- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Meri Ashqi by Huma Qureshi
Emotional Heart Touching | Romantic Novel | Short Complete Novel
تھپڑ کی گونج پورےلان میں گونجی تھی اور وہ پردے میں لپٹی، کم عمر معصوم لڑکی فرش پر گر کر تھر تھر کانپتی خوف سے پیچھے ہٹنے لگی تھی۔ کون ہو تم لوگ۔۔۔ مجھے چھوڑ دو۔۔۔اس کے رونے پر شہر یار ہاشمی نے سگریٹ سلگا کر ایک گھیرا کش لیا تھا ۔ تمہارے بھائی نے میری بہن کے ساتھ جو کیا، اس کے بدلے میں تمہارے ساتھ وہ کروں گا تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی۔
نقاب میں موجود اس لڑکی کو غصے سے کہتے اس نے نعیم کو اشارہ کیا تھا۔ کچھ لمحے بعد نکاح خواں وہاں موجود تھا۔
شہر یار ہاشمی نے زبردستی اس سے نکاح کیا اوراس کے بعد اسے اپنے مینشن کے اسٹور روم میں قید کر امریکا چالا گیا
اگر وہ ایک بار اس لڑکی کو دیکھ لیتا تو خود کو ختم کر لیتا کیونکہ وہ کوئی اور نہیں اس کی پہلی اور آخری محبت۔
کمرے میں جلتے فانوس کی روشنی اور سیگرٹ کے دھواں نے فضا میں ایک عجیب سا بوجھل پن چھایا ہوا تھا۔ کونے میں شیشے کی دیوار کے سامنے کھڑا شہریار ہاشمی خاموشی سے سگریٹ کے دھواں کو فضا میں تحلیل ہوتا دیکھ رہا تھا۔ اس کے چہرے پر کوئی تاثر نہ تھا ، نہ غصہ، نہ دکھ، نہ کسی جذبات کا شائبہ۔ سر ڈنر ریڈی ھے شھریار اپنی سوچوں میں گم تھا جب نعیم کی آواز نے اسے سوچوں سے باھر حقیقت میں لا پھیکا ھہہ بس ھنکار بھرا سر ابرش بی بی بھی انتظار کررھی ھے آرہا ہوں دو لفظی جواب
نعیم سر جھکا کر چلا گیا۔
شہریار آہستہ قدموں سے صوفے کی طرف بڑھا اور بیٹھتے ہی آنکھیں بند کر لیں۔ ماضی کا ایک پرانا زخم پھر سے ٹوٹ کر بہنے لگا۔ جس نے شہریار کو اندر سے توڑ کر رکھ دیا اس دن شہریار نے قسم کھائی تھی کہ وہ اب کسی پر اعتبار نہیں کرے گا۔وہ محبت پر یقین رکھتا تھا۔۔۔ کسی زمانے میں۔ مگر اب، وہی شہریار ایک بے رحم بزنس ٹائیکون بن چکا تھا، جس کے فیصلے صرف دماغ سے نکلتے تھے، دل سے نہیں۔ وہ رشتوں کی زبان نہیں سمجھتا تھا، صرف وفا اور بے وفائی کے حساب رکھتا تھا۔شھریار کے ماں باپ ایک کار ایکسیڈٹ میں مر گے تھے جب وہ صرف سترہ سال کا تھا اور اس کی بھن ابرش مخص دو سال کی تھی جب اس نے اپنی پرھاُٰی اپنے باپ کا بزنس اور ابرش کو سمبھالا تھا کم عمری میں ماں باپ کی جدای اور بہن کی زیمیداری نے اسے توڑ کر رکھ دیا تھا ۔
______
