- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Ishq Ki Pehli Manzil by Farwa Mushtaq
Kidnapping | Revenge | Comedy | Redlight area based | Khandani Naferat based | Politics based | Freindship | Caring Hero | Innocent Heroin |Happy Ending
آج مہہ جبین کے کوٹھے پر اس لڑکی کی بولی لگ رہی تھی جس نے ساری زندگی اپنی عزت و ناموس کی حفاظت کی تھی۔ سب تماشائیوں کی نگاہیں آنے والی لڑکی پر تھیں جس کا ایک باز و مہ جبین نے سختی سے پکڑا ہوا تھا تبلے اور ڈھولکی کی آوازیں آنا بند ہو گئیں تھیں۔ اس نے اسے گھسیٹتے ہوئے درمیان میں لا کر کھڑا کر دیا۔ معصومیت اس کے چہرے سے عیاں تھی۔ سب لوگ اسے آنکھیں پھاڑے دیکھ رہے تھے۔ اس کے گرد لپیٹا دو پٹہ مہہ جبین نے جھٹکے سے کھینچ کر دور پھینک دیا۔ اس نے بے بس نظروں سے اس جلاد صفت
عورت کو دیکھا
”خدا کے لیے ایسا مت کرو۔ میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔” میں آنسوزمین پر گر رہے تھے مگر مہ جبیں نے اپنی انگلیاں اس کے بازو میں پیوست کر دیں۔
شروع کریں بولی ۔“ اس کی مکروہ آواز گونجی۔ دولاکھ ایک خریدار کی آواز آئی۔
پانچ لاکھ “
سات لاکھ۔”
لوگ بڑھ چڑھ کر اس کی قیمت لگا رہے تھے۔ اس کے وجود پر لرزہ طاری ہو گیا۔ اس نے سختی سے اپنی آنکھیں بیچ لیں۔
نہیں اللہ اللہ پاک اس ذلت کی زندگی سے بہتر ہے آپ مجھے موت دے دیں۔ میں یہ زندگی نہیں گزار سکتی۔ مجھے عزت کی موت دے دیں۔ ان بھیڑیوں سے بچالیں مجھے۔ میں یہ سب نہیں سہہ سکتی۔ مجھے اس مشکل میں اکیلا نہ چھوڑیں۔ آپ تو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں۔ میری عزت کی حفاظت کریں مجھے یہاں سے بچالیں۔“
آنسو اس کی آنکھوں سے نکل کر کارپٹ میں جذب ہو رہے تھے۔ اس کا جھکا ہوا سر کچھ اور جھک گیا۔ وہاں بیٹھے تمام عزت دار لوگ اس انمول لڑکی کا مول لگانے میں ایک دوسرے سے بڑھ رہے تھے لیکن وہ ساکت بیٹھا اس کے لرزتے ہاتھوں کی پشت پر گرتے آنسو دیکھ رہا تھا۔ یہ نہیں تھا کہ اس نے کبھی خوبصورت لڑکیاں نہیں
دیکھی تھیں لیکن اس لڑکی میں کچھ اور تھا۔ وہ سب سے منفر دتھی۔ اس لڑی دس لاکھ ایک اور تماشائی کی آواز آئی۔ مہ جبیں کی باچھیں کھل گئیں۔
ارد گرد کیا ہورہا تھا اس سب ے بے خبر وہ یک تک اس کو دیکھ رہا تھا۔ مہ جبیں نے چاروں طرف دیکھ کر گنتی
شروع کی۔
دس لاکھ ایک ”
دس لاکھ دو ۔ اس کی سانس مدھم ہو گئی تھی۔
اللہ جی پلیز مجھے بچالیں ۔ وہ آنکھیں بند کیے ہوئے اللہ کو پکار رہی تھی۔ پچاس لاکھ ۔ سارے مجمع کی خاموشی کو اس شخص کی سرد آواز نے توڑا تھا۔
نہیں اللہ نہیں پلیز نہیں۔“