Tery Pyar Main Teri Chah Main By Annie Azlan

Forced Marriage | Cousin Marriage | Rude Hero | After Marriage | Romantic novel

غلط فہمی کی بنا پر وہ اپنی بیوی پر شک کر رہا تھا اسکی نظر میں یہ بچا بھی ناجائز تھا وہ اسے قتل کرنے کا سوچ کر بیٹھا تھا۔ اس لڑکی کے سر پر تو جیسے آسمان گر اٹھا وہ شخص ایک امیر بزنیس ٹائکون تھا وہ خود اسکی محبت میں گرفتار ہوا تھا وہ جو ہمیشہ سے اس سے بےپناہ محبت کے داوے کرتا تھا آج اپنی ہی محبت کو دنیا میں ذلیل کر رہا تھا نہ وہ اسے مرنے دیتا ہے نہ جینے وہ اسے اپنی ” رکھیل ” سمجھ کر بس دل بہلانے کا سامان کہتا ہے۔۔۔۔۔

” میں یہ بچہ نہیں چاہتا۔۔۔ ” گھر آکر اس نے دھماکا کیا تھا۔ غانیہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھ کر رہ گئی۔۔۔۔۔

” یہ۔۔۔یہ آپ کیا کہ رہے ہیں؟؟؟ ” اسے اپنی آواز گہری کھائی سے آتی ہوئی لگی تھی۔اسے اپنی سماعتوں پر شبہ گزرا۔ آخر وہ کس طرح اتنی بڑی بات اتنی آسانی کہہ سکتا تھا۔ اسے اپنی ٹانگوں سے جان نکلتی ہوئی لگی۔وہ بے اختیار ہی بیڈ پر آکر بیٹھ گئ…
“پلیز نہیں ناااااا مجھے سونا ہے چھوڑیں مجھے….”
اب کہ اس کی آنکھوں میں نمی آئی تھی……
“اوکے…… لیکن ایک شرط پر ”
وہ اس کی کمر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا. …..جبکہ وہ اس کے لمس پر جھنجھلا رہی تھی…….
“کیا شرط ہے…… ”
وہ چباتے ہوئے بولی تھی…..
“جہاں ابھی تم نے کاٹا ہے اور جہاں شام میں کاٹا تھا وہاں ایک کس کرنی ہو گی…… نہیں تو ایسے ہی سونا پڑے گا……. ”
وہ اپنی مسکراہٹ دباتے ہوئے بولا…..
“آپ کو کس چاہئے……. ”
اس کی بات سن کر عینی کا چہرہ غصے سے لال ہوا تھا…… اور پھر اس کے اندر عینی دی گریٹ گرل کی پاور آئی تھی….
اس نے اپنے بازو آزاد کراتے ہوئے ازلان شاہ کے بال پکڑتے تھے اور پھر اس بار اس کی بالوں سے بھری تھوڑی پر پہلے سے زیادہ شدت سے اپنے دانت گاڑ دیئے تھے……..جبکہ غصے سے اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا………
اور ازلان شاہ کی صحیح معنوں میں دن میں تارے نظر آ گئے تھے اسے صحیح میں عینی سے ایسی امید نہیں تھی……..
ازلان شاہ نے اپنے گھٹنوں کے درمیان اس کی ٹانگیں بھینچی اور اپنے ایک بازو سے اس کی کمر کو زور سے پکڑا اور پورا زور لگا کر پلٹا اور اسے اپنے نیچے بھینچ لیا. ……اور پھر اس کے دونوں بازو اپنی گرفت میں لیتا بیڈ کے ساتھ لگا گیا……..
جبکہ اس سب کے دوران عینی کے دانت ازلان شاہ کی تھوڑی چھوڑ چکے تھے…….
“جنگلی بلی…….. کیا آج ہی سارے کا سارا کھا جانے کا ارادہ ہے…….؟؟؟؟؟…
اللہ….. کتنی ظالم ہو تم……. آف میرے بال……. ”
وہ اس کے اوپر جھکا بول رہا تھا…
جبکہ عینی اب خود کو اس کے رحم و کرم پر محسوس کرتی آنسوں سے بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی….. …
جبکہ ازلان شاہ سے اپنی پرنسس کے آنسو نا دیکھے گئے…. اور وہ اس کو آزاد کرتا بیڈ پر سیدھا لیٹ گیا. ….. جبکہ دونوں ہاتھ اپنے سینے پر باندھ کر نظریں چھت پرجما دیں……..
“بندے کو ایسے کام ہی نہیں کرنے چاہئیں جس کی سزا وہ برداشت نا کر سکے……. ”
تھوڑی دیر کی خاموشی کے بعد ازلان شاہ بولا تھا……
“اب وہ دونوں بیڈ پر ایک دوسرے کے ساتھ سیدھے لیٹے اپنے اوپر چھت کو گھور رہے تھے……. فرق صرف اتنا تھا کہ عینی کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ازلان شاہ کی آنکھیں سنجیدہ…….
“تو آپ نے کیوں اتنی بری شرط رکھی تھی….. ..؟؟؟؟؟”
وہ بھرائی ہوئی آواز میں بولی تھی……..
“پہلےمجھے چکی بھی تو تم نے کاٹی تھی نا ….میں تو آرام سے سو رہا تھا…… ”
وہ اسی پوزیشن میں لیٹے آرام سے بولا…..
“تو آپ میرے اوپر چڑھ کر کیوں سو رہے تھے…….. ؟؟؟؟…….میری سانس بند ہو رہی تھی…. میں نے آپ کو اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن آپ کا ویٹ ہی اتنا زیادہ ہے کہ…….
پھر اسی لئے میں نے چکی کاٹی تھی…….. ”
آواز میں خفگی ہنوز تھی……….
اب کی بار ازلان شاہ نے اپنا چہرہ اس کی طرف گھمایا جبکہ چہرے پر مسکراہٹ نمودار ہوئی تھی…….

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *