- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dilon Ke Milan By Qamrosh Shehk
Digest Novel | Social Romantic Novel | Complete Novel
“جانتی ہو کس قدر مشکل میں ڈال دیتی ہو میری جان کو اس طرح کی حرکتیں کرکے۔”ذومعنی میں مدھم سرگوشی تھی جو انابیہ کی سمجھ سے بالاتر تھی۔
“میں گھوم رہی تھی کہ اچانک وہاں آپکا بلیک ڈوگ آگیا تھا۔میں ڈر کر اس روم میں بھاگی تھی۔”
“اف اللہ۔”سید ابتہاج عالم نے اپنا سر تھام لیا۔
“لیا ہوا میں نے کچھ غلط کہا۔”ہرنی آنکھوں میں بےپناہ معصومیت تھی۔
“مہیں میری جان۔آپ بھلا کچھ غلط کہ سکتی ہیں۔”
میری جان پہ وہ بری طرح جھینپ کر رہ گئی۔سرخ و سفید گالوں پہ لالی سی اترنے لگی تھی۔بےخودی میں ہی اس کا ہاتھ اٹھا تھا اور اس کے گالوں پہ پھیلتا چلا گیا۔اس دہکتے لمس پہ انابیہ کی جان جیسے نکلنے لگی۔
“تم نے کبھی آئینہ دیکھا ہے۔”سرگوشی نہایت مدھم تھی۔ان ہرنی آنکھوں میں حیرانگی کے لاکھوں سوالات جنم لے رہے تھے۔جن کی تحریر پڑھنا سید ابتہاج عالم کیلیے کوئی مشکل نہیں تھا۔
“تم بہت خوبصورت ہو۔چودھویں کے چاند کی روشنی جیسے تمہارے اندر سے پھوٹتی ہو۔ان ہرنی آنکھوں میں اس قدر چمک ہے کہ اگر کوئی ان میں ڈوب جائے تو پر مارنے کی بھی جگہ نہ ملے۔تمہاری شگرفی ہونٹ جیسے کوئی داستان رقم کررہے ہو۔کوئی حسین کتھا سنا رہے ہو جسے پڑھنے کا جی کرتا ہے۔”سید ابتہاج عالم دھیرے دھیرے بولتا اس کے چہرے کے ایک ایک نقوش پہ ہاتھ پھیر رہا تھا اور انابیہ اس کی تو جان ہی نکلی جارہی تھی۔اس سے پہلے کہ وہ پیچھے ہٹتی سید ابتہاج عالم نے اس کی نازک مرمریں کمر پر اپنی گرفت کا حصار کھینچ دیا۔وہ مکمل طور پہ اس کے مضبوط بازوؤں میں مقید ہوکر رہ گئی تھی۔
