Dill Tu Pagal Hai By Huma Qureshi

Emotional Heart Touching  | Romantic Novel | Complete Novel

اور یہ بچہ۔۔۔یہ کون ہے اخر۔۔۔میرے پہلو میں لیٹا کیوں روئے جا رہا ہے۔۔۔اسنے خود کلامی کی۔۔۔یاد کرنے کی کوشش کی م مگر سر میں درد شروع ہونے لگا وہ بچہ بار بار اسے اپنے ننھے ہاتھوں سے متوجہ کر رہا تھا۔۔ وہ کچھ لمحے تو بالکل خالی خالی نظروں سے اسے دیکھتی رہی یہ بچہ کون تھا ۔۔۔کس کا تھا۔۔۔؟ اور یہ میرے پاس کیوں لیٹا ہوا ہے۔۔۔پھر سے اسکے زہن میں سوالات کی بوچھاڑ شروع ہو گئی۔۔اس سے پہلے کہ وہ کچھ بھی مزید سوچتی ایک دم سے اسے کسی اور کی موجودگی کا بھی احساس ہوا اس نے اپنی نظر بچے سے ہٹا کر سامنے دیکھا تو وہ ایک 30 35 سال کا مرد تھا جو بہت ہی بے قراری سے اسے دیکھ رہا تھا اسکی انکھوں میں بے شمار جزبے تھے۔۔۔وہ عجیب طرح کی صورتحال میں گرفتار ہو چکی تھی اسکی انکھوں میں دیکھ کر یوں لگتا تھا جیسے وہ اسے بہت اچھی طرح جانتا ہو۔۔۔مگر اسے یوں لگ رہا تھا جیسے میں اس شخص کو پہلی بار دیکھ رہی ہو۔۔۔ اچانک ہی اس مرد نے اسکے پہلو سے روتا ہوا بچہ اٹھایا اور اس کا ماتھا چومنے لگا اسے سہلانے لگا اور پھر اسے دیکھ کر بولا جو بلکل حیران سی یہ سب دیکھ رہی تھی۔۔۔ یہ دیکھو پری ہمارا بیٹا ہادی۔۔۔بہت تنگ کر رہا تھا مجھے۔۔۔ شکر ہے کہ تمہیں ہوش ا گیا ورنہ مجھ سے تو یہ سنبھالا نہیں جا رہا تھا روئے جا رہا تھا اب تمہیں ہوش ا گیا ہے نا تو تم ہی اسے سنبھالو گی۔۔۔شکر ہے کہ۔تمہاری جان بچ گئی ہے ورنہ میں بھی زندہ نہ رہ پاتا۔۔۔یہ کہتے ساتھ ہی اسکی انکھیں چھلک پڑیں اور وہ اس حیران سی لڑکی کے پہلو میں آن بیٹھا اسکے بلکل قریب۔۔۔ جو اب بھی اسے خالی خالی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔۔۔اسکے منہ سے بے اختیار ٹوٹے ہوئے لفظ بر امد ہوئے۔۔۔نے کہا ک۔۔۔۔ک۔۔۔کون ہو تم۔۔۔؟اور میں کون ہوں۔۔۔؟تم کیا بول۔رہے ہو۔۔۔؟کیا میں تمہیں جانتی ہوں۔۔۔؟اا حیران سی لڑکی نے اس اجنبی لڑکے سے ہکلاتے ہوئے پوچھا جو اسکا اپنا ہونے کا دعوہ کر رہا تھا۔۔۔مگر وہ لڑکا اسکے سوال۔کو نظر انداز کر گیا اور اسنے ایک دم سے اس لڑکی کو اپنے ساتھ لگا لیا۔۔۔کہنے لگا کہ میں جانتا ہوں تمہارے لیے اس حقیقت کو تسلیم کرنا مشکل ہے کیونکہ تمہاری یادداشت جا چکی ہے تمیں کچھ بھی یاد نہیں۔۔۔ وہ حادثہ تم سے تمہاری یادداشت چھین کر چلا گیا مگر یہی حقیقت ہے پری اور اسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔۔۔ تمہیں کچھ بھی یاد نہیں مگر مجھے سب کچھ یاد ہے کہ میں تمہارا کیا لگتا ہوں۔۔۔ اور اس بچے سے تمہارا کیا تعلق ہے ۔۔۔ادھر دیکھو میری انکھوں میں۔۔۔!!! ایک دم سے اس لڑکے نے منہ کھولے اس لڑکی کی تھوڑی کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر اسکا چہرہ مزید اوپر اٹھایا۔۔۔میں ابنوس ہوں پری تمہارا آبنوس۔۔۔تمہارا شوہر۔۔۔اور یہ بچہ۔۔۔اچانک اسنے اپنی گود میں پڑے اس بمشکل چھ ماہ کے بچے کو محبت سے دیکھا۔۔۔یہ ہماری محبت کی نشانی ہے پری ہمارا بیٹا ۔۔۔اور اس لڑکی جس کو وہ پری کہہ کر پکار رہا تھا اسکے تو سر پر جیسے اسمان گر پڑا تھا ۔۔۔اب وہ بالکل سپاٹ چہرہ اور خالی خالی نظریں لیے اسے دیکھ رہی تھی جیسے اسکی سمجھ میں نہیں ا رہا تھا کہ وہ کیا بول رہا ہے اگر وہ اسکا شوہر تھا اور یہ اسکا بچہ تھا تو اسے کچھ بھی یاد کیوں نہیں تھا۔۔۔؟؟؟ اسے یوں لگ رہا تھا جیسے اسنے اس شخص کو پہلی بار دیکھا ہے۔۔۔ اور یہ بچہ یہ میرا کیسے ہو سکتا ہے مجھے تو بالکل بھی یقین نہیں ا رہا تھا اگر میں اس کی ماں تھی تو چاہے میری یادداشت چلی کیوں نہیں گئی تھی پھر بھی مجھے خبر ہونی چاہیے تھی کہ یہ میرا بچہ ہے۔۔۔اسنے پھر سے خود کلامی کی۔تھی۔۔۔ اسے دیکھ کر میرے دل میں مامتا کے جذبے پیدا ہونے چاہیے تھے۔۔۔اخر وہ میری کوکھ سے نکلا۔تھا۔۔۔وہ حیرانی سے کبھی اس شخص کو تو کبھی بچے کو دیکھتی خود سے گویا ہوئی۔۔۔ مگر وہ اسکا چہرہ بلکل جزبات سے عاری تھا۔۔۔یاداشت چلی گئی تھی تو کیا اسکے جزبے بھی سرد پڑ چکے تھے۔۔۔؟کیا ایسا ممکن ہے کہ یاداشت کے ساتھ سب کچھ ہی چلا جائے۔۔۔؟؟؟ اچانک اسکا سر زور سے چکرانے لگا اور اس نے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو پکڑ لیا یوں لگ رہا تھا جیسے اسکا دماغ پھٹ جائے گا۔۔۔ اچانک اس نے اپنی انکھیں زور سے بند کر لیں اور کہنے لگی کہ تم جاؤ یہاں سے ورنہ میں پاگل ہو جاؤں گی۔۔۔ لے جاؤ اس بچے کو بھی میں تمہیں نہیں جانتی نہ اس بچے کو جانتی ہوں۔۔۔وہ ہزیانی انداز میں چلائی تھی اور انکھیں بند کر کے لیٹ گئی دماغ ابھی تک بلکل کورے کاغز جیسا تھا جس پر ماضی کا ایک بھی لفظ رقم نہ تھا۔۔۔تھوڑی دیر تک وہ ویسے ہی پڑی رہی پھر انکھیں کھولیں تو وہ وہاں سے چلا گیا تھا اور بچے کو بھی ساتھ لے گیا تھا ۔۔۔

Download Link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *