Neelam Ka Markat By Deeba Tabassum

After Nikkah | Age Difference | Terrorist Base | Secret Agent | Rude Hero | Khusurat Heroin | Mystery With Suspense 

کیوں رو رہی ہو؟ اس سے چند قدم کے فاصلے پر کھڑے اپنے سوال داغا۔ نیلم نے تیزی ے سر اٹھایا
ہمیں گھر جاتا ہے۔ ہمیں دادو، آپی، بابا سب بہت یاد آرہے ہیں۔ پلیز ہمیں گھر چھوڑ آئیں۔ ہم کسی کو کچھ نہیں بتائیں گے۔ جو چاہے قسم لے لیں، پر وعدہ نبھائیں گے، ہم جھوٹ نہیں کہہ رہے۔ وہ روتے ہوئے بار بار ہاتھ کی پشت سے بھیگے رخسار صاف کرتی بول رہی تھی۔
روتے ہوئے نچلے لب کو نروٹھے بچے کے انداز میں موڑتی، وہ میجر عاص پر اپنی ام میچیورٹی ظاہر کر رہی تھی
فی الحال اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ تم نہیں جانتی تم کسی مسئلے میں پھنس گئی ہو۔ تمہارا فیصلہ اب ہیڈ کوارٹر ہی کرے گا۔ تب تک کیلیے خاموشی سے یہاں رہ لو۔ پریشان

ہونے کی کوئی بات نہیں۔ تم یہاں مکمل طور پر محفوظ ہو۔ ہاں باہر نکلتے ہی تمہارے ساتھ کیا کیا ہو سکتا ہے۔ تمہیں اسکا اندازہ نہیں ہے۔ ہمیشہ کی طرح سنجیدہ انداز پر اعتماد لہجہ ۔
ساکت آنکھیں، کوئی مجسمہ ہو جیسے۔ جذبات و احساسات سے بے بہرا
میجر عاص ہمارا دم گھٹ رہا ہے یہاں۔ ہم مر جائیں گے، اگر چند پل اور دور رہے اپنی آپی سے، بابا سے، دادو سے۔ وہ کھڑے ہوتے بولی اور ایک بار پھر بہتے آنسو صاف کیے
شٹ اپ! میرے اتنے ضروری کام پڑے ہیں اور میں یہاں تمھارے ساتھ مغز ماری کر رہا ہوں۔ تمہارے اندر عقل نام کی کوئی چیز ہے کہ نہیں ؟ اردو زبان سمجھ نہیں آتی کیا ؟؟ کل تک میڈم مزے سے بے فکری کی نیند سورہی تھیں، محبت کے دعوے کر رہی تھیں، سب جاننے پر بضد تھیں اور اب گھر جاتا ہے۔ وہ ایگل کے گیٹ اپ میں تھا۔ اسے معلوم کرنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں اسلحے سے بھرے کارٹن کسی ملک کو سپلائی کیے جارہے ہیں؟ اور یہاں یہ لڑکی اسکا وقت برباد کر رہی تھی۔ جس کا ایک ایک منٹ قیمتی تھا
تو جلدی سے ہمیں بتادیں تاکہ آپ کون ہیں اور یہ سب کیا ہے؟ آپ کے اتنے روپ کیوں ہیں ؟؟ اور آپ اُس جلاد قسم انسان کو کیسے جانتے ہیں ؟؟؟ اور ڈرگز سپلائی کیوں کرتے ہیں اسٹوڈنٹس کو ؟؟؟ اب وہ رونا بھول چکی تھی۔ اسکے لہجے میں تجس کا عصر صاف نمایاں تھا
انس اپنے کام سے باہر جائے گا۔ باہر سے لاک لگا کر جائے گا۔ شور وغیرہ مچانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ میں نے آس پاس کے لوگوں کو بتادیا ہے کہ دو دن پہلے ہی اپنی ایک رشتہ دار

لڑکی کو پنجاب سے علاج کیلیے لایا ہوں۔ پاگل پن کے دورے پڑتے ہیں اسے۔ اگر چلانے وغیرہ کی آوازیں آئیں تو پریشان یا فکرمند نہ ہوں۔ اس نے پوچھا کیا تھا، وہ بتا کیا رہا تھا۔
مگر جو اس نے بتایا تھا نیلم کو یقین کرنے میں وقت کا سامنا کرنا پڑا۔ جب تک وہ ان الفاظ پر یقین کر پائی تھی۔ تب تک وہ جاچکا تھا۔ اسے مین گیٹ بند ہونے کی آواز نے چونکایا تھا میجر عاص کی حقیقت جان لینے کے بعد کافی حد تک پر سکون ہو چکی تھی اور وہ اس بات کا طعنہ دے گیا تھا، بلکہ محبت کا بھی۔ پہلا طعنہ کس کر مارا تھا
وہ جو پہلے ٹائیگر کی قید سے خوفزدہ تھی اور پھر منہاج کی قید میں ڈر کا شکار رہی تھی۔
ایک طرف گھر والوں کی یاد تھی تو دوسری طرف سب جان لینے کا تجس، اس بندے کی حقیقت سے آشنائی کی تمنا بھی اُتنی ہی زور آور تھی۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *