- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Zehar e Zeest By Mahnoor Khan (ongoing)
Genre : Crime | Thriller | Suspense
Description
کچھ کہانیوں کا اختتام نہیں ہوتا، اس لیے انہیں زندہ درگور کرنا پڑتا ہے۔ حیات کش کے خاتمے نے زہرِ زیست کو جنم دیا —
اور کبھی کبھار، کسی ایک کو دیا گیا زہر، باقی سب کی زندگی کو شہد سا میٹھا کر دیتا ہے۔
لیکن وہ زہر جس نے کئی زندگیاں سنواریں، خود جس کی رگوں میں اُترا… اُسے کبھی قرار نہ آیا۔
وہ مسکراہٹیں جو دوسروں کو لوٹائیں، اس کی اپنی روح کو اندر ہی اندر چاٹتی گئیں۔ کچھ کو محبت راس نہ آئی تو کچھ کو نفرت ـ
SNEAK PEAK
“ایکسکیوز می؟”
زرش نے چونک کر پیچھے دیکھا تو فورا سہم کر کھڑی ہو گئی۔ سامنے ایک اجنبی کھڑا تھا۔ اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑتی دیکھ کر اجنبی کے لبوں پر ایک ہلکی مسکراہٹ پھیل گئی۔
“میں انسان ہوں… اور جیپ سے آیا ہوں۔”
زرش کو سمجھ نہ آیا کہ وہ اس سے گھبرا کیوں رہی ہے، لیکن وہ چند قدم آگے بڑھا تو زرش کی گھبراہٹ مزید بڑھ گئی۔ اس کی آنکھوں کی گہرائی کسی غار کی مانند تھی، جتنا دیکھو اتنے ہی راز دکھائی دیتے۔ جیسے ہی زرش پیچھے ہٹی، اس کا پاؤں پھسلا اور وہ لڑکھڑانے لگی۔
” آہہہہہہ ـــ”
زرش گھبرا کر پیچھے ہٹنے لگی، مگر مٹی کی نمی پر اس کے قدم پھسل گئے۔ لمحہ بھر کو اسے لگا کہ وہ جھرنے میں گرنے والی ہے۔ اس نے آنکھیں بند کر لیں، مگر اس سے پہلے کہ وہ گرتی، ایک مضبوط ہاتھ نے اس کی کلائی تھام کر اسے کھینچ لیا۔ کچھ پل ساکت رہنے کے بعد جب اس نے آنکھیں کھولیں، تو خود کو محفوظ اور کھڑا پایا۔ وہ شخص اسے سنبھال چکا تھا۔ اس کی مضبوط گرفت سے خود کو چھڑاتے ہوئے زرش نے جلدی سے فاصلہ اختیار کیا اور لرزتے دل کو سنبھالاـ
“کنڈول جھیل کی طرف جا رہا تھا، راستہ بھٹک گیا۔ بس وہی پوچھنے کے لیے آپ کی طرف آ گیاـ”
وہ اپنی جیکٹ درست کرتے ہوئے سرد مہری سے بولا۔ زرش نے اپنے ہاتھ کو تھامتے ہوئے نظریں جھکائیں۔
“جیپ جھیل کی طرف نہیں جاتی… آپ کو آگے کا سفر کھچر پر کرنا ہو گا۔ یا پیدل ـ”
ہ نہ رکنا چاہتی تھی اور نہ ہی مزید کوئی سوال۔ ہارون، جو یہ سب دیکھ رہا تھا، اس کی گھبراہٹ، بھاگتی چال، اور لرزتے لہجے سے حیران ہو گیا۔ وہ زیرِلب بس اتنا کہہ سکا”عجیب لڑکی ہے!” شاید اسے اندازہ نہ تھا کہ یہ مختصر اور غیر متوقع ملاقات آنے والے وقت کی ایک ان دیکھی کہانی کی پہلی سطر تھی۔
٭٭٭٭