- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sakoon e Rooh Ho Tum by Iqra Writes
Age Difference | Childhood Nikah | Showbiz Based | Romantic Novel
تیری ہمت کیسے ہوئی میرے پوتے کے سامنے آنے کی، اتنے سال ہم نے حقیقت چھپائے تجھ جیسی گند کی پوٹلی کو پالتے رہے اور تو نے ایک پل میں سب بگاڑ کر رکھ دیا۔ اس کا معصوم حسن دیکھ کر دادی سا نے اس کے بالوں کو مٹھی میں دبوچا۔
دادی مم میں نہیں آئی تھی۔۔انہوں نے ہی بلایا تھا۔ آنکھوں میں خوف واضح ہوا تھا، جبکہ آنسو بہنے کو بالکل تیار تھے۔
زبان چلاتی ہے ، تیری میں زبان کاٹ دوں گی۔ بد بخت ہے تو میرے گھر میں جب سے آئی ہے نحوست پھیلا رکھی ہے، اور آج اپنا ناپاک وجود لے کر میرے پوتے کو بھی رجھا گئی۔ چل نکل جا آج یہاں سے، تیری اس حویلی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کا غصہ کسی بھی طرح کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا۔
اس نازک دھان پان سی لڑکی کو بالوں سے جکڑتی وہ گھر کی دہلیز سے باہر لائیں اور اسے زور سے دھکا دیا۔
پندرہ سالہ وہ لڑکی بری طرح روتی آگے کو گری۔ مگر گرنے سے پہلے سی کسی وجود نے اسے سنبھال لیا تھا۔
دادی سا !!!
ایک دھاڑ تھی جس پر دادی سا بھی گڑبڑا گئی تھی، انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ اتنی جلدی لوٹ آئے گا۔ مقابل کے چہرے پر بڑھتی سختی اسکے شدید غصے کا پتا دے رہی تھی۔
یہ کیا حرکت ہے؟ ایسا سلوک آپ کیسے کرسکتی ہیں؟ اسے سہارا دیتا کھڑا کیے وہ دھاڑا تھا۔
جبکہ اسکی دھاڑ پر کانپتی وہ اس کا کرتا جکڑ چکی تھی۔
مقابل ایک پل کو اسے دیکھ کر رہ گیا، جو بے دھیانی میں مردانہ مضبوط بازوں کے حصار میں کھڑی تھی پر اس کی خود پر نظر پڑتے دیکھتی وہ یک دم پیزل ہوئی۔
ارے یہ بذات لڑکی ہے یہ اب یہاں نہیں رہے گی تو کان کھول کر سن لے اور چھوڑ اسے دور رہ اس سے تیرا اس معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ دادی سا کسی بھی طرح اسے اپنے پوتے کی نظر سے اوجھل کردینا چاہتی تھی۔
تم جاؤ اوپر میرے کمرے میں، تم سے بعد میں زرا تسلی سے بات کرتا ہوں۔ وہ دادی سا کو نظر انداز کرتا نرم لہجے میں اس سے بولا۔ وہ خوف سے دادی سا کو دیکھنے لگی ۔جبکہ اس کے واضح لفظوں پر دل بری طرح لرزا تھا۔
ادھر مت دیکھوں جاؤ اوپر ۔۔۔ اب کے وہ سختی سے بولا تھا۔
کیوں جائے گی یہ اوپر تیرے کمرے میں اور کس حیثیت سے تو اسے کمرے میں بھیجے گا؟ اب کے دادی سا پھر بھڑک اٹھی تھیں۔
ْآپ کو نہیں پتا کیوں جائے گی یہ اوپر اس کی حیثیت سے کیا آپ واقف نہیں؟؟ وہ اب کے دو قدم چل کے ان کے قریب ہوا ۔
بات سن لے تو یہ لڑکی تیرے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتی جیسے سالوں سے تو دور ہے آب بھی دور رہ یہاں کے معاملات سے۔۔۔۔ دادی سا سختی سے باور كرواتی اس کی طرف مڑیں۔
اسے اب ہاتھ مت لگائیے اور کان کھول کر میری بات سن لیں آپ بھی، یہ میری بیوی ہے، وہ بیوی جس سے نکاح آپ کی رضا مندی سے کیا تھا۔ اور اس کے لئے میں بولونگا اور آپ الفاظ کا چناؤ ٹھیک کریں۔ اس کی وہی حیثیت وہی مقام ہوگا جو میرا اس حویلی میں ہے۔
وہ رکی اور بے یقینی سے اپنے پوتے کو دیکھا۔ مقابل کا چہرہ بے تاثر تھا مگر اسکا سرخ پڑتا چہرہ اس کے بڑھتے اشتعال کا بتا رہا تھا۔
یہ لڑکی جسے تو نے کبھی پوچھا بھی نہیں؟؟ تو اس گند کی پوٹ کے لئے مجھ سے لڑ رہا ہے۔ اس کا مقام مجھے بتارہا ہے۔
اس نے ابرو اٹھا کر ان کو دیکھا پشت پر ہاتھ باندھ کر وہ تمسخر سے بولا۔۔۔ گند کی پوٹ سچ میں؟
اگر یہ گند کی پوٹ تھی تو شادی کیوں کروائی میری۔۔۔۔۔
اپنے خاندان کی عزت کے لئے آپ نے شادی کروا دی تھی اب جبکہ یہ میری عزت ہے تو اسے نوکروں کے سامنے بے عزت کر رہی ہے ذرا سوچ سمجھ کر بات کریں۔ درشتگی سے کہتا وہ مڑا۔
تم آب تک کھڑی ہو، کیا سمجھ نہیں آیامیں کیا کہہ رہا ہوں؟؟ اسے روتے ہوئے کونے میں چپکا دیکھ وہ ایک بار پھر چیخا تھا۔ وہ خوف سے لرزی لیکن اپنی جگہ سے زرا بھی نہیں ہلی۔ تم۔۔۔ وہ جارحانہ تیور لیے اس کی طرف آتا بازو سے دبوچے اوپر بڑھنے لگا۔
وہ نم آنکھیں لئے اس شہزادے کو دیکھ کر رہ گئی۔ جس نے کبھی ایک نظر دیکھا بھی نہیں تھا، آج اس کے لیے اپنی دادی سے ہی لڑ پڑا تھا۔
کیا تھا وہ؟؟ سب سمجھ سے باہر تھا اسکے، اس کا مسیحا تھا یا پھر ستمگر؟؟
