Teri Yahi Mohabbat Chaiye By Ayesha Asgher

Forced marriage | Rude hero |  Romantic Urdu Novel 

Novel code: Novel20484

کک….کون”؟…وہ ابھی ساڑھے گیارہ بجے ہی سارے کام ختم کرکے آکر لیٹی تھی،،،ڈرتے ہوئے پوچھا

“زہران خان”……اسکی بھاری گھمبیر آواز آئی

وہ ڈرتے ڈرتے اٹھ کر دروازے پہ لگی چٹکی نیچے کی

“جی”….نظریں جھکائے ہی دریافت کیا

“میرے ساتھ آئیے”…وہ اپنے مخصوص انداز میں بولا

“کک… کہاں؟”…..آنکھوں میں خوف واضح تھی

“دیکھیں میرے ساتھ روم میں چلیں”….اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیسے اسے سمجھائے،،،اسکی آنکھوں میں موجود خوف دیکھتے اسے اپنے آپ سے شرمندگی محسوس ہورہی تھی

“ممہ…ممہ…میں کہی نہیں جاؤنگی”….وہ کپکپاتے لہجے میں کہتی ایک قدم اسٹور کے دروازے سے باہر نکالی…تبھی کسی کے قدموں کی آواز سنائی دی،،،زہران نے فوراً سے اسے اپنی طرف کھینچا اور دروازہ بند کیا…اس افتاد کیلئے وہ تیار نہ تھی اسکے کشادہ سینے سے آلگی…زمل کی دل کی دھڑکنیں منتشر ہوئی تو دوسری طرف بھی حال مختلف نہ تھا،،،زمل جلدی سے اس سے الگ ہوتے لب کاٹنے لگی

“کوئی آرہا تھا اور فلحال میں نہیں چاہتا تھا ہم دونوں کو ساتھ دیکھ کر اسوقت کوئی تماشہ ہو”….وہ اسکے کچھ شرمندگی کچھ حیا سے ہوتے سرخی مائل چہرے کو دیکھ کر بولا

“پپ…پلیز میں نہیں جاؤنگی”،،،اسکی آنکھیں خوف سے پھیلی ہوئی تھی،،،زہران کچھ نہ بولا…کچھ لمحے خاموشی کے نظر ہوئے،،،پھر تھوڑے دیر بعد زہران دروازے کھولتے دیکھنے لگا جب یقین ہوگیا کوئی نہیں ہے تو اسکا ہاتھ مضبوطی سے پکڑتا باہر کی طرف جانے لگا

“کہاں لے جارہے ہیں چھوڑیں مجھے…پہ…پلیز چھوڑ دیں”……وہ روتے ہوئے تیز آواز میں بولنے لگی

وہ تیزی سے ایک کونے میں آیا اور اسے دیوار سے لگایا

“کیوں اتنا شور کررہی ہیں،،اپنے ساتھ ساتھ کیا مجھے بھی اس حویلی سے نکلوانا ہے”….ایک ہاتھ دیوار پہ رکھتے دوسرے ہاتھ اسکے منہ پہ رکھتے وہ سنجیدگی سے پوچھا،،اس وقت وہ اسکے حصار میں تھی

“خاموشی سے میرے ساتھ چلیں..آواز بلکل بھی نہیں آئے”….وہ سمجھ گیا تھا کہ نرمی سے کبھی اسکی بات نہیں مانے گی جبھی سختی سے گویا ہوا

اسکے اتنے قریب آنے پہ زمل کی پلکیں لرزیں…وہ روتے ہوئے خاموشی سے سر ہلادی….لیکن زہران کو اس پہ اب بھی بھروسہ نہ تھا جبھی ایک ہاتھ اسکے منہ پہ رکھ کہ اپنے کمرے کی جانب بڑھا،،،

ایسا نہیں تھا کہ وہ اسے اپنے کمرے میں لیجانے سے اپنے ماں باپ سے ڈررہا تھا،،بلکہ بس اسوقت وہ بہت تھکا ہوا تھا اور اپنے ماں باپ سے کسی بحث کیلئے تیار نہ تھا

کمرے میں لاکر اسکے منہ سے ہاتھ ہٹایا اور دروازہ لاک کیا،،،،پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ گہری سانسیں لے رہی تھی منہ بھی لال ہوچکا تھا

“غلطی میری نہیں ہے اگر آپ خاموشی سے آجاتی تو مجھے ایسے لانا نہیں پڑتا”……وہ اسکے سرخ ہوتے چہرے کو دیکھ کر کندھے اچکایا

“آپ کیوں لائے ہیں مجھے یہاں؟”…..اسکے دل میں فہد خان کا ڈر بیٹھ چکا تھا اور زہران خان کے بارے میں دل اس طرح کی بات ماننے سے انکاری تھا لیکن پھر بھی اسوقت کمرے پہ لانے پہ وہ خوفزدہ تھی۔


Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *