- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Maafi Season 01,02 By Mariyam Imran
University Base | Second Marriage | Caring Hero | Family Conflict | Romantic Novel
پتہ نہی کب تم اس زندگی کی خواہش بن گئ کب اسس دل میں تم ڈھرکن کی طرح رہنے لگی۔۔
میں تم سے بہت محبت کرتا ہو اقراء آئ لو یو۔کیا تم میرے ساتھ قبول ہے زندگی بھر کے لیہ۔۔
یہ بول کے عمر مسکرایا مگر اقراء غصہ میں وہاں سے واک آؤٹ کرگئ۔۔
عمر نے گاڑی کے پاس جاکے اسے روکنے کیلیے اسکا بازو تھاما جیسے ایک جھٹکے میں اقراء نے الگ کروایا۔ اور کہا۔
مجھ پہ احسان جو کیا میری زندگی بچا کے اس کی قیمت لینا چاہتے ہیں۔۔؟؟.
نہی اقراء تم غلط سمجھ رہی ہو میں تم سے سچی محبت کرتا ہو ۔۔
مگر میں نہی کرتی آج کے بعد اگر اپنے دوبارہ اس ٹاپک پہ بات کی تو میں جاب چھوڑ دونگی اور آپکا عنایت کرا فلیٹ بھی۔۔
کیا تم کسی اور سے۔عمر کا سوال ابھی ادھورا ہی تھا جب اقراء نے اسے ٹوکا اور کہا۔
میرے پرسنل معملے میں بولنے کا اپکوکوئ حق نہی۔۔یہ بول کے اقراء نے ٹیکسی روکی اور گھر چلی گئ جبکہ عمر نے بہتی انکھوں سے ایک نظر رنگ کو دیکھا اور ایک نظر خود سے دور جاتی اقراء کو۔۔۔۔
رات میں جب عمر کھانے پہ نہی آیا تو زرین بیگم سے پوچھنے پہ حمزہ کو پتہ چلا کے اسکی طبیعت ٹھیک نہی وہ آرام کررہا ہے۔۔
حمزہ نے کھانا ختم کیا اور عمر کے کمرے میں گیا مگر وہ وہاں نہی تھا حمزہ نے کچھ سوچتے ہوئے چھت کا رخ کیا تو عمر اسے وہی گم سا کھڑا آسمان کو تک رہا تھا۔۔
حمزہ نے جاکے اس کے کندھے پہ۔ہاتھ رکھا تو عمر فورا چونکا اور پلٹ کے دیکھا حمزہ اسے ہی دیکھ رہا تھا جب حمزہ نے اس سے پوچھا کیا ہوا عمر تو رورہا ہے؟؟؟۔
حمزہ کے پوچھنے کی دیر تھی جب عمر تیزی سے حمزہ کے گلے لگا اور کہنے لگا ۔۔
بگ بی کیا میں اتنا برا ہو کے وہ میری محبت کو میری ہمدردی سمجھ رہی ہے کیا اسے میری آنکھوں میں اپنا عکس نہی دیکھتا۔؟؟
عمر کے بولنے پہ حمزہ سمجھ گیا کے معملہ کیا ہے اس نے عمر کو خود سے دور کیا اور کہا۔
میر بھائ لاکھوں میں ایک ہے انشاءاللہ اقراء نہی مانی تو کیا ہوا میری بھائ پہ لالکھوں لڑکیاں مرتی ہیں ۔۔
مگر بھائ وہ لاکھوں بھی اقراء کی جگہ نہی لے پائینگی کبھی بھی۔۔۔یہ بول کے عمر تیزی سے نیچے اتر گیا مگر حمزہ نے دل سے دعا کی تھی کےاسکے بھائ۔کو اسکی محبت ضرور ملے۔۔وہ عمر کی انکھوں میں بہت پہلے ہی اقراء کا عکس دیکھ چکا تھا ۔مگر عمر اس محبت کے لیہ روئے گا ایسا اس نے کبھی نہی سوچا تھا