- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Gohar e be baha by Sajal Saeed
Police Officer | Rude Hero | Comedy/Multiple Couple | Arrange Marriage | Love Marriage | After Marriage | After Nikah | Cousin Marriage | Noke Jhoke | social romantic | Happy Ending
“مم میں نے ماسٹرز کے لئے اپلائے کیا تھا۔۔ میرا امیرٹ لسٹ میں نام بھی آگیا ہے۔۔ کچھ دنوں میں ایڈ مشن بند ہو جائیں گے۔۔ بابا سے بات کی تو انہوں نے بولا انکل آنٹی جلد شادی کرنا چاھتے ہیں۔۔ میں اپنی تعلیم مکمل کرنا چاھتی تھی۔۔ ہم میں بس یہ چاھتی تھی کہ شادی ماسٹر ز مکمل کرنے کے بعد ہو جائے۔۔ تم تم ارتضیٰ تک میری بات پہنچا دو گے ؟۔۔ اسکے بعد جو ان کا فیصلہ ۔۔”
ملکی سی نمی آواز میں لئے اپنی بات مکمل کر کے اس نے میرال کی طرف دیکھا گو یا تصدیق چاہ رہی ہو آیا میں نے ٹھیک بولا یا نہیں۔۔
میرال نے آنکھیں بند کر کے کھولتے اسے تسلی دی تھی۔۔
افریشم کی بات سنتے دائم نے ارتضیٰ کی جانب دیکھا جس نے کچھ بھی کہے بتا فون اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔۔
” آپ کی بات ارتضیٰ تک پہنچ چکی ہے۔۔ ”
سپیکر سے ارتضیٰ کی بھاری اور خوبصورت آواز ابھری تھی۔۔
افریشم نے سیکنڈ میں فون بیڈ پہ پھینتے ہاتھ صدمے کے مارے منہ پہ رکھا تھا، گو یا فون سے ارتضیٰ کی بجائے اصرافیل نے صور پھونکا ہو۔۔ آنکھیں یوں کھلی تھیں جیسے ابھی باہر کو آگریں گی۔۔
میرال نے اسکی حرکت دیکھتے فورا آگے ہوتے فون پکڑا۔۔
” اب آپ تک بات پہنچ ہی گئی ہے تو اسکا کوئی سد باب بھی لگائیے گا بھائی۔۔ میری بہن صبح سے دکھ اور صدمے میں
گھوم رہی ہے۔۔ اور آپ کی آواز سن کر تو اس وقت ڈبل شاک میں جا چکی ہے۔۔”
میرال کی بات سنتے دائم اور ارتضیٰ دونوں کے چہروں پہ مسکراہٹ پھیلی تھی۔۔
” آپ کی بہن مجھ سے بھی بات کر سکتی تھی۔۔ یقین جانیں میں صرف مجرموں کے ساتھ سختی سے پیش آتا مجھ کر ہوں۔۔”
اسکی بات سنتے افریشم کی دھڑکنیں بڑھی تھیں کال لمحے میں لال ہوئے تھے۔۔
” انکو شرم آرہی تھی آپ سے۔۔”
میرال نے ہنستے ہوئے جواب دیا جس پہ افریشم کی طرف سے اسے زبردست گھ تھی، جسکو اس نے ہوا میں اڑا دی۔۔
میرال کی بات سنتے ارتضیٰ اور دائم دونوں ہنس دیے۔۔