Inteqam Lal Ishq By Pareesha Mahnoor

Revenge BASE | Rude Hero | Innocent  heroin | Forced Marriage |Romantic Novel

اولر کی بتا کدھر چھپایا ہے اپنے بھائی کو پولیس کانسٹیبل عورت نے اسے دھکا دیا اور کمرے میں گھس گئی .. وہ
سیدھی صوفے پر جا گری۔ گہنی صوفے سے لگی تو درد کی ایک تیز لہر اس کے رگ و جاں میں سرائیت کر گئی . . .
نہیں ہے سعدی گھر پر .. کہنی کو دوس لینی کو دوسرے ہاتھ سے تھامے وہ پیچھے بھاگی . . . .
اولڑ کی ابھی ہم جا رہے ہیں مگر پھر آئیں گے تیر ابھائی آگیا تو خود ہی بتا دینا .. بچنے والا نہیں ہے وہ …. پولیس والا
.. انگلی اٹھا کر تنبیہ کرنے لگا.. وہ ڈری سہمی سی پیچھے کو ہوئی. بازوں ابھی تک درد کر رہا تھا . . .
پولیس والے دروازہ دھڑام سے کھولتے چلے گئے … اس کی رکی سانس بحال ہوئی . . . …
وہ گھٹنوں میں سر دے کر زمین پر بیٹھ گئی … آنسو روانی سے اس کے گالوں سے ہوتے ہوئے گردن کو بھگو ر ہے
تھے…

دانی .. بیٹا دروازہ کیوں کھلا ہوا ہے ….. اس کی ماں جو مارکیٹ گئی ہوئی تھی۔ واپس آنے پر گیٹ کھلا دیکھ کر چونکی … مگر دانی کو یوں روتے دیکھ کر تو ان کی جان ہوا ہوئی۔ .
دانی میری بچی … وہ بھاگتی ہوئی اس کے پاس آبیٹھیں ..
اماں … ماں کو سامنے پاکر وہ ان کے لگے لگ گی .. زیادہ رونے کی وجہ سے اس کی بچکی بندگی تھی … ان کے گلے لگ کر اور پھوٹ پھوٹ کر رودی تھی …..
اماں وہ پولیس آئی تھی سعدی کو ڈھونڈ رہی تھی … وہ ہچکیوں کے درمیان بولی …
پھر کیوں آئی تھی سعدی نہیں ہے یہاں … ان کے اپنے آنسو بہہ نکلے تھے ….
بتایا تھا اماں وہ مان ہی نہیں رہے تھے … وہ یوں ماں سے چپکی تھی کہ جیسے کوئی الگ کر دے گا ان دونوں کو …..
بس تم چپ کر جاؤ میرا بیٹا .. بس .. وہ اسے تسلی دیتی تھیں چپ کرواتی تھیں مگر خود رو دیتی تھیں … تین ماہ سے سعدی غائب تھا اوپر سے پولیس نے ناک میں دم کر رکھا تھا۔
اماں سعدی نے کیوں مارا امان کو …… آنسوؤں سے لبریز سرخ چہرہ اٹھا ماں کو دیکھا.
اس نے نہیں مارا .. میر ایچہ قتل نہیں کر سکتا اور امان تو دوست تھا اس کا وہ ایسا نہیں کر سکتا …. وہ پر یقین تھیں .. ساری دنیا قصور وار ٹھہرادے مگر ایک ماں کا دل کبھی اپنے بیٹے کو قصور وار تسلیم نہیں کرتا. …

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *