- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bazi Kismat Ki by Mustafa Ahmed
Thriller | Mystery | Psychological | Dystopian | Survival Game Fiction
Description
ایک خفیہ سوسائٹی لوگوں کو لالچ دے کر ایک مہلک گیم میں پھنساتی ہے، جہاں ان کی زندگیوں پر بیٹ لگتی ہے۔ ہارنے والوں کو موت ملتی ہے، جیتنے والے بھی ایک نئے جال کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ صرف کھیل نہیں… یہ زندگی اور موت کا سودا ہے۔
SNEAK PEAK
“مجھ سے یہ نہیں ہوگا… میں کیسے معصوم لوگوں کو قتل کر سکتی ہوں؟”
اس کی آواز لرز رہی تھی، جیسے ہر لفظ کے ساتھ روح چھلنی ہو رہی ہو۔
لرزتے ہاتھوں سے اس نے سائیڈ ٹیبل سے ایک فریم اٹھایا۔ تصویر میں ایک معصوم بچی کھلکھلا رہی تھی، زندگی سے بھرپور، جیسے اس دنیا کی تمام تاریکیوں سے بے خبر ہو۔
۔“ مگر… میں اپنی بیٹی کے لیے مجبور ہوں… اگر میں نے ان کے حکم نہ مانے، تو وہ مر جائے گی… اگر پیسے نہیں ہوں گے تو اس کا علاج کیسے ہوگا… میں نے اس سے وعدہ کیا تھا کہ اس کی ماں اسے مرنے نہیں دے گی… اور میں وعدہ نبھا رہی ہوں… لوگوں کی زندگی چھین کر…”۔
اس نے اپنے آنسو پونچھے، چہرے پر ایک عزم ابھرا، مگر آنکھوں میں خوف اب بھی باقی تھا۔
۔“یہ گیم ہمیں انہیں سب کو استعمال کر رہی ہے۔ ہم ان کے نزدیک صرف مہرے ہیں، جیسے وہ کھلاڑی ہیں، ویسے ہی ہم بھی۔ نہ جانے گیم ختم ہونے کے بعد ہمارا کیا انجام ہو… شاید وہ ہمیں بھی ختم کر دیں۔”۔
اس نے ایک گہری سانس لی، پھر ہونٹ کاٹتے ہوئے جیسے کسی اندرونی کشمکش سے لڑتے ہوئے بڑبڑائی
۔“وہ شخص آرمی کا ہے… میں نے اسے اسپتال میں دیکھا تھا… ایک بار وہ فوجی لباس میں تھا۔ مجھے اس سے بات کرنی ہوگی، شاید… شاید وہی سب کو بچا سکتا ہے۔شاید وہ انٹیلیجینس ایجنسی کا جاسوس ہو”۔
کمرے میں خاموشی چھا گئی، مگر باہر راہداری میں سرخ روشنیوں کا سایہ اب بھی تھرتھرا رہا تھا، جیسے کوئی نہ دکھنے والا خطرہ ہر لمحہ قریب آ رہا ہو۔