- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Qismat Ka Khel By Mariyam Khan
Rude Hero | Driver Hero | Multiple Couple | Family Conflict | Forced Marriage | Romantic Novel
یہ بول کے زوہیب نے اسکا ہاتھ تھاما اور چوڑیاں اتارنے لگا
بھائ۔نے وہ سب بتایا جو اپنے نے کبھی نہی بتایا ۔۔کیوں زوہیب اتنی محبت کرتے تھے مجھ سے کے ایک ایسی لڑکی کو اتنی عزت دی اسے نام دیا ۔۔
یہ بول کے انعم کی آواز رندھ گئی جب زوہیب نے اسکے کال کی بالیاں اتارتے ہوئے کہا۔۔
پہلی بات محبت کرتا تھا نہی کرتا ہو دوسری بات میں نے کوئ۔ہمدردی کے تحت تم سے شادی نہی کی بللکہ اللہ نے مجھے ایک موقع دیا تھا تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنے کا تو بس میں نے اس موقع کا استعمال کیا۔
اور رہا سوال زمین بیچنے کا تو یہ بول کے زوہیب نے انعم کے گلے کا ڈوپٹہ اتار اور اسکی شہہ رگ پہ اپنے لب رکھے اور ہٹائے نہی جیسے وہ اپنی برسوں کی پیاس بجھا رہا۔۔ہو
انعم نے بھی آج اسکو دھتکارا نہی بلکہ مظبوطی سے اسکی شرٹ تھامی ۔۔
تھوڑی دیر بعد زوہیب سے الگ ہوا تو انعم کا چہرہ لال انار کی طرح دہک رہا تھا اسکے ہونٹ کسی قیدی پرندے کی طرح پھڑپھڑا رہے تھے۔۔
جب زوہیب نے اس اپنے سینے سے لگایا اور کہا ۔۔
کیونکہ میری بیوی کو ڈرائیور پسند نہی تھا اس لیہ بزنس مین بننے کا سوچا اور میری بیوی کے نصیب سے اللہ بہت جلد مجھے کامیاب بزنس مین بنانے والا ہے۔۔
یہ بول کے زوہیب نے اپنے پوزیشن بدلی اور کپکپاتی انعم کے وجود کو اپنے باہنوں کے حصار میں بھینچا اور اسکے لبوں پہ اپنے لب رکھے۔۔
انعم شرم سے اپنی آنکھیں نہی کھول پائ مگر جب زوہیب اسکے جسم پہ پورا قابض ہونے لگا جب کچھ یاد آنے پہ زوہیب کے سینے پہ ہاتھ رکھ انعم نے اسے مزید بہکنے سے روکا ۔۔زوہیب نے آنکھوں میں شکوہ لیہ اسے گھورا جب انعم نے کہا۔
اور وہ آپکی پرانی محبوبہ جسکا نام اپنے اپنے بازو پہ۔لکھوایا ہے انعم نے یہ بول کے اتنا سڑا ہوا منہ بنایا کے بے ساختہ زوہیب کی ہنسی نکلی اور اس نے کھڑے ہوکے اپنی قمیض اتاری اور انعم کے پاس اپنا وہ بازو کیا جس پہ نام لکھا تھا۔۔
انعم نام دیکھ جہاں چونکی وہی اسکی۔انکھیں بھی بھیگیں اور اس نے اس نام پہ اپنے لب رکھ دیے ۔کیونکہ وہ اور کسی کا نہی انعم کا ہی نام تھا۔۔
ایسا کرنے سے زوہیب نے فورا انعم کو اپنے حصار میں لے کے لیٹایا اسسے پہلے انعم دوبارہ۔کچھ بولتی زوہیب نے فورا اس کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں جکڑا اور اسکے لبوں پہ اپنے لب رکھتے ہوئے کہا۔۔
باقی باتیں صبح کرنا ابھی مجھے پیار کرنے دو پتہ نہی کب میری بیوی کو دوبارہ مجھ میں ڈرائیور دیکھنے لگے اور وہ مجھے دوبارہ دھکا دے کے کمرے
سے نکال دے
