- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Ghar Aor Ghaata by Umera Ahmed
Social issues Base | Life Struggles | Children Don’t take care of Parents
”باپ کی موت کا سنتے ہی دونوں بیٹے باہر سے آ گئے۔”
”بڑی سعادت مند اولاد ملی بھائی شریف کو۔”
”اللہ ایسی اولاد سب کو دے۔ ”
صحن میں تعزیت کرنے والی عورتیں بیٹھی ایک دوسرے سے باتیں کر رہی تھیں۔دیوار کے ساتھ لگ کر بیٹھی بختاور کے کانوں میں جبار اور غفار کے جھگڑے کی آوازیں گونج رہی تھیں۔
”ابا نے جیتے جی ہمارے ساتھ انصاف نہ کیا تو مر کر کیسے کرتے۔ ” یہ جبار تھا۔
”ارے پوری کی پوری جائیداد چھوٹے کے نام کر دی یوں جیسے اکلوتی اولاد ہو وہ ابا کی۔” غفار نے حلق کے بل چیخ کر کہا تھا۔
”اور ایک ہم ہیں کہ پاگلوں کی طرح دوڑے آئے باپ کے جنازے کو کندھا دینے کے لئے … کاروبار بند کر کے … جہاز کے کرائے پر بھی پیسہ برباد کیا ہم لوگوں نے۔” شریف کی تدفین کے فوری بعد دونوں بڑے بیٹوں نے مکان اور دکان میں اپنے حصے کا مطالبہ کر دیا تھا، اور یہ پتہ چلنے پر کہ وہ دونوں چیزیں شریف بہت پہلے عبدل کے نام کر چکا تھا۔ وہ دونوں آگ بگولہ ہو گئے تھے۔
”میں تو اب دوبارہ اس گھر میں قدم تک نہیں رکھوں گا۔ ” جبار نے اعلان کیا تھا۔
”ارے جس گھر میں حصہ تک نہیں ہمارا وہاں پیر بھی کیوں رکھیں ہم اپنا۔ ”
”جو کچھ تو نے ہمارے ساتھ کیا ہے اماں … سمجھ لے آج ابا نہیں تو بھی مر گئی ہمارے لیے۔ ”
بختاور یک دم پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
”ارے صبر کر اماں … جانے والے کا دکھ بڑا ہے پر صبر کر … دیکھ تیری اولاد چھوڑ کر گیا ہے وہ تیرے لیے۔ ” ایک عورت نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے
کہا تھا۔
