- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Vampire Love By Rimsha Hayat
Horror Novel | Vampire base Novel | Romantic Novel
ولی اپنے باپ کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچا تھا تو اس نے دیکھا ایک ویمپائر زنجیروں سے بندھا ہوا تھا ۔
اس کی حالت قابلِ رحم تھی ۔
بہت جلد میرے بیٹے تمھاری بیٹی کو میرے سامنے لے آۓ گۓ احمد صاحب نے قہقہہ لگاتے ہوۓ کہا۔
احمد صاحب کی بات پر ولی بھی شوکڈ ہوگیا تھا اس کا مطلب جو ویمپائر سامنے بندھا ہوا تھا وہ لیزا کے پاپا تھے۔
ولی نے دل میں سوچا۔
اسے بس یہی معلوم کرنا تھا کہ اس کے باپ کو لیزا کیوں چاہیے۔
لیزا کے پاپا ولی کو دیکھ چکے تھے اس لئے وہ چاہتے تھے ولی کو معلوم ہوجاۓ کہ اس کا باپ کتنا خودغرض ہے۔
تم میری بیٹی کے ساتھ کیا کرو گۓ تم سب سے زیادہ طاقتور ہو اور کیا چاہتے ہو؟
لیزا کے والد نے بےبسی سے کہا۔
میں سب سے زیادہ طاقتور بنانا چاہتا ہوں اور تمہارے بیٹی مجھ سے زیادہ طاقتور ہے میں اس کا ج
خون حاصل کرکے سب سے زیادہ طاقتور بنو گا
احمد نے کہا۔
طاقتور تو تمھارے بیٹے بھی ہے تو کیا اُن کی بھی جان لے لو گۓ؟
لیزا کے پاپا نے غصے سے کہا۔
اگر مجھے طاقتور بنبے کے لیے اپنے بیٹوں کی بھی جان لینی پڑی تو بھی میں پیچھے نہیں ہٹوں گا اس بار احمد صاحب نے غصے سے کہا تھا۔
اور اس سے زیادہ ولی میں سننے کی سکت نہیں تھی اس لیے وہاں سے باہر آگیا تھا۔
ولی رونا نہیں چاہتا تھا لیکن اپنے باپ کی باتیں سن کر اس کے آنکھوں سے خون کے آنسو نکلنا شروع ہوگۓ تھے۔ولی کو نہیں معلوم تھا اس کا باب اتنا خودغرض ہوسکتا ہے ۔
ولی سکون چاہتا تھا اسے نہیں معلوم یہ لیزا کے کمرے میں کیوں آیا تھا اور کیسے آیا لیکن لیزا کو دیکھ کر اس کی ٹینشن تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی لیکن دور ہوگئ تھی۔
ولی لیزا کے پاس بیٹھ کر اس کے بال سہلانے لگا تھا جب لیزا اپنی آنکھیں کھولنے لگی تو ولی لیزا سے دور جاکر کھڑا ہوگیا تھا۔
لیزا کو دیکھ کر ولی نے اپنی ساری ٹینشن کو بھولا دیا تھا ولی نے سوچ لیا تھا اب اسے آگے کیا کرنا ہے ۔
……….