Dua e Fajar By Saweera Shakil

𝐆𝐄𝐍𝐑𝐄: 𝐄𝐧𝐞𝐦𝐲 𝐭𝐨 𝐥𝐨𝐯𝐞𝐫𝐬 | 𝐄𝐠𝐨𝐢𝐬𝐭𝐢𝐜 𝐡𝐞𝐫𝐨 𝐚𝐧𝐝 𝐡𝐞𝐫𝐨𝐢𝐧𝐞 | 𝐑𝐮𝐝𝐞 𝐇𝐞𝐫𝐨 | 𝐂𝐡𝐚𝐨𝐭𝐢𝐜 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞 | 𝐅𝐚𝐦𝐢𝐥𝐲 𝐝𝐲𝐧𝐚𝐦𝐢𝐜𝐬 | 𝐖𝐨𝐦𝐞𝐧 𝐞𝐦𝐩𝐨𝐰𝐞𝐫𝐦𝐞𝐧𝐭 | 𝐒𝐨𝐟𝐭 𝐫𝐨𝐦𝐚𝐧𝐜𝐞
𝐒𝐓𝐀𝐓𝐔𝐒: 𝐂𝐨𝐦𝐩𝐥𝐞𝐭𝐞
یہ کہانی ہے ملاحہ عالم کی ، پرعزم ، خود اعتماد ، مستقل مزاج اور مضبوط کردار کی حامل ایک ایسی لڑکی کی جو بچپن سے زندگی کی سختیوں کو ثابت قدمی اور بہادری کے ساتھ برداشت کرتی آرہی ہے۔۔۔ یہ کہانی ہے عشارب ملک کی۔۔۔ جزباتی اور انا کے پیکر ایک ایسے نوجوان کی ۔۔۔ جس کی زندگی اسے ایک لڑکی کے آنے سے اپنا ایک نیا رخ متعارف کرواتی ہے ۔۔۔ یہ کہانی ہے رمضان المبارک کے مہینے سے دو لوگوں کی زندگیوں کے بدلنے کی ۔۔۔ وہ دو لوگ جو اپنی اپنی انا کا تاج اپنے سروں پر سجاۓ پھرتے ہیں اور پھر رب کے کن سے ٹوٹتے ہیں ، گرتے ہیں مگر اس خوبصورتی سے کہ قسمت ان دونوں پر رشک کرتی ہے۔
انا کے زوال سے لے کر محبت کے خوبصورت رنگوں سے آشنائی کی ۔۔۔۔۔۔ ایک خوبصورت داستان

Sneak Peak

”تم واقعی اسکے لیے سیریس ہو؟“. وہ خاموش رہا تھا تو کچھ دیر بعد اُنہوں نے بغور اسے دیکھتے ہوۓ پوچھا تھا۔ وہ سومیا ملک کے آنے کا انتظار کر رہے تھے پھر وہ خود بھی ملاحہ کے گھر بات رکھنے جانا چاہتے تھے۔
”آپکو کیا لگ رہا ہے میں یہاں کب سے پریشان ہونے کی ایکٹنگ کر رہا ہوں ؟“. اسکا سر درد سے پھٹ رہا تھا اور وہ اس طرح کے سوال کر رہے تھے۔
”میں بس یوں ہی پوچھ رہا تھا ۔۔۔ وہ ایسی ویسی لڑکی نہیں اسکے ساتھ وقت گزاری مت کرنا“۔ انہوں نے نرمی سے کہتے ہوۓ اسے سمجھایا تھا۔
”میں بھی کوئی ایسا ویسا لڑکا نہیں ہوں ڈیڈ جو کسی لڑکی کے ساتھ وقت گزاری کروں“. عشارب نے افسوس سے انہیں دیکھتے ہوۓ کہا تھا وہ اسے ایسا سمجھتے تھے۔
”میں نے ایسا کچھ نہیں کہا عشارب ۔۔۔ بات کا غلط مطلب نہیں نکالو“. بات غلط سمت جارہی تھی ۔ انہوں نے اسے سمجھانا چاہا تھا۔
”ہمیشہ میں ہی غلط ہوتا ہوں کبھی آپ غلط نہیں ہوتے ۔۔۔ ہمیشہ میں ہی غلط کام کرتا ہوں اور آپ کچھ غلط نہیں کرتے ۔۔۔۔ آپ نے آج تک کچھ غلط نہیں کیا ۔۔۔۔ صرف ایک غلطی کی ہے اور وہ مجھے پیدا کرکے“. اس نے کرسی سے کھڑی ہوکر سرخ آنکھوں سے انہیں دیکھتے ہوۓ کہا تھا۔ وہ ساری فرسٹریشن ان پر نکال رہا تھا مگر اسے ذرہ بھی اندازہ نہیں تھا ۔
”اپنی زبان سنبھالو عشارب ورنہ میرا ہاتھ اٹھ جاۓ گا“. ضبط سے حریرہ ملک کا چہرہ سرخ ہوا تھا۔ انہیں اسکی باتوں پر غصے سے زیادہ تکلیف ہوئی تھی۔
”جانتا ہوں آپکو اس سے زیادہ آسان کچھ نہیں لگتا ۔۔۔ ہر بات کا غصہ صرف عشارب پر نکالنا آتا ہے۔۔۔۔ ایک بار پہلے بھی ہاتھ اٹھایا تھا تب میں ٹوٹ گیا تھا اس بار اٹھائینگے تو نہیں ٹوٹونگا ۔۔۔۔ مجھے آپ سے اس ہی سب کی امید ہے“. اس نے ٹوٹے ہوۓ لہجے میں کہا تھا ۔
”یہاں سے چلے جاؤ عشارب میں تم سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتا“. انہوں نے کپکپاتے لہجے میں کہتے ہوۓ اسے وہاں سے جانے کا کہا تھا۔ وہ نہیں چاہتے کہ ان سے دوبارہ کچھ غلط ہوجاۓ۔
”آپکو بس یہ ایک ہی جملہ کہنا آتا ہے۔۔۔۔ جب میں ہمیشہ کے لیے چلا جاؤنگا تو خبردار ایک آنسو بھی مت بہائیے گا“. انکی آنکھوں میں دیکھ کر وہ وہاں سے چلاگیا تھا۔ اسے خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ اسکے لفظوں سے حریرہ ملک کو کتنی تکلیف ہوگی ورنہ وہ کبھی ایسے الفاظ استعمال نہ کرتا۔
———————————-

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *