- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Teri Sitamgari By Abeeha Ali
Genre : Rude Hero | Age Difference | Forced Marriage | Romantic Novel
وہ اسکے بھائی کی منگیتر تھی جسے زبردستی اسکی زندگی میں شامل کیا تھا۔۔۔ وہ اس سے کافی چھوٹی تھی وہ اسکو بچی ہی سمجھتا تھا مگر اس لڑکی کی بےوقوفی نے سب ختم کردیا رات کے اندھیرے میں وہ اسکے کمرے میں اظہارِ محبت کرنے آئی تھی جسکے بعد گھر والوں نے انہیں دیکھ لیا دونوں کی منگنی ٹوٹ گئی اسکی محبت اس سے دور ہوگئی اور وہ بےشرم لڑکی اسے کوئی فرق نہیں پڑا وہ اس سے شادی کر کے بےحد خوش تھی مگر اس نے ہر رات اپنی خوشی کی قیمت چکائی ہے وہ اس لڑکی پر زندگی تنگ کر چکا ہے۔۔۔۔ وہ اسکے اشارے سے سانس لیتی تھی اس نے اس لڑکی کے پیار کو خوف میں بدل دیا۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا ڈر تو ایسے رہی ہو۔۔۔۔جیسے تمھارا وقتِ آخرت آگیا ہو۔۔
وہ کانپ کر اس کی قمیض کو مٹھیوں میں بھنیچ گئی تھی اس کے کانوں میں گمبھیر سا بولا تھا اور اس کو اپنے سے علحیدہ کیا تھا۔۔۔
ن۔۔۔۔نہیں۔۔۔۔پلیز ۔۔۔۔وہ یہ کہہ کر پھر سے چپکی تھی۔۔۔
اٹھو ایک منٹ کے اندر اٹھو۔۔۔۔۔! وہ اس کے بار بار ڈرنے سے کوفت میں آیا تھا اور کچھ اس کے بدلتے لہجے کا سبب اس کی سابقہ رات سنائی گئی باتیں نہیں تھی۔۔۔
وہ بیڈ سے اترا اور اسے کھنیچ کے اتارا تھا۔۔۔
ہہ۔۔۔۔ہم ۔۔ہم ۔۔کہاں۔۔۔جج۔ جا رہے ہیں ۔۔۔۔وہ وہ اس کے اتنے زبردست حملے کےلیے تیار نہیں تھی اور اس کے ساتھ کھنچتی جا رہی تھا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ اسے کہاں لے کہ جا رہا ہے ۔۔۔۔
تھارا یہ ڈر ختم کرنے ۔۔۔۔وہ پیچھے مڑا تھا اور اپنی ڈارک براؤن نظریں اس پر گاڑ کہ بولا تھا جو ناسمجھی اور خوف سے اسے دیکھ رہی تھی ا س کو دیکھتا رہا جس کی ہرنی جیسی آنکھوں خوف کا ایک جہان آباد تھا وہ اسے پھر سے کھنچتا سیڑھوں کی طرح بڑھا تھا اس کے بال کمر پہ لہرارہے تھے ڈوپٹہ وہی رہ گیا تھا ۔۔
چ۔۔۔۔چھوڑیں مم۔۔۔مجھے ۔۔۔۔ممم۔۔۔۔میں نے کہیں نہیں جانا آپ کے ساتھ۔ مم۔۔۔مجھے نہیں ڈر لگ رہا۔۔۔اس کو سٹیرھیوں کی طرف بڑھتے دیکھ کر وہ التجائی ہوتی بولی تھی۔۔۔
سس۔۔۔۔خاموش۔۔۔۔ایک لفظ نہیں۔۔۔۔وہ اسے گھیسٹتا ہوا احساسات سے عاری لہجے میں بولا اور چھت کا ڈور کھولتا وہ اسے تیز بوندوں کے نیچے کھڑا کرگیا تھا۔۔۔
یہ۔۔۔۔کک۔۔۔کیا رہے آپ ۔۔۔۔؟وہ بادلوں کو گرجتا دیکھ کر اس ظالم شخص کو دیکھنے لگی ۔۔۔جو اسے بارش میں کھڑا کر کہ پرسکون سا ہاتھ باندھے کھڑا تھا ۔۔
تمھارے ڈر کو کھڑا کر رہا ہوں ۔۔۔۔اشنال بخت اب میری پناہوں میں مت گھسنا میں تمھیں اتنا سخت دیکھنا چاہتا ہوں کہ تمھیں کسی کے سہارے کی ضرورت نہ پڑے تم اتنی مضبوط ہو جاؤ کہ تمھیں کسی دوسرے کے سہارے کی محتاج نہ ہو۔۔۔۔وہ اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر سرد سے لہجے میں بولا تھا۔۔
ممم۔۔۔۔میں تت۔۔۔تو۔۔۔۔ایسی ہو۔۔۔۔جاؤں ۔۔۔۔گی پھر ۔۔۔۔مم۔۔۔مجھے۔ ۔ایسے دیکھ کر پچھتائیں گے بہت ۔۔۔۔۔وہ کانپتے لبوں سے بادلوں کے گرج سے خوفزدہ ہوتی پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے بولی تھی۔۔
مجھے پچھتانا منظور ہے بیگم۔۔۔۔۔وہ اسی احساسات سے عاری لہجے اس کی طرف جھکتا اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا تھا۔۔۔۔
آپ روئیں گے بھی ۔۔۔۔وہ روتے ہوئے پھر سے بولی تھی ۔۔۔
رو لوں گا اور ۔۔۔۔وہ اس کی طرف دیکھے بنا بولا جیسے اسے کوئی فرق ہی نہ پڑھ رہا ہو۔۔۔
آپ مجھے ڈھونڈا کریں گے پر میں نہیں ملو گی۔۔۔۔وہ اب کی بار سسسکیوں سے بولی تھی اس کے کپڑے بھیگ چکے تھے۔۔۔
میرے علاوہ تمھارا کون ہے جہاں تم جاؤ گی۔۔۔۔؟اب کی بار اس کا مذاق اڑایا تھا۔۔
مم۔۔۔میرا اللہ ہے نا۔۔۔میں اپنے اللہ کے پاس چلی جاؤں گی۔۔۔وہ اس پہ اثر نہ ہوتے دیکھ کر دیکھ کر ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی تھی ۔۔
چ۔۔چلو۔۔۔۔نیچے۔۔۔۔اس کے اس جواب سے روشنال کا سینے فٹ پتھر دل ہل کر رہ گیا تھا۔۔۔وہ اس ایسے جواب کی توقع نہیں رکھتا تھا وہ اسے اپنا ایسا پتہ بتا گئی جو مضبوط اور مستقل تھا۔۔۔۔وہ کچھ کہنے کے قابل نہیں رہا تھا بس یہ ہی کہہ سکا تھا۔۔
اب میں کئی نہیں جاؤں گی ۔۔۔۔!جب تک صبح نہیں ہوگی آپ چلیں جائیں۔میرا ڈر جب ختم ہو جائے گا میں نیچے آجاؤں گی ۔۔مجھے اس خوفناک رات میں رہنے دیں آپ جائیں سو جائیں۔۔۔
اس نے روتے ہوئے ضد کی تھی وہ اس کے منہ پہ تو بڑی شیرنی بہن رہی تھی لیکن اندر ہی اندر اس کا ننھا سا دل سہم رہا تھا اس کو یہ وحشت زدہ موسم بھی رولا رہی تھا اور اپنے سامنے کھڑا یہ وحشت ناک بندہ بھی اس کا ننھا سا دل دھڑکا رہا تھا وہ روشنال کے لہجے کو دھیما پڑھتی دیکھ کر شیرنی ہوئی تھی لیکن اس کا دل کر رہا تھا کہ وہ کسی ایسی جگہ چھپ جائے جہاں بادل کیا کسی کی آواز نہ سنائی دے۔۔۔
میں کہہ رہا ہوں جاؤ اپنے کمرے میں۔۔۔۔۔ وہ اسکے دوپٹے سے بغیر وجود سے نظریں چراتا سخت مگر دھیمے لہجے میں بھولا تھا ۔۔۔۔
نن۔۔۔۔نہیں۔۔۔جاؤں گی اب۔۔۔۔۔وہ مزید ضدی ہوئی تھی ۔۔۔
چلو۔۔۔۔اسے بازوؤں سے جکڑتے وہ اس سے گھیسٹا ہوا چھت سے نیچے لے جانے لگا چھت کا ڈور بند کیا اسکی گرفت اس کے بازوؤں میں ایسے ہی تھی۔۔۔اور فون کی لائٹ آن کی تھی تاکہ نیچے لے جاسکے۔۔۔۔!
کک۔۔۔کئی نہیں جاؤں۔۔۔۔مم۔۔۔میں آپکے ساتھ۔۔کہیں نہیں جاؤں گی وہ اسے ہاتھ چھڑاتی پہلی سیٹرھی پہ بیٹھ گئی تھی۔۔
اٹھو۔۔۔۔وہ اسے ہاتھ سے پکڑتا اٹھانے کی کوشش کرنے لگا وہ اسے ایسا پکڑ رہا تھاجیسے چھوٹے سے بچے کو ماں ڈانتی ہےاور منہ پھلا کہ بیٹھ جاتا ہے وہ اسے مناتتی رہتی لیکن وہ نہیں مانتا۔۔۔اٹھو۔۔وہ اب کی موبائل کی لائٹ اس کی طرف کرتا بولا تھا ۔۔
آپ چلیں۔۔۔۔جائیں۔۔۔۔مم۔میں نے آپ کے ساتھ جانا۔۔۔وہ تو جیسے اس کی ایک نرم لہجے سے ضدی ہوئی تھی بغیر اپنے انجام کی پرواہ کیے بغیر ۔۔۔۔ اسے تو ضد میں اپنے حلیے کا بھی خیال نہیں رہتا تھا وہ ایسی ہی تھی اور ابھی بھی یہ ہی ہوا وہ اپنے ڈوپٹے سے بے پرواہ وجود سے بے نیاز تھی۔۔۔
میں آخری بار کہہ رہا ہوں اشنال اٹھ جاؤ۔۔۔پھر میری دی گئی قیامت سہہ نہیں پاؤگی وہ اسکے پاس بیٹھتا اس کی نمکین کٹورے چھلکاتے آنکھوں کی طرف دیکھ کر بولا اب کی بار اس کے بےباک نگاہیں اس کے گیلے سراپے پہ رقص کرنے لگی تھی ۔۔۔
ن۔۔نہیں اٹھوں گی آپ ضد کے پکے ہیں تو میں بھی آپ سے چار ہاتھ آگئے ہوں آپ چاہے یہاں میری قبر بھی بنا دیں آج میں نے یہاں سے نہیں اٹھنا ۔۔۔۔وہ روتے ہوئے فاصلہ پہ ہوئی تھی
یہ ہی روشنال کا ضبط جواب دینے گیا تھا اس کی نظریں اس کے گیلے سراپے پہ نگاہیں ایسی ٹکی کہ ہٹنے کا نام ہی لے رہی تھی اس کی نظریں بے قراری سے اس کے وجود کا طواف کرنے لگی تھی اس کی نظریں اشنال کی لال آنکھوں اور اس کے چہرے کے ہر نقش کو بے صبری سے چھونے لگی تھی یہ ہی کوئی ایسی آندھی تھی جو روشنال کی نظروں کی زد میں آکر اس کے پتھر دل کی سطلنت کو روندتی ہوئی چلی گئی تھی۔۔۔
