Jazay e Ishq By Fatima Tariq

Rude Hero | After Marriage | Innocent Heroine | Romantic Novel 


“وقار ہاشم! دھوکے باز انسان کچھ دن کا بہانہ بنا کر تم پاکستان آگے اور یہاں آکر شادی کر لی، میرا اور زینب کا بالکل نہیں سوچا، یہاں دوسری شادی کر لی” سمبل وقار کو دیکھتے ہی اسکی طرف آئی اور اسکو کالر سے پکڑ کر چلائی۔ جو جہاں تھا وہی تھم سا گیا۔ اور علیزے کو تو لگا، وہ سانس نہیں لے پاۓ گی۔
“وقار یہ سب کیا ہے کون ہے یہ لڑکی اور کیا بات کر رہی ہے؟” اشرف صاحب غصے سے بولے انہیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔
“تایا جی! وہ ” وقار سے بولا نہیں جا رہا تھا اسنے بے بسی سے ہاشم صاحب کی طرف دیکھا جو خود اچانک افتار پر پریشان تھے۔
“بولو منہ پر تالا لگ گیا؟” حشمت صاحب نے غصے سے کہا۔
“ارے یہ کیا بتاۓ گا میں بتاتی ہوں، میں اسکی بیوی ہوں اور یہ اسکی بیٹی ہے، دو سال پہلے شادی کی تھی” سمبل غصے سے اونچی آواز میں بولی۔ علیزے کو لگا اسکا دماغ معاوف ہو چکا ہے۔ جس انسان کو خود سے بھر کر چاہا اسنے اسے کیسا دھوکہ دیا۔
“ٹھاہ! کیوں کیا تم نے ایسا جب شادی کر چکے تھے تو علیزے کی زندگی برباد کیوں کی” حشمت صاحب نے کھینچ کر اسکے چہرے ہر تھپر مارتے ہوۓ کہا۔
“آغا جی میری بات سنیں، مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا یہاں شادی کی تیاریاں ہو رہی ہیں میں یہاں پہنچا تو مہندی کے دن مجھے معلوم ہوا، میں یہ شادی ہرگز نہیں کرنا چاہتا تھا بابا کو اسی دن سب بتا دیا تھا انہوں نے عزت کا واسطہ دے کر مجھے مجبور کیا” وہ اونچی آواز میں بولتا اپنی صفائی پیش کر رہا تھا۔ اور علیزے کو لگا اسنے شائد غلط سن لیا، اس ایک مہینے میں کبھی اسنے ایسا محسوس نہیں کروایا کہ یہ شادی مجبوری کی تھی، اسکے دماغ میں مجبوری لفظ جیسے اٹک گیا۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *