Qafas By Haleema Sadia

Rebellious Heroine | Family Pressure | Social Critique | Emotional Conflict | Forbidden Love | Female-Centric Power | Dark Secrets | Tragic Choices | Intense Relationships

Introduction to Qafas

Qafas tells the story of Ilham Ibrahim, a young woman trapped in the cages of family expectations and societal norms. As she fights for her rights, her identity, and her freedom, she confronts love, betrayal, and the harsh realities of her world.
Set in the heart of Pakistan, this novel explores the struggles of women who carry the weight of honor and expectation, and the men who live free from such burdens. It is a tale of rebellion, courage, and the search for self amidst a world that tries to confine her.
زندگی کبھی کبھی اتنی تنگ ہو جاتی ہے کہ انسان اپنے ہی وجود کا قیدی بن جاتا ہے—اور
’’قفس‘‘ اسی قید کی کہانی ہے۔
 جو ایک لڑکی کی جدوجہد کو سامنے لاتی ہے، جو خاندانی اور معاشرتی پابندیوں میں جیتی ہے۔ یہ کہانی عورت کی طاقت، محبت، تعلقات کی پیچیدگیاں، اور
آزادی کی تلاش کے جذباتی سفر کی عکاسی کرتی ہے۔

SNEAK PEAK

“ان میں کیا ہے، اماں…؟”اس کی آواز رونے کی وجہ سے بھاری اور بھراہٹ زدہ تھی۔

اماں نے شاپرز کھولے۔”زمان کے گھر سے تیرے نکاح کا جوڑا اور زیور آئے ہیں… دیکھ، کتنا خوبصورت جوڑا ہے۔”وہ جوڑا نکال کر فخر سے اس کے سامنے پھیلانے لگیں۔

پھر زیور کے ڈبے کھول کر   دکھانے لگی ،

الساء نے بے دلی سے ایک سرسری سی نظر جوڑے پر ڈالی، پھر اماں کو دیکھا—وہی اماں، جو اپنی بیٹی کے درد کو سمجھنے کے بجائے سامان کی چمک آنکھوں میں بھرے کھڑی تھیں۔

الساء نے دھیمی مگر ٹوٹتی ہوئی آواز میں کہا:

“یہ نکاح کا جوڑا نہیں ہے، اماں… یہ میرے لیے کفن ہے۔اگر میں نے اسے پہنا… تو میں مر جاؤں گی۔”اس کے اندر کی گھٹن پہلی بار لفظوں میں باہر نکلی۔

“اماں… میں کوئی چیز نہیں ہوں جسے تم لوگ پیسوں کے عوض بیچ رہے ہو۔

خدا سے ڈرو… جب تم اس کی عدالت میں پیش کیے جاؤ گے، اور وہ پوچھے گا کہ تم نے اپنی بیٹی پر یہ ظلم کیوں کیا—تو کیا جواب دے گی؟”الساء کے ہاتھ کانپ رہے تھے، آنکھیں پھر بھر آئیں۔

“ہمارا دین تو لڑکے اور لڑکی دونوں کو پسند کا حق دیتا ہے… پھر میرے ساتھ زبردستی کیوں؟”

اس کی آواز آخر میں ٹوٹ گئی۔وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔

“اماں… مت کر۔”اس نے روتے ہوئے اماں کے ہاتھ پکڑ لیے۔”ابا سے کہو یہ ظلم نہ کرے۔ ورنہ پچھتاؤ گے… تم بھی، وہ بھی۔”

اماں خاموش کھڑی اسے دیکھتی رہیں۔

کچھ ان کے چہرے پر ابھرا ، پھر دب گیا۔الساء نے آنسو پونچھتے ہوئے پوچھا:

“اماں… کیا تیرے  اماں ابا نے بھی تیری  شادی زبردستی کرائی تھی؟”

یہ سوال اماں کے دل میں جیسے کہیں گہرا اتر گیا۔ان کے چہرے پر ایک سایہ سا لہرایا۔

وہ کچھ بولیں نہیں۔بس چپ چاپ پلٹیں، اور دروازے کی طرف بڑھ گئیں۔

دروازہ بند ہوا تو کمرے میں پھر خاموشی رہ گئی— اور صرف الساء  کی بھری ہوئی سانسیں باقی تھیں۔

@@@@

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *