- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Husna Aur Husn Ara by Umera Ahmed
Family Story | Personal Growth | Social Issues | Social Romantic Novel | Complete Novel
بس میں کہتی ہوں بوا حسنہ کا بوجھ سر سے اُترے تو میں اور صوفی صاحب بھی
حج کو نکلیں۔
دل شاد نے سروتے سے چھالیہ کرتے ہوئے ایک گہرا سانس لے کر ہوا سے کہا جو اس کے پاس ہی صحن کے تخت پر بیٹھی ہوئی تھی۔ پر
میں تو اپنی سی کر رہی ہوں دلشاد شہر کا ہر اچھا رشتہ لیکر تمہارے گھر آئی مگر بس حسنہ کی قسمت
ہوا نے بھی ایک گہرا سانس لیا اور پھر پان منہ میں رکھ لیا۔
ٹھیک کہا تم نے ہوا یہ ساری قسمت کی بات ہوتی ہے مگر یہ تم ساتھ والے اکبر میاں کی ماں سے بات کیوں نہیں کرنی “۔
دلشاد نے بالآخر ان سے اپنے دل کی بات کہی۔ ارے اکبر میاں کی ماں سے تو پہلے ہی پوچھ چکی ہوں میں”۔ ہوانے بے حد ناگواری سے ہاتھ کا اشارہ کیا۔ ایک آفت کی پر کالہ ہے اُس کی ماں کہنے لگی ہم ہمسایوں میں شادی نہ کریں گے بیٹے کی بہو سارا دن اپنی ماں کے گھر بھی رہے گی۔ ہمیں تو بوا دوسرے شہر کا رشتہ دکھاؤ تاکہ
بہو مہینوں کے بعد اپنے میکے کا رُخ کرے۔
یوانے اکبر کی ماں کی نقل اُتارتے ہوئے کہا
پھر بھی ہوا تم ایک بار پھر بات کرو شکل وصورت اچھی ہے لڑکے کی چال چلن بھی اچھا ہے اوپر سے پوری جائیداد کا اکلوتا وارث نہ بہن نہ بھائی
یہ رشتہ ہو گیا تو میری حُسنہ تو راج کرے گی راج۔
دلشاد نے کہا تم کہتی ہو تو ایک بار پھر بات کرتی ہوں مگر ایمان سے کہتی ہوں بیٹے کو بوڑھا کر کے دم لے گی یہ عورت سو سو نقص نکالتی ہے ہر لڑکی میں”۔
پر میری محسنہ کی تو ہمیشہ ہی تعریف کی اُس نے ۔ دلشاد نے بے ساختہ کہا۔
منہ پر تو تعریفیں ہی کرتی ہے۔ اصل چھری تو پیٹھ پیچھے پھیرتی ہے۔ پر خیر اب تم نے کہا ہے تو بات تو کرنی ہی پڑے گی۔
