Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah

  Second Marriage base | Force Marriage |   Romantic Urdu Novel | Complete Novel

Novel code: Novel20497

“ اف ۔۔۔۔۔۔ مجھے یقین نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔ پریزے اس وقت تم یہاں میرے روم میں میرے سامنے میری دولہن بنے بیٹھی ہو۔۔۔۔”

ابھی زایان روم میں داخل ہوا تھا کہ پریزے جو بیڈ پر بیٹھے دیکھ مقابل نے فورا سے ڈور لاک کرتے اُسکے قریب آتے بیڈپر گرا ۔،

پریزے جو گھونگٹ اوڑھے بیٹھی خود کی دھڑکنوں کو قابو کرنے کی کوشش میں ہلکان ہو رہی تھی ، اُسکے ایسے اچانکسے آتے جاہلوں کی طرح بیڈ پر گرتے دیکھ پل میں چہرے کے تاثرات بدلے ۔

“ یہ کیا بدتمیزی تھی زایان ۔۔۔۔؟ کوئی اپنی دولہن سے ایسے بنا تمہیز باندھے بات کرتا ہے ۔۔؟ کیسے جاہلوں کی طرحتم بیڈ پر آتے گرے ہو ۔۔۔؟

ابھی کہ ابھی اٹھو یہاں سے ۔۔۔۔۔ پریزے کا اک دم سے پارہ ہائی ہوا تھا ، جبکے خود کا گھونگٹ اٹھاتے مقابل کو چھسو چھپیبس واٹ کا جھٹکا لگایا ۔

زایان جو خوشی کے عالم میں اُسکے قریب گرا تھا ، اُسکے اچانک سے ایسے شرماتی دولہن سے جلاد ڈائن بنتے دیکھتیزی سے اٹھتے کھڑا ہوا ؛۔

“ بندہ جب روم میں آتا ہے ، تو پہلے اپنی نئی نوی دولہن کو سلام پیش کرتا ہے ، اُسکا گھونگٹ اٹھاتا ہے ، وہ بھی اپنابھاری لہنگا اٹھاتے مقابل کے سنگ کھڑی ہوئی تھی جبکے زایان اُسکے ایسے اچانک سے سامنے کھڑے ہونے پر ڈرتے دوقدم پیچھے کو ہوا ۔

اُسکی تعریف میں بہت محبت سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہے ، لاکھوں وعدے کرتا ہے لیکن ۔۔۔۔ تم ۔۔۔۔ وہ انگلی اٹھاتےدانت چباتے مقابل کو شاک پہ شاک دے گئی ۔۔۔”

“ دل کر رہا ہے ۔۔۔۔۔ ابھی روم سے نکال دوں ، وہ مقابل کو ویسے ہی مصعوم سی شکل بنائے حیرانی ظاہر کرواتے دیکھاپنا لہنگا اٹھاتے پیچھے کو پلٹی ؛۔

توبہ ۔۔۔۔۔ استغفار ۔۔۔۔۔۔ اللہ تم جیسی چڑیل سے بچائے ، تم نے تو میری جان ہی نکال دی تھی ۔۔۔”

ابھی وہ پلٹتے جاتے کہ مقابل نے تیزی سے آگے ہوتے اسُکو جانے سے روکا۔

“ تم نے مجھے چڑیل کہا ۔۔۔۔؟ وہ اپنی کمر پر ہاتھ رکھتے جیسے لڑائی کے موڑ میں آئی تھی ،

تو اور کیا کہتا ہے ۔۔۔؟ تم نے مجھ پر حملہ ہی ایسے کیا ۔۔۔ کہ مجھے میرے کانوں کو ہاتھ لگانے پڑے ۔ میں سوچ رہاہوں تمہیں چیک کروا لوں کہیں پریزے نامی کوئی بھوت تو میرے ساتھ ۔۔۔۔ “

بس ۔۔۔۔۔ بہت بول لیا تم نے ۔۔۔۔ مجھ سے بات مت کرنا ، تم اس قابل ہی نہیں کہ میں تمہارا وہاں بیٹھ کر انتظار کرتی ،میں پالگل تھی جو اوندھوں کی طرح تمہارا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔۔

وہ غصے سے بیڈ کی طرف جانے کی بجائے واش روم کی اوڑھ بڑھی ۔

دیکھو ،۔۔۔۔۔ تم ایسا نہیں کر سکتی ، زایان نے ہوشیاری سے اسُکا راستہ روکا ؛۔

“زایان شاہ ۔۔۔۔۔ تم ابھی مجھے ٹھیک سے جانتے ہی نہیں ، میں بہت کچھ کر سکتی ہوں ، اور آج تم مجھے دیکھو گے،۔۔۔۔۔

وہ کھا جانے والے انداز میں بھڑکتی سامنے کھڑے چٹان سے لڑکے کو دھکا دیتے آگے بڑھی ۔

پریزے ۔۔۔۔۔۔ میں تمہیں ایسے میرے ارمانوں پر آج کے دن پانی پھیرنے نہیں دے سکتا ۔ آج ہماری سب سے خوبصورترات ہے ۔۔۔۔

وہ اگلے ہی پل بیوی کے سامنے جھکتے جیسے اُسکو سمجھانا شروع ہوا تھا کہ شاید وہ یاد بھول گئی ہے ؛۔

تمہیں یہ پہلے سوچنا چاہیے تھا زایان شاہ ۔۔۔۔۔ پریزے شاہ کو فرق نہیں پڑتا کہ آج ہماری ویڈنگ ٹائٹ کی رات ہے باڑمیں گے تمہارے سبھی ارمان ۔۔۔۔

وہ مقابل کے منہ پر واش روم کا ڈور بند کرتے جیسے سبھی حساب برابر کر گئی تھی ۔

پریزے ۔۔۔۔۔ دیکھو ۔۔۔۔۔ یہ تم اچھا نہیں کر رہی ، میں آخری بار بول رہا ہوں ، ابھی کہ ابھی باہر نکلو ۔۔۔۔

تم ایسے چینج نہیں کر سکتی ، ابھی تو میں نے تمہیں ٹھیک سے دیکھا بھی نہیں یار ۔۔۔۔۔ وہ بند ڈور کے ساتھ لگےاپنی بیوی کی منتوں پر اتر آیا تھا ؛۔

“ یہ کیا کیا تم نے ۔۔۔۔۔۔؟ ابھی وہ چینج کرتے واش روم سے نکلی تھی کہ وہ دبے غصے سے دھاڑتے اُسکا بازو پکڑ گیا۔

نظر نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔ میں سونے لگی ہوں ، وہ ایک ادا سے اپنے کالے گنے بالوں کو کندھوں سے پیچھے جھکتے مقابلحیران کن کر گئی ۔

ابھی کہ ابھی جاؤ ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا ،۔۔۔۔۔ اپنا دولہن کا روپ واپس لاؤ ۔۔۔ پریزے تم ایسے کیسے کر سکتی ہو ۔۔۔۔؟چھوٹی سی بات پر ۔۔۔۔ تم نے ۔۔۔۔ ہماری خوبصورت ٹائٹ کو خراب کر دیا ۔۔۔؟ مجھے یقین نہیں آ رہا ۔۔۔ وہ اُسکو بےنیازی سے جاتے دیکھ اپنے بالوں کو نوچ گیا ؛۔

زایان شاہ ۔۔۔۔۔ لگتا ہے آپ بھول گئے ہیں ، تھوڑی دیر پہلے آپ نے کیا کہا تھا میں کوئی چڑیل لگ رہی تھی ، اب جب میں انسانی روپ میں آ گئی ہوں ، تو آپ کو وہی چڑیل چاہیے ۔۔۔؟ وہ بیڈ پر گلاب کے پھولوں کی بتیاں گری دیکھ غصےسے تیکہ اٹھاتے زایان کی اوڑھ پھینک گئی ؛،

پریزے ۔۔۔۔ میں تمہیں سونے نہیں دونگا ، تم ایسے میرے ارمان نہیں مار سکتی ۔ وہ تیکہ جو کیچ کر گیا تھا بیڈ پرپھینکتے اُسکو کمر سے پکڑتے خود کے بے حد قریب کیا ۔۔۔

بچو۔۔۔۔۔ ارمانوں پر پانی پھیر دیا ہے ، اب کچھ نہیں ہو سکتا ، وہ جو مقابل کے ایسے قریب آنے سے تھوڑا نروس ہونےلگی تھی تیزی سے بولتے خود کو نارمل ظاہر کیا ؛۔

اگر تم نے ابھی میری بات نہیں مانی تو ۔۔۔۔۔

“ تو ۔۔۔۔۔ کیا کروں گے ۔۔۔؟ اس سے پہلے وہ بات مکمل کرتا درمیاں میں ہی ٹوکا ۔

“ تو میں زبردستی سے اپنا حق لے ڈالوں گا ، وہ اُسکے چہرے پر نظریں ٹکائے ہی مدہوشی کے عالم میں بولا جبکے ساتھہی اُسکے قریب ہوتے اُسکے لبوں پر نظریں گاڑھی ۔۔۔۔

“ اچھا ۔۔۔۔۔ تو اب تم میرے ساتھ زبردستی کرو گے ۔۔؟ سامنے بھی پریزے حامد شاہ تھی اتنی جلدی کیسے مقابل کوبہکنے دیتی ۔،

وہ مقابل کی نگاہوں کو خود کے لبوں پر ٹکے دیکھ اک دم سے دھکا دیتے مقابل کو بیڈ پر پھینک گئی ۔

“ زبردستی کرو تو سہی ۔۔۔۔ شور ڈال دونگی ۔۔۔۔۔ وہ بھی دھمکی دیتے وقت سوچتی نہیں تھی

پریزے ۔۔۔۔۔

زایان ۔۔۔۔۔ مجھ سے دور رہنا ، وہ جو پوری طرح غصے میں آ چکی تھی مقابل پر ایک گھوری ڈالتے بیڈ پر لیٹی جبکےزایان شاہ کے سبھی ارمان پانی میں بہتے چلے گئے اور وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکا تھا ۔۔۔”

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *