Hum Kahan Ke Sachay Thay by Umera Ahmed

explores family | jealousy | misunderstandings between cousins

کیا آپ مجھ سے شادی کریں گی؟ باہر آتے ہی اس نے مجھ سے کہا تھا میں اس کا چہرہ کہا؟ دیکھ کر رہ گئی۔
میں اپنے پیرنٹس کو آپ کے گھر بھیجنا چاہتا ہوں مگر سوچا پہلے آپ سے بات کرلوں ۔ وہ بہت سنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔
دیکھیں اسفند آپ میرے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور پھر میں نے ابھی شادی کے بارے میں نہیں سوچا کم از کم اپنی تعلیم مکمل کرنے تک تو میں ایسا سوچ بھی نہیں سکتی۔ میں نے اپنے حواسوں پر قابو پالیا تھا۔

مثلا کیا؟
مثلا یہ کہ میں کیا کرتا ہوں، کیا مشاغل ہیں میرے؟
نہیں۔ پہلی دفعہ اس نے کمپیوٹر اسکرین سے مسکراتے ہو نظر ہٹائی تھی ۔
کیوں نہیں پوچھیں گی ؟
کیونکہ مجھے دلچسپی نہیں ہے۔ میں کرسی سے کھڑی ہوگئی تھی ۔ یک دم میرا جی اچاٹ ہو گیا
تھا ہر چیز سے، اس کے منہ سیا پنا ہ تفصیلی تعارف مجھے اچھا نہیں لگا تھا۔
میں لائیبریری سے نکل آئی تھی۔ شیبا مجھے کاریڈور میں ملی تھی۔
میں نے کتابیں لے لی ہیں۔ میں نے اسے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کتا بیں دکھاتے ہو کہا۔
پھر میں شیبا کیسا تھ اس کے کمرے میں چلی گئی تھی۔

Download Link

Direct Download

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *