- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Jazay e Ishq By Fatima Tariq
Rude Hero | After Marriage | Innocent Heroine | Romantic Novel
“وقار ہاشم! دھوکے باز انسان کچھ دن کا بہانہ بنا کر تم پاکستان آگے اور یہاں آکر شادی کر لی، میرا اور زینب کا بالکل نہیں سوچا، یہاں دوسری شادی کر لی” سمبل وقار کو دیکھتے ہی اسکی طرف آئی اور اسکو کالر سے پکڑ کر چلائی۔ جو جہاں تھا وہی تھم سا گیا۔ اور علیزے کو تو لگا، وہ سانس نہیں لے پاۓ گی۔
“وقار یہ سب کیا ہے کون ہے یہ لڑکی اور کیا بات کر رہی ہے؟” اشرف صاحب غصے سے بولے انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
“تایا جی! وہ ” وقار سے بولا نہیں جا رہا تھا اسنے بے بسی سے ہاشم صاحب کی طرف دیکھا جو خود اچانک افتار پر پریشان تھے۔
“بولو منہ پر تالا لگ گیا؟” حشمت صاحب نے غصے سے کہا۔
“ارے یہ کیا بتاۓ گا میں بتاتی ہوں، میں اسکی بیوی ہوں اور یہ اسکی بیٹی ہے، دو سال پہلے شادی کی تھی” سمبل غصے سے اونچی آواز میں بولی۔ علیزے کو لگا اسکا دماغ معاوف ہو چکا ہے۔ جس انسان کو خود سے بھر کر چاہا اسنے اسے کیسا دھوکہ دیا۔
“ٹھاہ! کیوں کیا تم نے ایسا جب شادی کر چکے تھے تو علیزے کی زندگی برباد کیوں کی” حشمت صاحب نے کھینچ کر اسکے چہرے ہر تھپر مارتے ہوۓ کہا۔
“آغا جی میری بات سنیں، مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا یہاں شادی کی تیاریاں ہو رہی ہیں میں یہاں پہنچا تو مہندی کے دن مجھے معلوم ہوا، میں یہ شادی ہرگز نہیں کرنا چاہتا تھا بابا کو اسی دن سب بتا دیا تھا انہوں نے عزت کا واسطہ دے کر مجھے مجبور کیا” وہ اونچی آواز میں بولتا اپنی صفائی پیش کر رہا تھا۔ اور علیزے کو لگا اسنے شائد غلط سن لیا، اس ایک مہینے میں کبھی اسنے ایسا محسوس نہیں کروایا کہ یہ شادی مجبوری کی تھی، اسکے دماغ میں مجبوری لفظ جیسے اٹک گیا۔