Wo ik Sitara e Meharban by Sundas Jabeen

Social Romantic Novel | Digest Novel | Haveli Base | Khoon Baha 

“میرا دل چاہتا ہے میں بھی سیلون جاؤں۔وہ سب کروں جو ساری لڑکیاں کرتی ہیں مگر نہیں۔مجھے اس کا حق نہیں۔آپ تو چاہتے ہیں کہ میں سانس بھی آپ کی مرضی سے لوں۔”وہ تلخی سے بولتی باہر نکل گئی۔
وہ حیرت زدہ سا بیٹھا رہ گیا۔یہ زیمل تھی؟ناقابل یقین سا لگتا تھا؟یہ کیا ہوگیا تھا اسے؟یہ کس راہ کی مسافر بننا چاہتی تھی وہ؟چند دن ہی گزرے تھے جب اس نے ایک اور ایشو اٹھالیا۔
“مجھے ڈرائیونگ سیکھنی ہے۔”وہ اس کے عجیب و غریب مطالبے پہ حیران رہ گیا مگر جب بولا تو لہجے میں غصہ اور تحکم تھا۔
“یہ تم مجھ سے کس قسم کی فرمائشیں کرنے لگ گئی ہو آج کل۔دماغ درست ہے نا تمہارا؟اگر تم یہ چاہتی ہو کہ میں تمہیں اجازت دے دوں اور تم جینز پہن کر بال کھول کر ڈرائیو کرو تو یہ ناممکن ہے اینڈ لسن زیمل۔مجھے آج کے بعد یہ بتانے کی کوشش مت کرنا کہ تم کیا چاہتی ہو۔تم صرف وہی کرو گی جو میں چاہتا ہوں اس اٹ کلئیر۔”وہ کہ کر باہر نکل گیا۔وہ سن سی بیٹھی رہ گئی۔یہ کس لہجے میں بات کرکے گیا تھا وہ؟اسی رات جب وہ بیڈ پہ نیم دراز کوئی کتاب پکڑے مصروف تھا زیمل کے بگڑے زاویے دیکھ کر اسے آواز دے دی۔
“زیمل یہاں آؤ۔”وہ خاموشی سے اٹھ کر وہاں چلی آئی۔
“ناراض ہو۔”اس نے نرمی سے اس کے شانے پہ ہاتھ رکھ کر پوچھا۔
نہیں۔وہ سردمہری سے بولی۔
“مگر مجھے تو لگ رہی ہو۔”اس نے زیمل کا چہرہ اوپر کرنا چاہا جسے اس نے سختی سے جھٹک دیا۔
“رہنے دیجیے یہ دکھاوے کی فکر۔”وہ چبا چبا کر کہتی باہر نکل گئی۔اب کی بار سن ہونے کی باری زرشام کی تھی۔وہ بےحد حساس تھا اور اسکی یہ اوورسنسیٹیویٹی ہمیشہ اس کیلیے مسئلہ بنی تھی۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *