Ye Jo Zeest Ka Safar Hai By Dure Suman Novel20492
Ye Jo Zeest Ka Safar Hai By Dure Suman
Rape Based Novel | Social Issue Base Novel | Digest Novel | Complete Novel
Novel code: Novel20492
“زرتاشہ تم نے کبھی غور سے آئینہ دیکھا ہے؟”
” نہیں کبھی خیال نہیں آیا خود کو غور سے دیکھنے کا”
” اسی لیے تمہیں معلوم نہیں ہے کہ تم کتنی خوب صورت ہو۔”اس کے چہرے یہ خوف کے سائے لہراتے ہوئے دیکھ کر میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ دوڑ گئی۔۔۔۔
” اچھا یہ بتاؤ تمہیں بارش کیسی لگتی ہے؟”
” اچھی لگتی ہے لیکن آج اچھی نہیں لگ رہی۔”
اس نے اپنی شہادت کی انگلی مک کے کناروں پر پھیرتے ہوئے بتایا تھا۔
” اور مجھے کبھی بارش اچھی نہیں لگی لیکن آج بہت اچھی لگ رہی ہے۔ ” بارش کی بوندیں گلاس ونڈو پر دستک دے رہی تھیں اور اس کی جھیل سی آنکھوں میں خوف و ملال تیر رہا تھا۔
معلوم نہیں یہ اس موسم کا اثر تھا یا ہم دونوں کے بیچ حائل اس تنہائی کا جو مجھے بہکنے پہ مجبور کر رہی تھی۔ وہ میرے نام لکھی جاچکی تھی اس پہ مجھے ہر ورافتگی کا حق حاصل تھا پھر۔۔۔۔۔پھر میں بھی تو ایک مرد تھا نفس کی رو میں بہکنے والا ایک عام سا مرو موقع ملتے ہی ایک سرکش اور بے لگام گھوڑے کی طرح عورت کو اپنی خواہشات تلے روند ڈالنے والا مرد
” معاویہ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے پلیز گھر چلیں۔” میری بدلتی سوچوں کا عکس میرے چہرے پہ پڑھ لینے کے بعد وہ گھبرا کر صوفے سے اٹھ کھڑی ہوئی (عورت کی چھٹی حس کتنی تیز ہوتی ہے)
” میرے ہوتے ہوئے ڈر کیوں لگ رہا ہے تمہیں؟ یہ گھر تمہارا ہے ہم دونوں کا ہے پھر ڈر کیا ہے؟؟ ”
میں نے جذبے سے اسے شانوں سے تھاما تو وہ جیسے
کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی۔
” مجھے گھر جانا ہے ابھی اور اسی وقت۔۔۔۔۔۔”
” جب تمہاری زندگی کا ایک ایک پل میرے نام لکھا جاچکا ہے تو کیسی دوری کیسا انتظار ہے”۔۔۔۔ اس وقت معاویہ حسن خود کہیں نظر نہیں آرہا تھا اس کے بے لگام جذبے تھے جو اسے بہکا رہے تھے۔
“مجھے آپ کے ساتھ نہیں آنا چاہیے تھا۔۔۔” وہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپائے رو پڑی اور مجھے پھر بھی اس پہ ترس نہیں آیا تھا آتا بھی کیسے؟ تنہائی نے اسے آزمائش کی صورت میں میرے سامنے کھڑا کر رکھا تھا۔
وہ گڑگڑائی مگر میں نے اس کی کوئی فریاد نہ سنی وہ التجا کرتی رہی مگر میں کچھ نہیں سن رہا تھا وہ مجھے واسطہ دیتی رہی مگر میں تو بےحس ہو چکا تھاوہ مجھے میری محبت کے وعدے یاد دلاتی رہی جو اس وقت مجھے بھی یاد نہیں آرہے تھے۔
یاد تھا تو اس کے ٹوٹے ہوئے جملوں میں اک رکتا ہوا لہجہ۔۔۔
زلفوں کے اندھیرے میں چہرے کا اجالا۔
موتی وہ پسینے کے
وہ اٹھنے کو لرزتی ہوئی پلکیں
محبت تو رونا سکھا دیتی ہے حساس بنا دیتی ہے محبوب کا احترام سکھا دیتی ہے لیکن میری محبت یہ کیسی محبت تھی؟
جو اس کی ایک فریاد ایک آنسو اور ایک سسکی کو بھی سن نہیں سکی تھی میں تو اس سے بےپایاں محبت کا دعوے دار تھا تو کیا واقعی میں اس کی محبت نہیں مبتلا تھا؟ نہیں وہ محبت کہاں تھی؟ وہ تو ہوس تھی جو موقع ملتے ہی اپنی تسکین کے لیے اتنی خود غرض ہو گئی تھی کہ ایک پل میں معاویہ حسن نے اس کے مان اعتماد اور غرور کو خاک میں ملادیا تھا صرف ایک لمحے میں اس کی ذات کی دھجیاں بکھیر دیں۔۔۔۔
واہ معاویہ حسن کتنے جھوٹے نکلے تم؟ کتنے قریبی ایک معصوم لڑکی سے اس کی ساری عمر کی کمائی چھین کر کیا ملا تمہیں؟ دکھ ، نفرت، تنہائی خلش اور ایک نہ ختم ہونے والا عذاب کیا نہیں ہے تمہارے پاس بھولو جواب دو۔۔۔۔

Download Link
Support Novelistan ❤️
Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.
EasyPaisa / JazzCash
0309 1256788
Account name: Safia Bano
Bank Transfer (UBL)
United Bank Limited
Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131
Name: Sadia Hassan
IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131
Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕