- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Raahi Sath Chaltay Hain by Iram Raheel
Forced Marriage | Seconde Marriage | Rude Hero | | Romantic Novel
“زروہ میں نے کہا جاؤ تم دونوں یہاں سے۔۔” فرید زچ ہو کر چلایا۔
“کیوں جاۓ ہم ۔۔۔۔ اب یہاں کوئی فیصلہ ہو گا تو جاۓ گے ہم۔۔۔۔۔ طلاق دو گے تم اسے ابھی اور اسی وقت۔۔۔نہیں تو قسم کھاتی ہوں میں ساری عمر اپنے بچوں کی شکل دیکھنے کو ترسو گے فرید علی۔۔”
حمدان لوگوں کو دکھیلتے اندر آۓ تو ان کے کانوں میں یہ الفاظ پڑے تھے۔
“بہت ہو گیا سارہ مجھے کسی انتہائی قدم کے لیے مجبور نا کرو۔۔۔”فرید شہادت کی انگلی اُٹھا کر بولا۔
“مجبور تم مجھے نا کرو کہ میں بچوں کو اوپر بلاؤں اور ان کو تمہارا یہ چہرہ دکھاؤں۔۔۔۔” روشنی کا دل کر رہا تھا وہ آنکھیں کھولے تو یا تو وہ غائب ہو جاۓ یہاں سے یا یہ لوگ۔
“کیا ہو رہا ہے یہاں۔۔۔۔۔ باہر نکلیے آپ لوگ چلیے یہاں سے۔۔۔۔۔” حمدان قدرے اونچی آواز میں بولے اور اندر موجود لوگوں کو باہر نکال کر دروازہ بند کیا۔جو یہ سارا منظر ایسے دیکھ رہے تھے جیسے فلم لگی ہوئی ہے۔
“فرید کیا تماشا لگایا ہے تم نے ۔۔۔۔ کیا ہے یہ سب۔۔۔”
“تماشا تو آپ کی لڑکی نے لگوایا ہے ایسی گھٹیا اور عورت کا کام ہی کیا ہوتا ہے۔۔۔”حمدان نے تلخ لہجے میں پوچھا تو سارہ نفرت سے بھرپور لہجے میں بولی۔وہ سب حدیں پار کر رہی تھی۔بِلا خوف و خطر کسی کی بھی پرواہ نہیں تھی اسے۔۔۔۔
“سارہ اپنی بکواس بند کرو۔۔۔”فرید دھاڑا۔۔۔حمدان کی آواز پر روشنی چونکی تھی۔انھیں دیکھتے ہی وہ رونے لگی۔خوف سے رکے ہوۓ آنسو باہر نکل آۓ تھے۔دوسری طرف زروہ حمدان کو دیکھ کر دنگ رہ گئی تھی۔حمدان بھی زروہ کو دیکھ کر حیران تھے۔فرید کے دھاڑنے پر ایک دم خاموشی چھا گئی تھی۔اب روشنی کے رونے کی آواز تھی۔فرید میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اسے چپ کرواتا۔اگر فرید میں ہمت ہوتی تو نوبت یہاں تک آتی بھی نا۔۔
حمدان نے سہمی ہوئی روشنی کو پاس جا کر اپنے گلے سے لگایا۔تو وہ چاچو کے پہلو سے لگی سسکیاں لینے لگی۔ان کے تو گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہاں یہ تماشا ہو گا۔
