- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bisat By Haleema Sadia (ongoing)
Genre : Romantic Drama | Family & Social Fiction | Mystery / Psychological Elements
Discription
جہاں روشنی اور سائے کا تنازعہ معمول بن چکا ہے — وہاں حقیقتیں دھندلی پڑ جاتی ہیں اور خواب کسی بھی لمحے کھل کر سامنے آ سکتے ہیں۔ طاقت، خواہش اور خوف کی اس تیز رفتاری میں رشتے شکن ہوتے ہیں، راز کھلتے ہیں اور چھوٹے فیصلے بڑے انجاموں کو جنم دیتے ہیں۔
یہ ناول اسی بکھرے ہوئے عالم کا سفر ہے: آہستگی سے چلنے والی یقینوں کا زلزلہ، محبت کی نزاکتیں جو بدلے میں قرض اور انتقام بن جاتی ہیں، اور وہ پراسرار قوتیں جو انسان کے اندر کے کمزور نقاط کو چن کر اسے بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں —
یہ کہانی نہ صرف محسوسات اور تعلقات کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اخلاقی دھندلکتے سوالات بھی کھڑی کرتی ہے: جب طاقت حاصل کرنے کی ہوس بڑھ
جائے تو انسان کیا کھو بیٹھتا ہے؟ اور جب راز زدِ زمانہ بن جائیں تو بچنے کا راستہ کیا رہ جاتا ہے؟
SNEAK PEAK
“موم، مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔ پلیز ڈیڈ سے کہہ دیں۔ جب کوئی لڑکی مجھے میرے معیار کے مطابق ملے گی تو میں خود آپ لوگوں کو بتا دوں گا۔
شہناز نے چند لمحے اسے دیکھا، وہ جانتی تھی کہ مہراب کسی کی نہیں سنتاپھر ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سر ہلایا۔
“چلو، جیسے تمہاری مرضی۔”
وہ آہستہ قدموں سے کمرے سے نکل گئی۔ دروازہ بند ہوتے ہی مہراب نے گہری سانس لی، کھڑکی کی طرف بڑھا اور چاند کو دیکھتے ہوئے دل ہی دل میں بولا:
“کاش امی… کاش آپ اس دن مجھے چھوڑ کر نہ جاتیں۔ تو آج میرے لیے عورت پر اعتبار کرنا اتنا مشکل نہ ہوتا۔ ”
یاد ماضی عذاب ہے یارب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا