- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Main Tera Libas Hoon By Neelum Riasat
Accidental Marriage | After Marriage | Misunderstandings | Hate to Love story | Social Romantic Novel
’’لائٹ بند کر دوں؟‘‘
اس کی انگلیاں سورج بورڈ پرتھیں مگر وہ زباب کی مرضی جان رہا تھا۔
” ٹھریں میں پہلے میں صوفے تک
پہنچوں اندھیرے میں گر ہی نہ جاؤں”
وہ حیران ہوا۔
صوفے پر کیوں۔۔؟
‘‘
میں آپ کو تنگ نہیں کرنا چاہتی ۔”
“
”یقین کرو میرا بیڈ دو کیا تین لوگوں کے لیے بھی کافی ہے۔ کئی دفعہ جب فیصل لوگ ادھررکتے ہیں۔ تین لوگ آسانی سے سو جاتے ہیں۔ اسلیے یہ فضول سی بے تکلفی چھوڑو اور بیڈ پر جونسی مرضی سائیڈ لے لو۔ جلدی کروتا کہ پھر میں لائٹ آف کروں۔
‘
وہ اتنے آرام اور تحمل سے بیڈ کی جس مرضی سائیڈ پر لیٹنے کی آفر کر رہا تھا۔ جیسے دونوں کے درمیان نہ جانے کتنا پرانا بے تکلف رشتہ چلا آرہا ہورباب کے اندر گہری بے چینی سرایت کرنے لگی۔
”میں آپکے ساتھ یوں ایک کمرے میں ایک بیڈ پر کیسے سو سکتی ہوں؟‘‘
میسم پہلے حیران ہوا۔ پھر ہونٹوں پر مسکراہٹ دوڑ گئی۔سر جھٹکتا ہوا اس کے قریب آیا۔
پہلے تھوڑا قریب آیا پھر بہت قریب۔۔۔ وہاں پر گرمی تو بالکل نہیں تھی۔ مگر ز باب کے ماتھے اور ناک کی
نوک پر پینے کے قطرے چمکنے لگے۔ وہ گھبراہٹ کا شکار ہورہی تھی ۔ جی چاہا دروازہ کھول کر بھاگ جاۓ ۔اس شخص سے دور اس گھر سے دور پھر ایک دم خیال آیا یہاں سے بھاگ کر کہاں جاۓ گی؟۔۔۔
پچھلے سارے دروازے وہ آج اپنی طرف سے بند کر آئی تھی۔ وہ اس کے سامنے کھڑا بڑے غور سے اسکے
ابرو کی ایک ایک جنبش دیکھ رہا تھا۔ ہونٹوں کا تھرکنا پلکوں کا لرز نا۔۔۔۔ بڑے نامحسوس انداز میں اسکے دونوں
ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیکر اوپر اٹھائے اور اپنے گالوں سے مس کئے ۔ دونوں طرف اپنے چہرے کے گردز باب
کے ہاتھوں کا ہالہ بنایا۔ ر باب کو لگا جیسے بجلی کی تاروں کو چھولیا ہو۔ جھکا ہوا سر مزید جھک گیا۔رباب کے ہاتھوں کے اوپر اگر اس کی اپنی گرفت نہ ہوتی تو وہ کب کی ہاتھ کھینچ پکی ہوئی ۔
ر باب میری طرف دیکھو۔۔۔‘‘
اس نے جیسے سنا ہی نہیں اسکاوجودکانپ رہا تھا۔