیٹے سے میرا رابطہ نہیں ہو پا رہا اور انھوں نے ہی مجھے بتایا تھا کہ میرے باپ کو تم نے مارا بے رحمی اور سفاکیت سے میری ماں کے ساتھ مل کر اور کتنے مظلوم اور بے قصور لوگوں کو ۔۔۔۔
علی شاہ کی ساری ریکارڈنگ میرے پاس ہے جس میں انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں انیسا اور ہارون بیگ سے جانی خطرہ ہے
اور اسی رات تم نے میٹنگ بلوائی
اور علی شاہ جو وہاں سے شہر میں تھے انھیں با مجبوری دوبارہ اس ایریے میں داخل ہونا پڑا اور وہ ” وہ رو پڑی
وہ آخری سانس تک تم سے لڑے تھے تم نے مام کی شادی جان بوجھ کر ان سے کرائی ۔۔
یہ سارا پلین تمھارا اور مام کا تھا
یہ بس تمھارا تم نے ہمارا ہنستا کھیلتا گھر برباد کر دیا ۔
تم دوستی کے روپ میں دشمن نکلے میرے باپ سے دوستی کی آڑ میں تم نے دشمنی نبھائی اور پھر انھیں انیسا کی وجہ سے مارا انھیں تم پاکستان لے کر آئے اور علی شاہ سے حسد رکھتے تھے تم جس طرح تم نے بہزاد کے خلاف شجر کو استعمال کیا ۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *