Shiddat e Talab by Suneha Rauf

Forced Marriage Based | Kidnapping Based | Rude Hero Based | Revenge Based | Romantic 

Novel code: Novel20485

 

“یہ لگائی تم نے میری قیمت درید یزدانی….؟”
یہ قیمت….؟ اس نے ہزیاتی کیفیت میں چلاتے کہا۔

“نکاح جیسے رشتے کی تو لاج رکھ لیتے…… حوس تو پوری کر لی تھی دنیا داری کے لیے ہی سہی چار دیواری فراہم کر دیتے” اس نے اپنے بال نوچتے کہا۔

“ہو گیا ڈرامہ….؟ تو نکلو….. یہ رقم دیکھ رہی ہو تمہاری اوقات سے زیادہ ہے یار”….. اس نے جھنجھلا کر کہا۔

اس نے ان نوٹوں کو دیکھا اور اس شخص کو جو وقت کا فرعون ثابت ہوا تھا اس کے لیے۔

“میں کچھ نہیں مانگوں گی تم سے…. بس اس چار دیواری میں رہنے دو”….. اس نے دھیمے لہجے میں کہا۔

“پاگل ہو؟

یہ رسق نہیں لے سکتا…… میرا باپ جان سے مار دے گا مجھے” وہ جو تب سے ریلیکس انداز میں صوفے پر بیٹھا تھا اٹھ کھڑا ہوا۔

“میں کہاں جاؤں گی اس وقت……؟”

کوئی ٹھکانہ نہیں ہے میرا اب کہ اس نے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہا جہاں کوئی ندامت ڈھونڈنے پر بھی نہیں ملی تھی اسے۔

“رُبائشہ حق یہ میرا مسئلہ نہیں ہے….. جہاں مرضی جاؤ میری بلا سے…..”

“انہوں نے تمہیں پہچاننے میں غلطی کر دی ۔۔۔۔مجھے لگا ہی نہیں تھا کہ یہاں خود کی قیمت لگوا بیٹھوں گی…. اس نے خود پر گرے ان نوٹوں کو دیکھ کر کہا۔

تم محافظ نہیں ہو لٹیرے ہو میں یہ بات سب کو چیخ چیخ کر بتاؤ گی یزدانی…..”

“خبردار! ایک لفظ نہیں بولو گی تم…… آج سے تمہارے میرے راستے الگ…. میں تمہیں نہیں جانتا تم مجھے نہیں….. یہ سمجھو کہ ہم کبھی ملے ہی نہیں” اس نے قدم اس کی طرف بڑھاتے کہا۔

وہ کئی لمحے اسے دیکھتی رہی تھی….. وہ شخص تو انسانیت کے درجے سے بھی گر گیا تھا۔

میں نہیں جاؤں گی….. یہاں سے اس نے ٹرانس کی سی کیفیت میں کہا۔

“کتنی رقم اور لو گی پیچھا چھوڑنے کی اب کے اس نے اس کا دوپٹہ اس پر پھینکتے نخوت سے کہا” ۔۔۔۔

درید یزدانی نے اس بار عورت کو غلط طریقے سے جانچا تھا اور یہ کفارہ اسے مرتے دم تک ادا کرنا تھا اب۔

مجھے جانا بھی ہے اس نے گھڑی کو دیکھتے کہا۔

“اور کتنی قیمت لگاؤ گے اپنے ہی نکاح کی اپنی ہی بیوی کی” وہ قریب آ کر اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولی۔

نکاح، بیوی…؟

واٹ ربش….یہ سب تمہارے کہنے پر ہوا تھا تمہیں یاد تو ہو گا… میں نے نہیں بولا تھا آؤ نکاح کریں اس نے تمسخر سے کہا۔

“کسی کے کہنے پر بھی ہوا ہو میں بیوی ہوں تمہاری اب درید یزدانی مان لو اس بات کو……”

اُف…..! میں نہیں مانتا کسی رشتے کو…… اور قیمت دے دی ہے نکلو اب فوراً اس سے پہلے کہ مجھے گارڈز کو بلوانا پڑے اس نے اسے جھٹکے سے خود سے دور کرتے کہا۔

“اور چاہیے تو بتاؤ…؟” اس نے بیزارگی سے کہا۔

وہ وہیں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی یہ تھا اس کا نصیب….. ہاں شاید ان لڑکیوں کا یہی نصیب ہوتا ہے جن کے سر پر ماں باپ کا سایہ نہیں ہوتا۔

“ایک دن…… ایک دن درید یزدانی…… خدا میرا بھی ہے یاد رکھنا…..!”

………………

Download Link

 

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *